ڈرون حملے میں القاعدہ کے عسکریت پسند ہلاک ہونے کی تصدیق

شائع August 1, 2013

۔۔۔فائل تصویر۔
۔۔۔فائل تصویر۔

اسلام آباد: پاکستان میں رواں ہفتے ہونے والے ایک ڈرون حملے میں تین القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جو پڑوسی ملک افغانستان میں ٹریننگ کیمپ چلارہے تھے۔

ایک طالبان کمانڈر نے بدھ کے روز رائٹرز کو بتایا کہ اس کیمپ میں عسکریت پسندوں کو تربیت دی جاتی تھی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان جیل حملے میں بھی اسی کیمپ کے تیار کردہ جنگجوؤں نے حصہ لیا تھا۔

خیال رہے کہ اس واقعے میں تقریباً 200 قیدی فرار ہوگئے تھے جن میں سے 30 کے قریب شدت پسند تھے۔

منگل کو پیش آنے والے واقعے میں پولیس کی وردی میں ملبوث طالبان جنگجوؤں نے راکٹ لانچر اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا تھا۔

ایک روز قبل سیکورٹی افسران کے مطابق شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے کے دوران چھ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔

طالبان کمانڈر نے بتایا کہ مرنے والوں میں سے تین کا تعلق القاعدہ سے تھا جو عسکری تربیت دینے میں مہارت رکھتے تھے اور افغانستان سے پاکستان حدود میں عسکری کیمپ لگانے کی نیت سے آئے تھے۔

ان کے مطابق واقعے میں ہلاک ہونے والے ابو راشد کا تعلق سعودی عرب، محمد الیاس کویتی کا تعلق کوی اور محمد ساجد یمنی کا تعلق یمن سے تھا۔

خیال رہے کہ شمالی وزیرستان کو پاکستانی، افغان اور القاعدہ سے منسلک غیر ملکی شدت پسندوں کا گڑھ مانا جاتا ہے جبکہ امریکی ڈرون پروگرام دونوں ممالک کے درمیان سخت تناؤ کا باعث ہے۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے کرنا اس لیے ضروری ہے کیوں کہ ان علاقوں میں پاکستانی حکومت عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لیے فوجی حکمت عملی نہیں اپناتی۔

تاہم پاکستان کا اس حوالے سے موقف ہے کہ ڈرون حملے اس کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jul 31, 2013 07:55pm
تمام ڈرون حملے غلط نہیں هوتے القاعدہ کو چاہئے که پہلے اپنے عرب ملکوں کو امریکی اثرورسوخ سے پاک کردے پھر اسکے بعد فلسطین کو آزاد کردیں اور قبلۂ اول حاصل کرلیں اسرائیلی ریاست کو ختم کریں اسکے بعد هماری مدد کریں اگر ضرورت هو
Amir Nawaz Khan Aug 01, 2013 10:46am
پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور دہشت گردی کو پھیلانے اور جاری رکھنے میں طالبان ، القاعدہ اور دوسرے اندورونی و بیرونی دہشت گردوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے،جو وزیرستان میں چھپے بیٹھے ہیں ۔ ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے القائدہ و طالبان کے شدت پسند و دہشت گرد ہوتےہیں۔ عام شہریوں کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہ ہے اور اگر کسی کو ڈرونز سےخطرہ ہے، تو وہ یا تو دہشت گرد و شدت پسند ہیں یا ان کے حامی ۔ ڈرون حملوں کی وجہ سے دہشت گردپریشان ہیں۔ ان کےلئے ممکن نہیں کہ ایک جگہ پر اکٹھے اور مستقل رہ سکیں اور ڈرونز کی وجہ سے ان دہشت گردوںکی کارکردگی پر فرق پڑا ہے اورڈرونز کی وجہ سے القائدہ و طالبان کے بڑے بڑے دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ القائدہ کا سرطان ،پاکستان کی تباہی کے درپے ہے اور خودکش حملوں اور دہشت گردی کے بل بوتے پر پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں. پاک افغان علاقوں میں جنگ کا جاری رہنا القائدہ کے لیے لائف لائن کے برابر ہے۔ علاقے میں قیام امن کا مطلب القائدہ کی موت ہے اس علاقے میں امن بحال ہو جاتا ہے تو یہاں القائدہ کے لیے کوئی جگہ نہیں رہے گی. وزیرستان ملکی و غیر ملکی جہادیوں و دہشت گردوں کا مرکز و گڑہ ہے۔ جہاں سے دہشتگرد مقامی پاکستانی اور دوسرے غیر ملکی علاقوں میں باآسانی کاروائیاں کرتے ہیں . القاعدہ اور طالبان پاکستان سمیت دیگر دوسرے گروپوں کی پناہ گاہیں پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔وزیرستان کے علاقہ میں ہماری حاکمیت اور قانونی رٹ بھی موثر نہ ہے کیونکہ ان دہشت گردوں نے ہماری خودمختاری کو چیلنج کیا ہوا ہے۔ملک میں ہونیوالے 80 فیصد خود کش حملوں کے تانے بانے اسی قبائلی علاقے سے ملتے ہیں۔ کیا یہ ذمہ داری ہماری نہ ہے کہ ہم تمام غیر ملکی جہادیوں کو پاکستان سے نکال باہر کریں اور ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کا مکمل صفایا کر دیں؟ ہم نے کس حد تک اس ذمہ داری کو نبھایا ہے ؟ فرحت تاج کا کہنا ہے کہ آزاد میڈیا کو قبائلی علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہے اور کئی صحافیوں کو ان علاقوں میں صرف اس لیے قتل کر دیا گیا کہ انہوں نے کسی حد تک آزادانہ صحافت کرنے کی کوشش کی۔ پاکستانی و آزاد میڈیا میں پایا جانے والا یہ عمومی تاثر غلط ہے کہ ڈرون حملوں میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔ آزاد میڈیا پاکستانی میڈیا کی خبروں پر ہی انحصار کرتا ہے، جو خبریں گھڑتے ہیں، اور اس کے علاوہ بھی جن ذرائع کی مدد لیتا ہے وہ بھی قابل اعتبار نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر رپورٹیں غلط معلومات پر مبنی ہوتی ہیں۔ فرحت تاج کے مطابق ڈرون حملوں کے بارے میں میڈیا کی سوچ میں ابھی تک تبدیلی نہیں آئی اور وہ پاکستان کے لوگوں کو ’اب بھی گمراہ کر رہا ہے۔ القائدہ ،غیر ملکی و ملکی دہشت گردوں اور پاکستان کے دشمنوںکا مارا جانا اس چیز کا بین ثبوت ہے کہ ڈرون حملے دہشت گردوں کے خلاف ہو رہے ہیں اور پاکستان کے مفاد میں ہیں۔
Babur Aug 01, 2013 03:21pm
Kaun kehta hai ke Waziristan main ghair-mulki dehshatgard nahin hain. Saare ke saare waheen pe chupe hue hain aur apne apne askaryat psandon ke lye camp chala rahe hain. Is hamla main ek aur khosh khabri hai aur woh yeh ke is hamla main sirf 3 ghair-mulki dehshatgard nahin mare balke in ki camp bhee shaayad tabaah ho gaya. Waise jab khod mukhatri ki baat beech main aaye to hum ko yeh yaad rakhna chaahiye ke Waziristan main koi khud mukhtari nahin hai balke Waziristan un mulki aur ghair-mulki dehshatgardon ke qabze main hai jin ko Pakistan se na pyar hai aur na parwa. To yeh drone hamle Waziristan main hamare khud mukhtari ko wapas laa sakte hain.

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025