نئی دہلی میں کورونا بے قابو ہونے کا خدشہ، ہسپتالوں میں جگہ کم پڑنے لگی
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں جولائی کے اختتام تک کورونا کیسز کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا جبکہ ہسپتالوں میں اتنی بڑی تعداد کے علاج کی گنجائش موجود نہیں۔
نئی دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ جولائی کے آخر تک کورونا وائرس کے کسیز کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہوگئی تو ہسپتالوں میں بستر کم پڑ جائیں گے۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق نئی دہلی میں کورونا وائرس سے متعلق یہ خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب شہریوں کو اپنے پیاروں کے علاج کے لیے ہسپتالوں میں بستر دستیاب نہیں اور وہ ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے دروازوں پر دم توڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی سپریم کورٹ کی حکومت کو مہاجرین کےخلاف مقدمات ختم کرکے گھر بھیجنے کی ہدایت
بھارت کی حکومت نے مارچ میں ہی لاک ڈاؤن سمیت دیگر بندشیں عائد کی تھیں لیکن کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کی شرح دنیا کے بدترین متاثر ہونے والے ممالک کے برابر ہے۔
ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں بے تحاشا اضافے کے باوجود حکومت نے گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالنے کے لیے کاروباری سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت دی ہے۔
بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 66 ہزار 598 ہے اور جس شرح سے کیسز سامنے آرہے ہیں اس کے مطابق چند ہی روز میں یہ برطانیہ سے آگے نکل جائے گا۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کے لحاظ سے بھارت پانچویں نمبر پر آگیا ہے۔
نئی دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سیسودیا نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہلی بھارت میں کورونا وائرس کے مراکز میں سے ایک ہے جہاں تقریباً 29 ہزار کیسز ہیں اور جولائی کے آخر تک یہ تعداد 5 لاکھ 50 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تک ہمیں ہسپتالوں میں 80 ہزار مزید بستروں کی ضرورت ہوگی جبکہ موجودہ سہولت 9 ہزار ہے۔
منیش سیسودیا کا کہنا تھا کہ 'اگر کیسز میں اضافہ جاری رہا تو دہلی کے لیے یہ سب سے بڑا مسئلہ ہے'۔
مزید پڑھیں:بھارت: ریکارڈ کیسز کے باوجود مزید عوامی مقامات کھول دیے گئے
بھارت میں دہلی کے بعد معاشی مرکز ممبئی کورونا وائرس کا دوسرا بڑا مرکز ہے۔
بحرانی کیفیت
کورونا وائرس سے نئی دہلی میں پہلے ہی بحرانی کیفیت ہے جہاں ہر طبقہ صحت کے نظام پر شکایت کر رہا ہے۔
یونیورسٹی کے ایک طالب علم انیکیت گویال کا کہنا تھا کہ ان کے دادا کو گزشتہ ہفتے 6 سرکاری ہسپتالوں میں داخلے سے انکار کیا گیا کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں بستر خالی نہیں ہیں جبکہ سرکاری ہسپتالوں کی ایپ میں بھی بستروں کی عدم دستیابی دکھائی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کے نجی ہسپتالوں میں علاج انتہائی مہنگا ہے اس لیے گھر والوں نے مداخلت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے اسی ہفتے سماعت مقرر کی تھی لیکن 78 سالہ بزرگ اس سے قبل ہی انتقال کرگئے۔
انیکیت گویال کا کہنا تھا کہ 'وہ ہمارے گھروں والوں کے سامنے ہر منٹ مر رہے تھے لیکن ہم ان کے لیے کچھ نہیں کرسکے'۔
ایک اور خاتون شہری امرپریت نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ 'میں لوک نائیک جے پرکاش ہسپتال کے باہر اپنے والد کے ساتھ کھڑی ہوں لیکن یہ ہمیں داخل نہیں کر رہے ہیں۔'
یہ بھی پڑھیں: بھارت: ایک دن میں 10 ہزار کے قریب کورونا کیسز، مجموعی تعداد اٹلی سے تجاوز کر گئی
انہوں نے کہا کہ 'میرے والد کو تیز بخار ہے اور ہمیں ان کو ہسپتال منتقل کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں کورونا ہے جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری پیش آرہی ہے اور وہ طبی امداد کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے'۔
بعد ازاں انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ان کے والد انتقال کرگئے ہیں اور حکومت ناکام ہوچکی ہے۔
دہلی حکومت کی ہسپتالوں کی ایپ کے مطابق 2 کروڑ سے زائد آبادی کے حامل شہر میں کورونا کے مریضوں کے لیے 8 ہزار 814 بستر ہیں اور نصف سے زائد بھرے ہوئے ہیں۔
ایپ کی فہرست میں شامل 96 ہسپتالوں میں سے 20 میں کوئی بستر دستیاب نہیں۔
سرکاری ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کے حوالے سے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 519 میں سے 260 وینٹی لیٹرز زیر استعمال ہیں۔
کانگریس کے رکن اسمبلی منیش تیواڑی کا اس صورتحال پر کہنا تھا کہ 'دہلی کا نظام صحت ٹوٹ چکا ہے'۔