• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کراچی میں 5 منزلہ عمارت منہدم، 2 افراد جاں بحق

شائع June 7, 2020 اپ ڈیٹ June 8, 2020
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

کراچی کے علاقے لیاری میں 5 منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہونے کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

عمارت لیاری کے علاقے نیا آباد کی لیاقت کالونی میں کھوکھر کچن والی گلی میں منہدم ہوئی، حادثے کی اطلاع ملتے ہی فوج، رینجرز, پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے ترجمان سعد ایدھی کے مطابق منہدم عمارت کے ملبے سے دو لاشیں نکال کر سول ہسپتال کراچی منتقل کر دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد میں ایک بچہ اور خاتون شامل ہیں جبکہ متعدد زخمیوں کو ایمبولنیس کے ذریعے سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

ریسکیو حکام نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ عمارت کے ملبے سے 3 زخمیوں کو نکالا گیا جبکہ عوام کی بڑی تعداد جمع ہے جس کے باعث امدادی کاموں میں رکاوٹ پیش آرہی ہے۔

ایس ایس پی سٹی مقدس حیدر کا کہنا تھا کہ لیاری میں منہدم عمارت کے ملبے سے ایک لاش اور تین زخمیوں کو نکال لیا گیا، عمارت خستہ حال ہو جانے کی وجہ سے مکینوں کو نوٹس دیے گئے تھے جس کے بعد کئی خاندان فلیٹس خالی کر کے چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتوار کی صبح عمارت میں ایک اور دراڑ آئی تھی جس کے بعد عمارت کے کئی گھر خالی ہو گئے تھے۔

ایس ایس پی سٹی نے کہا کہ ملبے میں مزید کتنے لوگ دبے ہوئے ہیں اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: گلبہار میں عمارت گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوگئی

—فوٹو:ڈان نیوز
—فوٹو:ڈان نیوز

حادثے کی خبر ملتے ہی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے رہائشی عمارت منہدم ہونے کا نوٹس لیا اور کمشنر کراچی کو فوری طور پر حادثے کی جگہ پر امدادی کارروائیاں شروع کرنے کی ہدایت کردی۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے ٹوئٹر پر جاری بیان کے مطابق وزیراعلیٰ نے رہائشیوں کی جانیں بچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کارروائی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔

انہوں کہا کہ پہلے امدادی کارروائی مکمل کی جائے پھر اس کی مکمل انکوائری رپورٹ پیش کریں۔

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ترجمان علی مہدی کاظمی کے مطابق لیاری میں منہدم ہونے والی عمارت خطرناک قرار دی گئیں عمارتوں میں شامل تھی لیکن اس کے باوجود عمارت کو مسمار نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمارت رہائش کے لیے خطرناک قرار دی گئی تھی جو قدیم اور خستہ حال تھی۔

ایس بی سی اے حکام نے عمارت خالی کرنے کے لیے 6 ماہ قبل ہی نوٹسز بھی جاری کیے تھے اور 2 ماہ قبل بجلی اور گیس کنکشن منقطع کرنے کی بھی سفارش کی گئی تھی لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

علاوہ ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیاری سے منتخب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد نے ڈان کو بتایا کہ حادثے سے ایک روز قبل عمارت کے رہائشی کو محسوس ہوا کہ عمارت میں کچھ گڑبڑ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ' رہائشیوں نے ایس بی سی اے اور کمشنر آفس کو شکایات کیں کہ عمارت محفوظ دکھائی نہیں دیتی اور انہیں مدد کی ضرورت ہے'۔

ایم این اے نے کہا کہ ان میں سے کسی نے جواب نہیں دیا تھا اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت عمارت سے نکلنے کی منصوبہ بندی شروع کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ اس حوالے سے منصوبہ بندی کررہے تھی جب اچانک عمارت منہدم ہوگئی۔

عبدالشکور شاد نے کہا کہ یہ کمشنر کراچی اور ایس بی سی اے حکام کی مجرمانہ غفلت ہے اور دونوں پر اس کا الزام عائد کرنا چاہیے۔

یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں کراچی کے علاقے گلبہار میں رہائشی عمارت منہدم ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں 27 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ اس واقعے میں چوتھے روز ریسکیو آپریشن مکمل کیا گیا تھا جس میں پاک آرمی کی انجینئرنگ کور کے علاوہ دیگر سول اداروں نے امدای سرگرمیوں میں حصہ لیا تھا اور حادثے کے مقام سے ملبہ اٹھانے کا کام مکمل کیا گیا۔

ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ سانحے میں مجموعی طور پر تین عمارتیں متاثر ہوئی تھیں اور ملبے کے نیچے اب کسی شخص کے دبے ہونے کا امکان نہیں تاہم ملحقہ عمارت بھی مخدوش ہے اس لیے شہریوں کو عمارت سے دور رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی میں رہائشی عمارت زمین بوس، 14افراد جاں بحق

بعدازاں منہدم عمارت کے مالک کے خلاف سرکار کی مدعیت میں درج کر دیا گیا تھا، مقدمہ رضویہ تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق عمارت محمد جاوید خان نامی شخص کی ملکیت ہے جو کنسٹرکشن کا کام کرتے ہیں اور مذکورہ منہدم ہونے والی گراؤنڈ پلس 4 عمارت بھی انہوں نے ہی تعمیر کی تھی۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا تھا کہ سرکاری محکموں کے افسران نے بھی عمارت کی تعمیر کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024