• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا کے متعدد شہروں میں کرفیو، بائیں بازو کی تنظیم انٹیفا دہشتگرد قرار

شائع June 1, 2020 اپ ڈیٹ June 4, 2020
—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

امریکا میں سیاہ فام شہری کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد فسادات متعدد ریاستوں اور شہروں تک پھیل گئے اور کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیں بازو کی تنظیم انٹیفا کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کردیا ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سامنے بڑی تعداد میں شہری جمع ہوئے اور احتجاج کیا جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسوگیس کا استعمال کیا۔

مزید پڑھیں:امریکا میں مظاہروں میں شدت، 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں کرفیو نافذ

واضح رہے کہ امریکا کے متعدد شہروں میں نسلی امتیاز کے خلاف ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

—فوٹو:اے ایف پی
—فوٹو:اے ایف پی

ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ 6 روز سے احتجاج کرنے والے شہریوں کو مقامی دہشت گرد سے تعبیر کرتے ہوئے ان پر لوٹ مار کرنے کا الزام عائد کیا۔

ادھر وائٹ ہاؤس کے قریب ایک چھوٹے پارک میں پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس کو روکنے کے لیے حکام نے آنسو گیس، اسپرے اور دیگر اقدامات کیے جس کے نتیجے میں کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔

امریکا کے مقامی رہنماؤں نے منی سوٹا پولیس کے ہاتھوں شہری کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کو پرتشدد کارروائی سے اجتناب کرتے ہوئے ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

انتظامیہ نے واشنگٹن، لاس ایجنلس اور ہیوسٹن سمیت دیگر شہروں میں رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے۔

دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں بائیں بازو کی سخت گیر تنظیم انٹیفا کو دہشت گرد قرار دینے کا اعلان کیا اور کہا کہ مظاہرین دوسری ریاستوں سے آکر فسادات میں ملوث ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نیشنل گارڈ نے منی سوٹا اور مینیاپولس میں پہنچ کر فوری کارروائی کی اور انٹیفا کی سرکردگی میں دیگر انارکی پھیلانے والوں کو خاموش کروا دیا، میئر کو پہلے ہی اس طرح کے اقدامات کرنے چاہیے تھے تاکہ اس مشکل میں نہیں پڑتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جن شہروں اور ریاستوں میں ڈیموکریٹس کی حکمرانی ہے، انہیں مینیاپولس میں بائیں بازو کے جرائم پیشہ وروں کو روکنے کے عمل کو دیکھنا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'نیشنل گارڈ نے بہترین کام کیا اور دیگر ریاستوں میں بھی اس کا استعمال ہونا چاہیے قبل اس کے کہ تاخیر ہوجائے'۔

اس موقع ہر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ 'انٹیفا کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے گا'۔

ٹرمپ کی انڈر گراؤنڈ بنکر منتقلی

قبل ازیں واشنگٹن کے میئر نے رات کے 11 بجے سے صبح 6 بجے تک کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا اور سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی تھی۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سیکرٹ سروس کے ایجنٹس نے جمعے کو ایک اور احتجاج کے دوران وائٹ ہاؤس کے انڈر گراؤند بنکر میں منتقل کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے تقریباً ایک گھنٹہ بنکر میں گزارا جو دہشت گردی جیسے ہنگامی صورت حال میں استعمال کے لیے بنائی گئی ہے۔

سیکرٹ سروس ایجنٹس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتے رہے لیکن ان کے نعرے گزشتہ کئی دنوں سے وائٹ ہاؤس میں سنے جارہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ روز ہونے والا احتجاج پر وائٹ ہاؤس کمپلیکس کو 11 ستمبر 2001 کے بعد انتہائی الرٹ کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ مینیاپولس اور سینٹ پال دونوں جڑواں شہروں میں احتجاج میں شدت ہے اور وہاں ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے مرکزی شاہراہ کی طرف مارچ کیا۔

خاتون شہری مونا عابدی کا کہنا تھا کہ 'ہمارے سیاہ فام بیٹے، بھائی اور دوست ہیں اور ہم انہیں مرتے نہیں دیکھنا چاہتے، ہم اس طرح کے واقعات سے تھک چکے ہیں، یہ نسل اس کی متحمل نہیں ہوسکتی، ہم ظلم سے تھک چکے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں اس بات کو یقینی دیکھنا چاہتی ہوں کہ وہ زندہ رہیں' جہاں پولیس اورنیشل گارڈ کے سیکڑوں اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا:شہری کی ہلاکت کے خلاف کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد کا احتجاج

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے منی سوٹا میں سیاہ فام 46 سالہ شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد احتجاج میں شدت آگئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے جعلی کرنسی نوٹ استعمال کرنے کے شبہ میں جارج فلائیڈ کو حراست میں لیا تھا جہاں وہ دوران حراست دم توڑ گئے تھے۔

شہری کی گرفتاری کے حوالے سے سامنے آنے والی ویڈیو میں دکھا گیا تھا کہ پولیس افسر ان کی گردن دبا رہے ہیں جبکہ جارج فلائیڈ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ وہ سانس نہیں لے پارہے ہیں۔

جارج فلائیڈ کو بعدازاں مردہ قرار دیا گیا تھا اور ریاست میں شدید احتجاج شروع ہوگیا تھا۔

بعد ازاں جارج فلائیڈ کے قتل میں ملوث سفید فام پولیس افسر ڈیریک چاوین کو گرفتار کرکے اس کے خلاف تھرڈ ڈگری قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈیریک چاوین ان 4 افسروں میں سے ایک ہیں جنہیں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملازمت سے برطرف کردیا گیا اور ان کے خلاف تھرڈ ڈگری قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔

ڈیریک چاوین نے ہی جارج فلائیڈ کی گردن پر پوری طاقت سے 5 منٹ تک گھٹنا ٹکائے رکھا تھا جس سے سیاہ فام شخص کی موت واقع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024