• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

جاوید جبار سیاسی مخالفت کے باعث این ایف سی ایوارڈ سے مستعفی

شائع May 31, 2020
سابق سینیٹرکے مطابق  خیال تھا کہ بلوچستان کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے صوبے کے بنیادی مسائل سے واقفیت کا استعمال کی جاسکتی ہے—فائل فوٹو: ارورا
سابق سینیٹرکے مطابق خیال تھا کہ بلوچستان کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے صوبے کے بنیادی مسائل سے واقفیت کا استعمال کی جاسکتی ہے—فائل فوٹو: ارورا

کراچی: سابق سینیٹر جاوید جبار نے اپنی نامزدگی پر سیاسی مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے دسویں مالیاتی کمیشن (این ایف سی) سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے دسویں مالیاتی کمیشن میں بلوچستان کا رکن نامز د کرنے پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، گورنر بلوچستان ریٹائرڈ جسٹس امان اللہ خان یاسین زئی اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال علیانی کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ نامزد کرنے والے اتھارٹی اور منظور کرنے والے اتھارٹی کے خیال میں آئین اور قانون کے مطابق پاکستان کا ہر وہ شہری جو قابل ہو، رہائش کے صوبے سے قطع نظر چاروں صوبوں میں سے کسی کی نمائندگی کرنے اور این ایف سی یا دیگر کسی وفاقی یاصوبائی ادارے میں خدمات سرانجام دینےکا اہل ہے۔

مزید پڑھیں: صدر نے 10واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیا

جاوید جبار نے کہا کہ گزشتہ 45 برس میں عوامی خدمات کے مختلف اداروں میں بلوچستان کے صوبے اور عظیم عوام سے طویل وابستگی، بشمول سینیٹ میں 6 سالہ مدت، 3 مرتبہ وفاقی کابینہ کے رکن کے طور پر اور ترقیاتی شعبے میں رضاکارانہ خدمات سرانجام دینے کے باعث میں نے بن مانگے، اس غیر متوقع اعزاز کو صرف عاجزانہ اور ممکنہ طور پر مثبت کردار ادا کرنے کے لیے قبول کیا تھا۔

ان کا کہا تھا کہ ان کا ابتدائی خیال تھا کہ بھلے وہ صوبے کے رہائشی نہیں لیکن وہ بلوچستان کا مقدمہ پیش کرنے کے لیے سیاسی معیشت کے پہلوؤں کے تجربے اور صوبے کے بنیادی مسائل سے واقفیت کا استعمال کرسکتے ہیں۔

جاوید جبار نے کہا کہ بلوچستان کے کئی رہائشیوں نے انہیں قابل قدر مبارکباد دی اور ان کی نامزدگی کی حمایت کی۔

تاہم بلوچستان میں ان کی نامزدگی پر کچھ سیاسی مخالفت سامنے آئی اور اس سلسلے میں بلوچستان ہائی کورٹ میں اپیلیں بھی دائر کی گئیں۔

انہوں نے زور دیا کہ اتفاق رائے این ایف سی کے کام اور اس کے ایوارڈ کی بنیاد ہے اور کہا کہ بلوچستان کے اندر بھی قومی مالیاتی کمیشن سے متعلق وسیع سیاسی اتفاق رائے بھی ہونا چاہیے۔

جاوید جبار نے کہا کہ اگر یہ وسیع اتفاق رائے موجود نہ ہو تو خلوص اور قابلیت کے ساتھ لیے گئے فیصلے کو اور یہاں تک کے اعلان کردہ ایوارڈ سے بلوچستان کو حاصل ہونے والے فوائد سے قطع نظر حتمی نتیجہ کچھ لوگوں کی جانب اس شکایت کے ساتھ مسترد کیے جانے کی صورت میں نکلتا ہے کہ اس زیادہ محفوظ ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ وسیع تر سیاسی اتفاق رائے کی بنیاد پر نمائندگی اور اس معاملے پر وزیراعلیٰ کے فیصلے کی طویل مخالفت روکنے کے لیے جس سے ان کی حکومت کی جانب سے کیے گئے مثبت اقدامات سے توجہ ہٹ جائے گی میں 30 مئی 2020 کو دسویں مالیاتی کمیشن سے استعفیٰ دیتا ہوں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جاوید جبار کے استعفے کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ خود غرض افراد نے ان کے خلاف معلومات پھیلائی۔

انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ جاوید جبار کا رضاکارانہ استعفیٰ افسوسناک ہے کہ کس طرح کچھ خود غرض لوگوں نے ان کے خلاف معلومات پھیلائی۔

جام کمال نے کہا کہ وہ بلوچستان اور این ایف سی پر معلومات، تجربہ اور گہرائی رکھنے والے شخص ہیں، امید ہے کہ جنہوں نے تنقید کی اور منفی کردار ادا کیا انہیں اس کا احساس ہو۔

خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 12 مئی کو 10واں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ تشکیل دیا تھا۔

وزارت خزانہ میں قائم این ایف سی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 160 (1) کے تحت 23 اپریل 2020 سے 10ویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل کی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت این ایف سی ایوارڈ کی از سر نو تشکیل کیلئے فعال

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ این ایف سی ایوارڈ کے چئیرمین ہوں گے جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ کمیشن کے ارکان ہوں گے۔

کمیشن کے دیگر اراکین میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور، پنجاب سے طارق باجوہ، سندھ سے ڈاکٹر اسد سعید، خیبر پختونخوا سے مشرف رسول سیاں اور بلوچستان سے جاوید جبار شامل ہیں۔

واضح رہے کہ آئین کے مطابق ہر 5 سال بعد این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزرا قانونی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ کمیشن میں ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن کی شمولیت بھی لازمی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے فروری 2016 میں 9واں این ایف سی تشکیل دیا تھا جس کے 5 برس میں چند ہی اجلاس منعقد ہوئے حالانکہ سال میں 10 اجلاس لازمی ہیں۔

خیال رہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کی مجموعی آمدنی میں سے طے شدہ فارمولے کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024