• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

وفاقی وزیر اطلاعات نے لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق حکومتی فیصلے پر غلطی تسلیم کرلی

شائع June 4, 2020
شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے فیصلے پر لوگوں نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا،
—فائل فوٹو: اے پی پی
شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے فیصلے پر لوگوں نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، —فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق حکومتی فیصلے پر غلطی تسلیم کرلی۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے بتایا کہ کمزور طبقے کی معاشی پریشانیوں کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کرنے کا فیصلہ لیا لیکن لوگوں نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔

شبلی فراز نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق فیصلے کے پیچھے این سی او سی کے اعداد وشمار شامل ہوتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: ایس او پیز کو نظر انداز کیا تو لاک ڈاؤن کو سخت کردیں گے، شبلی فراز

انہوں نے بتایا کہ ہمارے فیصلے پر لوگوں نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، انسانی زندگی کی بات ہو تو اُمید کی جاتی ہے کہ لوگ سمجھداری کا مظاہرہ کریں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ ’لوگوں کے غیرسنجیدہ رویے کی بنیاد پر پالیسی تیار نہیں ہوتی لیکن آپ کہتے ہیں کہ ہماری غلطی ہے تو چلیں ہماری غلطی ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے مغربی ممالک کا حوالہ پیش کیا جہاں بہترین طبی وسائل اور معیشت ہے لیکن وہاں بھی کامیابی کی شرح نہیں ہے لیکن بعض ممالک میں نقصان کی شرح کم ہوئی۔

شبلی فراز نے کہا کہ ’پاکستان میں کورونا وائرس سے شرح اموات انتہائی کم ہے اگرچہ ایک بھی موت نہیں ہونی چاہیے تھی‘۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’ہم زمینی حقائق پر صورتحال کا جائزہ لے کر اپنی حکمت عملی تبدیل کررہے ہیں کہ اگر اب ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں کیا تو جرمانہ ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: نئے نوول کورونا وائرس کے 80 فیصد مریض اس سے بے خبر رہتے ہیں

انہوں نے کہا کہ ’یہ ایسا ہی ہے جیسے ہیلمٹ نہ پہننے پر جرمانہ ہوتا ہے‘۔

شبلی فراز نے کہا کہ ’سپر مارکیٹس اور شاپنگ مالز سیل کردیں گے اگر انہوں نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا‘۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کوشش کررہے ہیں کہ معیشت متاثر نہ ہو، اتنی معاشی سرگرمیاں ہو کہ تھوڑا سانس لیں سکیں ورنہ سابقہ حکومتوں نے تو معیشت کے ساتھ وہ حشر کیا جو ٹڈی دل نے کھڑی فصلوں کے ساتھ کیا‘۔

عوام کی جانب سے ایس او پیز پر عمل نہ کرنے پر حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے؟ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’ہم نے کوشش کی کہ لوگ ذمہ داری کا ثبوت دیں گے لیکن انہوں نے ثبوت دے دیا کہ وہ ذمہ داری نہیں ہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمنٹ میں ہماری اکثریت ہوتی تو غیرمعمولی قانون سازی ہوتی، جب کل قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا تو مسلم لیگ (ن) پارلیمنٹ کو شہباز شریف کے ساتھ ’سیاسی انتقام‘ کا نعرہ لگا کر ہائی جیک کر لے گی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کا ایک اور غیرمعمولی اثر معمہ بن گیا

شبلی فراز نے کہا کہ اگر احتساب کا عمل ختم ہوجائے تو اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم عمران خان کی تعریف کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ملک کو کرپشن سے پاک کرنا ہے اور 72 برس کا مسئلہ چند ماہ میں ختم ہوجائے تو ایسا ممکن نہیں ہے لیکن سفر شروع ہوگیا ہے۔

وزیر اطلاعات نے ریاستی اداروں سے متعلق کہا کہ پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ نے پاکستان براڈ کاسٹنگ میں 870 لوگ کو بھرتی کرایا۔

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ اسٹیل ملز میں نوکریاں بیچی گئیں، ہم اس کی نجکاری نہیں کررہے بلکہ گولڈن ہینڈ شیک دینے کے بعد پھر اس کو ادارے کو کھڑا کریں گے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اسٹیل ملز کو دوبارہ اس کے سنہرے دور میں لانے کے لیے نئی سرمایہ کاری لائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024