ایف بی آر نے تاجر کو 10 سال کے مقررہ وقت کے بجائے ایک ماہ میں 5 ارب روپے واپس کردیے

شائع June 4, 2020
پی ٹی آئی رہنما محمد ابراہیم خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں معاملے کو اٹھایا۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
پی ٹی آئی رہنما محمد ابراہیم خان نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں معاملے کو اٹھایا۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے گزشتہ مالی سال کے دوران میوے اور مٹھائی سمیت اشیائے خورونوش کی برآمد کے سلسلے میں ایک تاجر کو 5 ارب روپے کی رقم واپس کردی۔

بدھ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس کے دوران حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے کمیٹی کے رکن محمد ابراہیم خان نے معاملے کو اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے ملتان کے عثمان ٹریڈ لنکر کو بڑی رقم واپس کردی جبکہ یہ تاجر معروف بھی نہیں تھا اور ملتان میں پانچ مرلے کے مکان میں رہائش پذیر ہے۔

مزید پڑھیں: ’رانا تنویر کو چیئرمین پی اے سی نامزد کرنے پر اپوزیشن خود منتشر ہے‘

انہوں نے کہا کہ اس رقم کو 10 سال کی مدت میں ادا کرنا تھا لیکن ادائیگی ایک ہی مہینے میں کردی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اس رقم کی واپسی پر آڈٹ پیرا اٹھایا گیا تھا اور معاملہ ریجنل ٹیکس آفس، ملتان زون کو ارسال کیا گیا تھا تاہم اس کے جواب کا اب بھی انتظار ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو رقم کی واپسی سے متعلق ایک خط بھی سونپا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے معاملہ آڈیٹر جنرل پاکستان کے حوالہ کیا اور ہدایت کی کہ وہ اسے ایف بی آر کے ساتھ اٹھائیں اور اگلے ماہ کمیٹی کو رپورٹ پیش کریں۔

پی ٹی آئی کی پی اے سی کے ایک اور رکن نور عالم خان نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے سرکاری استعمال کے لیے لگژری گاڑی کی خریداری سے متعلق پیش رفت سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی اے سی نے اسکروٹنی کے بغیر دفاعی خریداری پر اعتراضات دور کردیے

انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرکاری استعمال کے لیے لگژری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم او جی ڈی سی ایل کے مینیجنگ ڈائریکٹر نے اس پابندی کو نظرانداز کرتے ہوئے ٹویوٹا کیمرے کو ایک کروڑ 2 لاکھ روپے میں خریدا۔

پی اے سی نے یہ معاملہ بھی آڈیٹر جنرل کو بھیج دیا۔

کمیٹی نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے مختلف رکے ہوئے اور جاری منصوبوں کے معاہدوں میں مبینہ بے ضابگیوں، زائد ادائیگیوں اور قیمتوں میں اضافے سے متعلق آڈٹ پیرا کی بھی جانچ کی۔

کمیٹی نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران بھی اپنے اجلاس کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور اپنے اجلاس میں کورونا وائرس سے سے بچنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024