• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

اوقاف کی متنازع زمین کی رہائشی پلاٹوں کے طور پر فروخت کی تیاری

شائع June 8, 2020
ڈان فوٹوز
ڈان فوٹوز

رحیم یار خان: صادق آباد شہر کے جنرل بس اڈے کے قریب محکمہ اوقاف کی متنازع 16 کنال کی قیمتی زمین کو رہائشی پلاٹوں کے لیے فروخت کیا جارہا ہے، اس پر مبینہ طور محکمہ ریونیو کے عہدیداروں نے قبضہ کیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ کے اہلکار اس معاملے سے متعلق کچھ بھی بتانے سے قاصر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کی مطابق یہ کہانی اس وقت شروع ہوئی جب 14 دسمبر 1958 کو موضع سمدانی کے رہائشی امتیاز ہارونیا، غلام غوث ولد سندھی خان نے پیر عبدالقادر جیلانی کے عرس کے لیے 396 کنال زرعی اراضی حکومت کو وقف کردی تھی۔

یہ اراضی 1972 میں لیٹر نمبر 1 (166) -اوقاف / 71 / ڈی ڈبلیو ایف کے توسط سے محکمہ اوقاف کے حوالے کردی گئی تھی اور محکمے نے اسے لیز پر دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: گوادر میں 36 ہزار ایکڑ زمین سرکاری اراضی قرار

اس وقت کے محکمہ ریونیو کے پٹواری نے پنسل کا استعمال کرتے ہوئے رجسٹر میں 375 کنال اور 17 مرلہ کو شامل کیا تھا۔

-ڈان فوٹوز
-ڈان فوٹوز

1977 میں غلام غوث کی بہو فہمیدہ بیگم کے ذریعہ منتقلی کی تبدیلی نمبر 664 کے ذریعے موضع سمدانی کی 32 کنال کو موضع بندور میں تبدیل کردیا گیا تھا۔

محکمہ ریونیو کے کچھ ملازمین نے محکمہ اوقاف کے 16 کنال کی اراضی کو غیر قانونی طور پر منتقل کردیا تھا۔

محکمہ اوقاف نے 16 کنال کی اراضی کی توثیق کے لیے محکمہ ریونیو کو متعدد خط لکھے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

2006 میں محکمہ اوقاف نے ایک بار پھر تحصیلدار کو خط لکھ کر بقیہ 16 کنال کی تغیرات کے لیے لکھا لیکن آج تک کچھ نہیں کیا گیا۔

محکمہ اوقاف کے ضلعی منیجر محمد عمیر نے نمائندے کو بتایا کہ ایک بااثر لینڈ گریبر (اراضی پر قبضہ کرنے والے) نے ایک پٹواری کے معاون کی مدد سے پلاٹ فروخت کرنے کے لیے سڑکیں بنانا شروع کردی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عام بس اسٹینڈ کے قریب ہونے کی وجہ سے فی الحال ایک ایکڑ کی لاگت لگ بھگ 4 کروڑ سے 5 کروڑ روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: بحریہ ٹاؤن کی اراضی کی مد میں 485 ارب روپے کی نئی پیشکش

انہوں نے فوری طور پر ڈی پی او کو درخواست دائر کردی۔

ایک پٹواری نے تصدیق کی کہ محکمہ اوقاف کے نام پر 375 کنال اور 17 مرلہ اراضی درج کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اراضی کا ایک بڑا حصہ متنازع ہے اور قانونی چارہ جوئی جاری ہے۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریونیو) ڈاکٹر جہانزیب حسین نے کہا کہ وہ تازہ ترین صورتحال کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے بعد اس پر تبصرہ کریں گے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

صادق آباد کے اسسٹنٹ کمشنر عامر افتخار نے بھی فون اور میسجز کا کوئی جواب نہیں دیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Jun 08, 2020 09:02pm
اسی طرح کیماڑی کراچی میں سیکرڈ ہارٹ چارچ کے سامنے والی گلی میں ملی بھگت سے صوبائی محکمہ اوقاف کے سرکاری پلاٹ پر بلڈر مافیا نے 6 منزلہ تعمیرات شروع کردی ہے، اس کے متعلق اہل محلہ نے پولیس، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر سمیت محکمہ اوقاف سے بھی رجوع کیا مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، دھڑلے سے قبضہ کرکے ناجائز کام جاری ہیں مگر شاید رشوت اور کمیشن کی پٹی کی وجہ سے سب کی آنکھیں بند ہیں۔ کیماڑی پہلے ہی خاصا گنجان آباد ہے اور یہاں پانی، گیس ، بجلی کی لوڈشیڈنگ معمول ہے تاہم لالچی بلڈر مافیا پابندی کے باوجود ہزاروں مکانات پر بغیر کسی منظوری کے اونچی اونچی عمارتیں بناکر اپنی جیبیں بھر کر رفوچکر ہوچکی ہے، کاش سرکاری طور پر کارروائی کرکے اس عمارت کی تعمیر کوئی روک سکے۔
khan Jun 09, 2020 05:15pm
اسی طرح کیماڑی کراچی میں سیکرڈ ہارٹ چارچ کے سامنے والی گلی میں ملی بھگت سے صوبائی محکمہ اوقاف کے سرکاری پلاٹ پر بلڈر مافیا نے 6 منزلہ تعمیرات شروع کردی ہے، اس کے متعلق اہل محلہ نے پولیس، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر سمیت محکمہ اوقاف سے بھی رجوع کیا مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی، دھڑلے سے قبضہ کرکے ناجائز کام جاری ہیں مگر شاید رشوت اور کمیشن کی پٹی کی وجہ سے سب کی آنکھیں بند ہیں۔ کیماڑی پہلے ہی خاصا گنجان آباد ہے اور یہاں پانی، گیس ، بجلی کی لوڈشیڈنگ معمول ہے تاہم لالچی بلڈر مافیا پابندی کے باوجود ہزاروں مکانات پر بغیر کسی منظوری کے اونچی اونچی عمارتیں بناکر اپنی جیبیں بھر کر رفوچکر ہوچکی ہے، کاش اس عمارت کی تعمیر کوئی روک سکے۔j

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024