• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

مئی کے مہینے میں ریونیو کی وصولی میں 30.8 فیصد کمی

شائع May 31, 2020
اپریل کے مہینے میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں ریونیو کی وصولی میں 16 فیصد سے زائد کمی آئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
اپریل کے مہینے میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں ریونیو کی وصولی میں 16 فیصد سے زائد کمی آئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ملک میں مئی کے مہینے میں ریونیو کی وصولی تیزی سے 30.8 فیصد کمی کے بعد 227 ارب روپے ہوگئی۔

مئی مکمل لاک ڈاؤن کا دوسرا مہینہ تھا اور اعداد و شمار سے اس دوران معاشی سرگرمی میں تیزی سے کمی نظر آتی ہے۔

اپریل کے مہینے میں گزشتہ برس کے اسی مہینے کے مقابلے میں ریونیو کی وصولی میں 16 فیصد سے زائد کمی آئی تھی۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے تخمینے کے مطابق سالانہ محصولات کی وصولی میں 850 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔

ایف بی آر کی جانب سے رات گئے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ریونیو کی وصولی نظرثانی شدہ ہدف سے تقریباً 17 ارب روپے یا 7.34 فیصد کم ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: محصولات کی وصولی میں 300 ارب روپے نقصان کا تخمینہ

بین الاقوامی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) نے حال ہی میں تیسری مرتبہ ریونیو وصولی کے ہدف میں کمی کرتے ہوئے اسے 48 کھرب روپے سے کم کرکے 39 کھرب 80 ارب روپے کردیا ہے، یہ 8 سو92 ارب کی کمی لاک ڈاؤنز کے باعث معیشت میں سست روی کے رجحان کی وجہ سے کی گئی۔

اب نئے ہدف کے حصول کے لیے جون میں 39 کھرب 80 ارب روپے کے نظرثانی شدہ ہدف تک پہنچنے کے لیے ایف بی آر کو 3 سو 91 ارب روپے وصول کرنے ہوں گے۔

ریونیو کی وصولی میں کمی غیرمعمولی ہے، یہاں تک بدترین وقت میں ریونیو وصولی میں کم از کم مہنگائی کی شرح جتنا اضافہ ہوجاتا ہے۔

مارچ کے مہینے تک ہر ماہ ریونیو کی وصولی میں 16 فیصد کے قریب اضافہ دیکھا گیا تھا اور مئی میں 30.8 فیصد کمی سکڑتی ہوئی معیشت کو ظاہر کرتی ہے۔

جولائی سے مئی کے درمیان ریونیو کی مجموعی وصولی اس سے ایک برس قبل کے 32کھرب 66 ارب روپے کے مقابلے میں 35 کھرب 18 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی جس میں 7.7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

ٹیکس کے لحاظ سے وصولی دیکھی جائے ان 11 ماہ میں کسٹمز کی وصولی 9.6 فیصد کمی کے ساتھ گزشتہ برس کے 608ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے کے مقابلے میں 550 ارب 26 کروڑ 80 لاکھ تک کم ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اسٹیٹ بینک نے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن چارجز ختم کردیے

انکم ٹیکس کی وصولی گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 11 کھرب 64 ارب روپے سے بڑھ کر 13 کھرب 2 ارب روپے ہوگئی جس میں11.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

علاوہ ازیں اسی عرصے کے دوران درآمد سطح پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی وصولی میں8.3 فیصد کمی آئی۔

اس کے ساتھ ہی زیر جائزہ مہینوں میں سیلز ٹیکس کی وصولی 11.7 فیصد اضافے کے ساتھ گزشتہ برس کے 12 کھرب 28 ارب روپے سے بڑھ کر 14 کھرب 39 ارب روپے ہوگئی۔

گزشتہ برس کے 204 ارب 42 کروڑ 60 لاکھ روپے کے مقابلے میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 10.3 فیصد اضافے کے ساتھ 225 ارب 54 کروڑ 50 لاکھ روپے ہوگئی۔


یہ خبر 31 مئی، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024