پی سی بی نے ملازمین کی برطرفی کا نوٹس واپس لے لیا
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے اپنے 55 ملازمین کو نوکری سے برخاست کرنے کا نوٹس ایک روز بعد ہی واپس لے لیا۔
پی سی بی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بورڈ کے اسٹاف اراکین کو رواں ہفتے ملازمت سے برخاست کرنے کے لیے جاری کیے گئے نوٹسز واپس لے لیے گئے ہیں۔
پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان کا کہنا تھا کہ اسٹاف کا زیادہ ہونا موجودہ بورڈ کے لیے طویل مدتی پائیداری کا مسئلہ ہے۔
مزید پڑھیں:پی سی بی میں ملازمین کو نکالنے کا سلسلہ شروع
انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے لیے وقت کا چناؤ بہت اہم ہوتا ہے لٰہذا اس عمل سے متعلق اپنائے گئے طریقہ کار اور دیگر ذرائع میں بہتری کی ضرورت تھی۔
وسیم خان نے کہا کہ ایک ذمہ دار ادارے کی حیثیت سے ہم نے اپنے فیصلےکا دوبارہ جائزہ لینے کے بعد اس پر فوری نظرثانی کی اور نوٹسز کو فوری طور پر واپس لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران پی سی بی اپنی ری اسٹرکچرنگ کا عمل جاری رکھے گا اور اس حوالے سے اپنے ملازمین کی معقول تعداد کو یقینی بنانے کے لیے معقول وقت پر ضروری فیصلے کرے گا۔
ملک بھر میں پی سی بی کے ملازمین کی مجموعی تعداد 710 ہے، جس میں سے لاہور میں 361 اور کراچی دفتر میں 70 ملازمین ہیں۔
خیال رہے کہ پی سی بی نے رواں ہفتے کئی ملازمین کو نوکری سے نکالنے کا نوٹس جاری کردیا تھا۔
پی سی بی کے ترجمان نے ڈان کو بتایا تھا کہ ملازمین کو نوکری سے برطرف کرنے کا فیصلہ کورونا وائرس کے سبب مرتب ہونے والے معاشی اثرات کی وجہ سے نہیں کیا گیا بلکہ یہ کارپوریٹ اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ عملہ پہلے ہی اضافی تھا۔
جن ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ان میں نچلے درجے کے ملازمین جیسا کہ آفس بوائے وغیرہ بھی شامل تھے جس پر حیرانی کا اظہار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:پی سی بی مالی نقصان پورا کرنے کے لیے پرامید
بورڈ کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایسے مشکل وقت میں ان افراد کو نوکری سے فارغ کرنا انتہائی زیادتی ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے غریب طبقہ پہلے ہی کافی مشکلات سے دوچار ہے۔
ڈان کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق پی سی بی نے اپنے سروسز ایکٹ میں 15مئی کو توسیع کی تھی جس کے لیے بورڈ آف گورنرز سے منظوری لی گئی تھی اور ترمیم کے بعد ہی عملے کو فارغ کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے لاہور سے 8 اور راولپنڈی سے تین افراد کو برطرف کر کے ایک ماہ کا نوٹس جاری کردیا تھا جس کی مدت 30جون کو ختم ہونے والی تھی جبکہ آنے والے دنوں میں اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ تھا۔