کورونا وائرس: یورپ میں لاک ڈاؤن کے باعث 30 لاکھ جانیں بچ گئیں
محققین کا کہنا ہے کہ یورپ میں بڑے پیمانے پر لاک ڈاؤن سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکا گیا اور 30 لاکھ سے زائد لوگوں کی جانیں بچ گئیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق امپیریل کالج لندن کے سائنسدانوں نے 11 ممالک میں لاک ڈاؤن کے اثرات کے لیے کیے گئے ماڈلنگ مطالعے میں کہا کہ مارچ میں اٹھائے گئے بیشتر سخت اقدامات کافی پراثر رہے اور ان سے مئی کے اوائل میں وائرس کے پھیلاؤ کی شرح ایک سے کم کرنے میں مدد ملی۔
ری پروڈکشن ریٹ یا آر ویلیو، ایک متاثرہ شخص سے بیماری دوسرے لوگوں کو منتقل ہونے والوں کی اوسط تعداد بتاتا ہے اور یہ قدر اگر ایک سے زیادہ ہو تو مرض بہت تیزی سے بڑھ سکتا ہے۔
امپیریل کالج کے محققین کا اندازہ تھا کہ مئی کے اوائل میں 11 ممالک آسٹریا، بیلجیئم، برطانیہ، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، اٹلی، ناروے، اسپین، سویڈن اور سوئٹزرلینڈ میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے ایک کروڑ 50 لاکھ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے۔
محققین نے اپنے ماڈل میں لاک ڈاؤن کے اقدامات نہ اٹھائے جانے کی صورت میں وبا سے اموات کے جو امکانات ظاہر کیے تھے، اگر اس کا موازنہ سامنے آنے والی اموات کی تعداد سے کیا جائے تو وائرس سے تقریباً 31 لاکھ کم اموات واقع ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس ایشیا کے مقابلے میں امریکا اور یورپ میں زیادہ جان لیوا کیوں؟
انہوں نے اپنے نتائج کے خلاصے میں کہا کہ 'یہ مداخلت کس حد تک موثر رہی اس کا جائزہ لینا ضروری ہے بالخصوص اس کے معاشی اور سماجی اثرات کا، اور یہ بتایا جائے کہ یہ کنٹرول برقرار رکھنے کے لیے کن اقدامات کی ضرورت ہے۔'
جریدے 'نیچر' میں امپیریل کالج کے مطالعے کے ساتھ ہی شائع ہونے والے ایک دوسرے مطالعے میں امریکی سائنسدانوں نے کہا کہ چین، جنوبی کوریا، اٹلی، ایران، فرانس اور امریکا میں متعدی مرض کا پھیلاؤ روکنے کے لیے لاک ڈاؤن پالیسیوں پر عملدرآمد کی وجہ سے کورونا کے تقریباً 53 کروڑ کیسز کو سامنے آنے سے روکا جاسکا یا ان میں تاخیر ہوئی۔
اپنے تجزیے کو ان 6 ممالک تک محدود رکھتے ہوئے امریکی محققین نے کورونا کا پھیلاؤ کم یا روکنے کے لیے ایک ہزار 700 سے زائد مقامی، علاقائی اور قومی سطح کی پالیسیوں پر عمل درآمد سے قبل اور بعد میں وبا کے پھیلاؤ کا موازنہ کیا۔
محققین اس نتیجے پر پہنچے کہ متعدی مرض کا پھیلاؤ روکنے کی پالیسیوں پر عملدرآمد کے بغیر ایران میں اس کے پھیلنے کی شرح یومیہ اوسطاً 68 فیصد، جبکہ دیگر پانچ ممالک میں یومیہ اوسطاً 38 فیصد ہوتی۔
اکنانو میٹرک ماڈلنگ کا استعمال کرتے ہوئے، جو عموماً معاشی پالیسیوں کے جائزے کے لیے ہوتی ہے، محققین کو معلوم ہوا کہ اکثر کیسز میں لاک ڈاؤن نے وائرس کے پھیلاؤ کو سست کردیا، جبکہ اس کے صحت پر بھی بہترین نتائج سامنے آئے۔
مزید پڑھیں: یورپ میں کورونا وائرس کے مریض ایک لاکھ سے زائد
واضح رہے کہ چین کے بعد یورپ کورونا وائرس کا مرکز بنا تھا جہاں اٹلی، اسپین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی وبا سے شدید متاثر ہوئے تھے۔
تاہم اب ان ممالک میں وائرس کے یومیہ کیسز کی تعداد کم ہورہی ہے جس کے بعد لاک ڈاؤن میں بھی بتدریج نرمی کی جارہی ہے اور زندگی معمول کی طرف لوٹنا شروع ہوگئی ہے۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی بات کی جائے تو یہ تعداد 70 لاکھ 81 ہزار سے بڑھ چکی ہے جبکہ 4 لاکھ 5 ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔