• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

طیارہ حادثہ تحقیقات: فرانسیسی ٹیم نے اپنا کام مکمل کرلیا

شائع June 1, 2020
ٹیم نے جائے وقوع، رن وے، ایئر ٹریفک کنٹرول آپریشنز، انجن کے حصوں، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے شواہد جمع کیے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹیم نے جائے وقوع، رن وے، ایئر ٹریفک کنٹرول آپریشنز، انجن کے حصوں، کاک پٹ وائس ریکارڈر سے شواہد جمع کیے—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی/راولپنڈی: پی کے-8303 کو پیش آئے حادثے سے متعلق تحقیقات کے لیے ایئربس کی جانب سے ایک ہفتہ قبل بھیجی گئی فرانسیسی ماہرین کی ٹیم اپنا کام مکمل کرنے کے بعد آج (یکم جون کو) روانہ ہوجائے گی۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو قومی ایئرلائن(پی آئی اے) کا مسافر طیارہ کراچی ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی کے گنجان آباد علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں97 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جس میں عملے کے ارکان بھی شامل تھے جبکہ 2مسافر معجزاتی طور پر بچ گئےتھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرانس کے بیورو آف انکوائری اینڈ اینالسز فار سول ایوی ایشن سیفٹی(بی ای اے) نے 2 روز قبل اعلان کیا تھا کہ ٹیم پاکستانی ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ(اے اے آئی بی) کے رکن کے ہمراہ فرانس جائے گی جہاں بدقسمت طیارے کے 'بلیک باکس' کو ڈی کوڈ کرنے سے متعلق کام کا آغاز (2 جون) سے شروع کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: حادثے کا شکار طیارے کے بلیک باکس پر 2 جون کو فرانس میں کام شروع ہوگا، بی ای اے

اس سلسلے میں پاکستان آنے والی فرانسیسی ٹیم ایئربس، بی ای اے اور انجن مینوفیکچرنگ کمپنیوں سفران ایئر کرافٹ انجنز اور سی ایف ایم انٹرنیشنل پر مشتمل تھی۔

مذکورہ معاملے پر سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ٹیم نے اپنا کام مکمل کرلیا تھا جس میں ایک تفصیلی سروے اور جائے وقوع کے جائزے سمیت، رن وے، ایئر ٹریفک کنٹرول آپریشنز، انجن کے حصے اور دیگر آلات، کاک پٹ وائس ریکارڈر(سی وی آر) اور اس کے ساتھ ساتھ تمام دستیاب شواہد کو ڈیجیٹلی ڈاکیومنٹ کرنا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جائے حادثے سے طیارے کے حصوں اور ملبے کو ہٹایا جارہا ہے اور جناح گارڈن کی گلی میں تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر/ مرمت کا کام جلد شروع کیا جائے گا۔

میتوں کی شناخت

دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ شام تک طیارہ حادثے میں جاں بحق 79 افراد کی شناخت کرلی گئی تھی اور ان میں 78کی میت ورثا کے حوالے کی جاچکی ہے۔

علاوہ ازیں ڈی این اے ٹیسٹ کرنے والی کراچی یونیورسٹی کی لیبارٹری نے اعلان کیا ہے کہ جاں بحق افراد کی شناخت کا عمل آئندہ 24 گھنٹے میں مکمل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: فرانسیسی ماہرین، مقامی تفتیش کاروں کا دوسرے روز بھی جائے وقوع کا دورہ

کراچی یونیورسٹی میں سندھ فرانزک ڈی این اے اینڈ سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل) نے اب تک 37 ڈی این کراس میچ کرلیے تھے اور ان کی رپورٹس سندھ پولیس کو ارسال کردی گئی تھی۔

انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) نے کہا کہ ایس ایف ڈی ایل اس وقت 20 سائنسدانوں اور رضاکاروں کے ہمراہ طیارہ حادثے کے بدقسمت مسافروں کی میتوں کی شناخت میں مصروف ہے۔

پولیس رپورٹ درج

علاوہ ازیں ماڈل کالونی پولیس اسٹیشن نے ایک رپورٹ درج کی ہے اور کیس کی قانونی کارروائی پوری کرنے کے لیے شواہد جمع کرنا شروع کردیے ہیں.

سندھ پولیس کے سینئر عہدیدار کے مطابق ماڈل کالونی پولیس نے حادثے کی رپورٹ (670) درج کی ہے لیکن کوئی باقاعدہ ایف آئی آر درج نہیں ہوئی.

رپورٹ میں کہا گیا کہ 22 مئی، 2020 کو دوپہر 2 بج کر 37 منٹ پر ماڈل کالونی کے علاقے میں طیارہ حادثہ ہوا۔

مزید پڑھیں:کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

اس میں کہا گیا کہ طیارہ کسی تکنیکی نقص کی وجہ سے ماڈل کالونی میں جناح گارڈن، کاظم آباد کے رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں 12 مکان اور کچھ گاڑیوں کو نقصان ہوا اور اموات بھی رپورٹ ہوئیں.

سینئر سپرنٹنڈٹ پولیس (ایس ایس پی) کورنگی کی دستخط شدہ رپورٹ سینئر پولیس حکام بشمول انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) مشتاق مہر کو ارسال کی گئی۔

ایک سینئر پولیس عہدیدارکے مطابق پولیس نے کہا کہ ایف آئی آر اس وقت درج ہوتی ہے جب حادثے میں کوئی مجرمانہ عمل ملوث ہو اگر کارروائی میں کوئی مجرمانہ پہلو سامنے آیا تو اسے باقاعدہ ایف آئی آر میں تبدیل کیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024