چینی عدالت نے پاکستانی طالبعلم کے قتل میں ملوث شہری کو سزائے موت سنادی
چین کے مشرقی صوبے جانگسو کی عدالت نے پاکستانی طالبعلم کو قتل کرنے کے جرم میں چینی شہری کو موت کی سزا سنادی۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق معیز الدین، نانچنگ یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھا اور 11 جولائی 2018 کو 28 سالہ کونگ نامی چینی باشندے نے معمولی تکرار کے بعد چھریوں کے پے در پے وار سے پاکستانی شہری کو قتل کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: شادی سے انکار پر پاکستانی لڑکی کو اغوا کرنے کی کوشش، دو چینی گرفتار
پولیس نے تکرار کی وجہ بتائی کہ کونگ کی موٹر سائیکل سے معیزالدین کو چوٹ لگی جس کے بعد دنوں میں معمولی تکرار ہوئی لیکن کونگ قریبی مارکیٹ سے پھل کاٹنے والے چھری لے آیا اور معیزالدین پر حملہ کردیا۔
نانجنگ کی انٹرمیڈیٹ پیپلز کورٹ نے کونگ کے دفاع میں پیش کردہ تمام دلائل مسترد کردیے اور اسے ’بین الاقوامی قتل‘ قرار دیتے ہوئے مجرم کو سزائے موت سنا دی۔
عدالت نے کہا کہ قتل کو بین الاقوامی چوٹ سمجھا جانا چاہیے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’ایک بالغ کی حیثیت سے کونگ کو معلوم ہونا چاہیے تھا کہ کسی کے سینے پر وار کرنا موت کا باعث بن سکتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں چینی باشندے کا ٹریفک پولیس اہلکار پر تشدد
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ’کونگ نے پھر بھی متاثرہ شخص کے سینے اور کمر جیسے اہم حصوں پر پے در پے چھری کے وار کیے‘۔
عدالت نے کہا کہ کانگ کا طرز عمل واضح کرتا ہے کہ وہ متاثرہ شخص (معیزالدین) کی موت چاہتا تھا۔
عدالت نے مقتول کی غلطی سے متعلق دفاعی دلیل کو مسترد کیا اور کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ مقتول نے جھگڑا کیا تھا۔
واضح رہے کہ قتل کا ارتکاب کرنے کے بعد کانگ نے اپنی خاتون دوست کے گھر میں پناہ لی تھی لیکن پولیس نے کانگ اور اس کی دوست شاؤ کو 8 گھنٹے کے دوران گرفتار کرلیا تھا۔
مزید پڑھیں: چینی باشندوں سے شادیوں کا معاملہ: نکاح نامے کی تصدیق کیلئے لڑکی کا عدالت سے رجوع
عدالت نے کہا کہ ’اس وقت شاؤ کی عمر 18 برس تھی اور کانگ کو پناہ دیتے وقت انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ معیزالدین کی موت واقع ہوچکی ہے‘۔
عدالت نے قتل کے مجرم کو پناہ دینے کے الزام میں شاؤ کو 17 ماہ قید کی سزا سنائی۔