امریکا میں مظاہروں میں شدت، 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں کرفیو نافذ
مینیا پولس: امریکا میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر ہونے والے پر تشدد مظاہروں کے بعد 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق پیر کے روز ایک سیاہ فام شخص کی ہلاکت کی ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار نے اس کی گردن پر اس سختی سے اپنا گھٹنا رکھا ہوا تھا کہ وہ آخر کار سانس نہ آنے کی وجہ سے دم توڑ گیا تھا۔
جس کے بعد مینیا پولس شہر میں ہنگامہ مچ گیا اور مشتعل مظاہرین گھروں سے نکل آئے، پولیس اسٹیشنز سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگائی، کھڑکیاں توڑ دی گئیں اور اسٹورز کو لوٹ لیا گیا۔
اس کے علاوہ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں کو آگ لگادی اور براہِ راست پتھراؤ بھی کیا جبکہ پولیس کی جانب سے ان پر ربر کی گولیاں اور آنسو گیس کے شیلز برسائے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: سیام فام شخص کے قتل کے الزام میں پولیس افسر کےخلاف مقدمہ
احتجاج کا یہ سلسلہ پُرامن انداز میں شروع ہوا تھا جو پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور اشتعال انگیزی میں تبدیل ہوا اور برسوں سے پولیس کے ہاتھوں ہونے والی ہلاکتوں کی مذمت کے لیے یہ بے امنی اس وقت ایک قومی رجحان کا روپ دھار چکی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق حکام نے 16 ریاستوں کے 25 شہروں میں کرفیو نافذ کرنے کے بعد ڈسٹرک کولمبیا سمیت درجنوں ریاستوں میں نیشنل گارڈ کو طلب کرلیا گیا ہے۔
جن شہروں میں کرفیو نافذ کیا گیا ان میں لاس اینجلس، میامی، اٹلانٹا، شگاگو، مینیا پولس، سینٹ پال، کلیولینڈ، کولمبس، پورٹ لینڈ، فلاڈیلفیا، پٹس برگ، چارلسٹن، کولمبیا، نیش ولے اور سالٹ لیک سٹی شامل ہیں۔
احتجاج کے دوران مظاہرین جارج فلائیڈ کے دم توڑتے ہوئے الفاظ ’مجھے سانس نہیں آرہی‘ کے نعرے لگاتے نظر آئے اور اب تک کی کشیدہ صورتحال میں مختلف ریاستوں میں درجنوں افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی سیاہ فام شخص کے قتل کیخلاف مظاہروں پر فوجی کارروائی کی تنبیہ
علاوہ ازیں پولیس کی برسائی جانے والی گولیاں اور شیلز لگنے سے متعدد لوگ زخمی بھی ہوئے جبکہ انڈیانا پولس میں ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی۔
ادھر 4 روز سے مینیا پولس میں جاری آتش زنی، توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے باعث جنگ عظیم دوم کے بعد پہلی مرتبہ منی سوٹا نیشنل گارڈ کو پوری طرح متحرک کردیا گیا۔
اس سلسلے میں منی سوٹا کے گورنر کا کہنا تھا کہ گارڈز کی تعیناتی ضروری تھی کیوں کہ بیرونی جارحیت پسند جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر ہونے والے احتجاج کو انتشار پھیلانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ غیر معمولی طور پر پینٹاگون کی جانب سے بیان سامنے آیا کہ منی سوٹا کے گورنر کی جانب سے امن برقرار رکھنے میں مدد کی درخواست کرنے کی صورت میں فوجی دستوں کو 4 گھنٹوں کے نوٹس پر الرٹ رہنے کا کہہ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں کئی ہفتوں سے جاری کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد سڑکوں پر مظاہرین کی بڑی تعداد کی موجودگی نے بحرانی کیفیت کو ہوا دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا:شہری کی ہلاکت کے خلاف کرفیو کے باوجود ہزاروں افراد کا احتجاج
ادھر دارالحکومت واشنگٹن میں بھی سیکڑوں مظاہرین نے محکمہ انصاف کی عمارت کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ’سیاہ فاموں کی جانیں اہم ہیں‘ کے نعرے لگائے، جس کے بعد متعدد افراد وائٹ ہاؤس کی جانب چل پڑے جہاں انہیں بھاری تعداد میں شیلڈز پکڑے پولیس اہلکاروں کا سامنا کرنا پڑا۔
اس ضمن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر لیفیٹ اسکوائر پر جمع ہونے والے مظاہرین نے وائٹ ہاؤس کے پار جنگلے کو توڑنے کی کوشش کی تو ’ان کا استقبال اس طرح کے خطرناک ترین کتوں اور پر آشوب ہتھیاروں سے کیا جائے گا جو شاید ہی میں نے دیکھے ہوں‘۔