ڈرون حملے میں القاعدہ کے عسکریت پسند ہلاک ہونے کی تصدیق
اسلام آباد: پاکستان میں رواں ہفتے ہونے والے ایک ڈرون حملے میں تین القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جو پڑوسی ملک افغانستان میں ٹریننگ کیمپ چلارہے تھے۔
ایک طالبان کمانڈر نے بدھ کے روز رائٹرز کو بتایا کہ اس کیمپ میں عسکریت پسندوں کو تربیت دی جاتی تھی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان جیل حملے میں بھی اسی کیمپ کے تیار کردہ جنگجوؤں نے حصہ لیا تھا۔
خیال رہے کہ اس واقعے میں تقریباً 200 قیدی فرار ہوگئے تھے جن میں سے 30 کے قریب شدت پسند تھے۔
منگل کو پیش آنے والے واقعے میں پولیس کی وردی میں ملبوث طالبان جنگجوؤں نے راکٹ لانچر اور دیگر بھاری ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا تھا۔
ایک روز قبل سیکورٹی افسران کے مطابق شمالی وزیرستان میں ایک ڈرون حملے کے دوران چھ عسکریت پسند مارے گئے تھے۔
طالبان کمانڈر نے بتایا کہ مرنے والوں میں سے تین کا تعلق القاعدہ سے تھا جو عسکری تربیت دینے میں مہارت رکھتے تھے اور افغانستان سے پاکستان حدود میں عسکری کیمپ لگانے کی نیت سے آئے تھے۔
ان کے مطابق واقعے میں ہلاک ہونے والے ابو راشد کا تعلق سعودی عرب، محمد الیاس کویتی کا تعلق کوی اور محمد ساجد یمنی کا تعلق یمن سے تھا۔
خیال رہے کہ شمالی وزیرستان کو پاکستانی، افغان اور القاعدہ سے منسلک غیر ملکی شدت پسندوں کا گڑھ مانا جاتا ہے جبکہ امریکی ڈرون پروگرام دونوں ممالک کے درمیان سخت تناؤ کا باعث ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے کرنا اس لیے ضروری ہے کیوں کہ ان علاقوں میں پاکستانی حکومت عسکریت پسندوں سے لڑنے کے لیے فوجی حکمت عملی نہیں اپناتی۔
تاہم پاکستان کا اس حوالے سے موقف ہے کہ ڈرون حملے اس کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (3) بند ہیں