• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

ہائی بلڈ پریشر کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے خطرناک قرار

شائع June 9, 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ہائی بلڈ پریشر کورونا وائرس کے مریضوں کی ہلاکت کا خطرہ دوگنا زیادہ بڑھا دیتا ہے۔

یہ بات چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔

جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چین میں کورونا وائرس کے جن مریضوں کو ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق تھا، ان میں ہلاکت کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں دوگنا زیادہ تھا۔

شی جیانگ ہسپتال کی اس تحقیق میں ووہان کے 2877 کورونا وائرس کے مریضوں کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا جو 5 فروری سے 15 مارچ کے درمیان زیرعلاج رہے تھے۔

ان میں سے لگ بھگ 30 فیصد مریضوں میں فشار خون یا ہائی بلڈپریشر کی تاریخ موجود تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار 4 فیصد مریض چل بسے جبکہ فشار خون سے محفوظ کورونا وائرس کے دیگر مریضوں میں یہ شرح ایک فیصد تھی۔

مختلف عناصر جیسے عمر اور دیگر بیماریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دریافت کیا گیا کہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد میں کورونا وائرس کے نتیجے میں موت کا خطرہ دیگر مریضوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض میں اگر کورونا وائرس کی تشخیص ہوتی ہے تو یہ ضروری ہے کہ وہ اس بات کا احساس کریں کہ انہیں زیادہ خطرے کا سامنا ہے، انہیں وبا کے دوران اپنے تحفظ کے لیے زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ کورونا وائرس کے ایسے مریض جو ادویات کا استعمال نہیں کرتے، ان میں اس وبائی بیماری سے ہلاکت کی شرح 8 فیصد تھی جبکہ اس کے مقابلے میں دواؤں کا استعمال معمول بنانے والے افراد میں یہ شرح 3 فیصد دیکھی گئی۔

تحقیق میں کہا گیا کہ لوگوں کو اپنی بلڈ پریشر کی ادویات کا استعمال جاری رکھنا چاہیے اور اسی وقت رکنا چاہیے جب معالج کی جاب سے ایسا کہا جائے۔

تحقیق کے نتائج بہت اہم ہیں کیونکہ اس سے قبل لسائنسدان فکرمند تھے کہ بلڈ پریشر کی ادویات سے کووڈ 19 کے مریضوں کی حالت زیادہ خراب ہوسکتی ہے۔

محقین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ہم حیران رہ گئے جو ہمارے ابتدائی خیال کی تائید نہیں کرتے بلکہ بالکل متضاد اور ادویات کے حق میں ہیں، ہمارے خیال میں یہی وجہ ہے کہ طبی شواہد پر مبنی مشق کی اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

یہ بات تو سائنسدانوں کی جانب سے کئی ماہ سے بتائی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کے ایسے مریضوں کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے جو پہلے سے کسی بیماری کے شکار ہوں۔

ایسے افراد جو پہلے سے کسی مرض جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر یا دیگر کا شکار ہوتے ہیں، ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے جو وائرس کے خلاف ردعمل کے باوجود جسم کو زیادہ کمزور بنادیتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024