تاریخ میں پہلی بار خلانورد نجی گاڑی کے ذریعے خلائی اسٹیشن پہنچ گئے
انسانی و خلائی تحقیق کی تاریخ میں پہلی بار 2 امریکی خلانورد کسی سرکاری گاڑی کے بجائے نجی خلائی گاڑی کے ذریعے 31 مئی کی شام کو عالمی خلائی اسٹیشن پہنچ گئے۔
عالمی خلائی اسٹیشن پہنچنے والے 2 خلانورد باب بہنکن اور ڈو ہرلے 30 اور 31 مئی کی درمیانی شب پاکستانی وقت کے مطابق رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے ریاست کیلی فورنیا کے کینیڈی اسپیس اسٹیشن سے نجی خلائی تحقیقاتی ادارے اسپیس ایکس کی گاڑی میں روانہ ہوئے تھے۔
اسپس ایکس امریکا کی نجی خلائی تحقیقاتی کمپنی ہے جو ایلون مسک کی ملکیت ہے اور اس کی شریک کمپنی ٹیسلا جہاں منفرد گاڑیاں بناتی ہے، وہیں وہ خلائی آلات بھی تیار کرتی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی حکومت کے خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے کسی نجی کمپنی کو خلانوردوں کو عالمی خلائی اسٹیشن لے جانے کی اجازت دی اور اب خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ نجی کمپنی بھی سرکاری کمپنیوں کی طرح خلائی تحقیقات میں خدمات سرانجام دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک دہائی بعد امریکی سرزمین سے خلاباز خلا میں جانے کے لیے تیار
اسپیس ایکس نے دونوں امریکی خلانوردوں کو فیلکون 9 نامی راکٹ کی مدد سے اڑنے والی گاڑی کریو ڈریگن کے ذریعے عالمی خلائی اسٹیشن بھیجا۔
اس گاڑی کی خاص بات یہ تھی کہ اس گاڑی کو مکمل طور پر زمین سے کنٹرول کیا جا رہا تھا اور اس میں سفر کرنے والے خلانورد ہر طرح کی ذمہ داری سے آزاد تھے۔
علاوہ ازیں اس گاڑی میں ایسی جدید کمپیوٹرائزڈ سسٹم بھی نصب کیے گئے تھے جن کے ذریعے حادثے کی صورت میں اس گاڑی میں موجود خلانورد آرام سے گاڑی سے نکل کر پیراشوٹ کی مدد سے زمین پر واپس آسکتے تھے۔
اسی طرح اس گاڑی میں پہلی بار موبائل اسکرین کی طرح ٹچ سسٹمز بھی نصب کیا گیا تھا جبکہ اس کریو ڈریگن نامی خلائی گاڑی کو اب تک کی جدید ترین خلائی گاڑی سمجھا جا رہا ہے۔
اس گاڑی میں مجموعی طور پر 7 افراد تک کے سفر کرنے کی گنجائش ہے مگر اسپیس ایکس نے صرف 2 خلانوردوں کو عالمی خلائی اسٹیشن بھیجا تھا جو تقریباً 19 گھنٹے کا سفر کرنے کے بعد عالمی خلائی اسٹیشن پہنچے۔
ناسا نے پہلی بار نجی خلائی گاڑی کے عالمی اسٹیشن پر پہنچنے اور اس گاڑی سے خلا نوردوں کے نکل کر عالمی اسٹیشن میں داخل ہونے کی ویڈیو بھی براہ راست چلائی اور دنیا کو بتایا کہ انسانی تاریخ میں پہلی بار نجی گاڑی نے یہ کارنامہ سر انجام دیا۔
اسپیس ایکس کی خلائی گاڑی پاکستانی وقت کے مطابق 31 مئی کی شام سوا سات بجے تک عالمی خلائی اسٹیشن سے منسلک ہوئی تھی، گاڑی اسی رات تقریبا ڈیڑھ بجے خلا کی جانب روانہ ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں: ایک دہائی بعد امریکی سر زمین سے خلانورد خلا میں روانہ
اس مشن کا خاص مقصد یہ دیکھنا تھا کہ اسیپس ایکس کی نجی گاڑی کامیابی سے مشن مکمل کرتی ہے یا نہیں اور اب اس گاڑی کے کامیاب مشن کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ اسپیس ایکس ناسا کی مدد سے بہت سارے خلائی تحقیقات کے کام سر انجام دے گی۔
یہ مشن اس لیے بھی خاص تھا کیوں کہ 2011 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ امریکی سر زمین سے خلانورد عالمی خلائی اسٹیشن کی جانب روانہ ہوئے تھے۔
گزشتہ ایک دہائی سے امریکی خلانورد روس کی خلائی گاڑیوں اور قازقستان کی سر زمین سے خلا میں جا رہے تھے اور اس ضمن میں امریکی حکومت سالانہ اربوں ڈالر کی رقم روس کو فراہم کرتی تھی۔