• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سول ہسپتال میں کورونا کے مشتبہ مریض کی لاش نہ دینے پر لواحقین کی ہنگامہ آرائی

شائع May 30, 2020
جناح ہسہتال کراچی میں بھی لواحقین نے 15 مئی کو ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی تھی—فائل/فوٹو:ڈان
جناح ہسہتال کراچی میں بھی لواحقین نے 15 مئی کو ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی تھی—فائل/فوٹو:ڈان

ڈاکٹر رتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی میں کوووڈ-19 کے مشتبہ مریض کے انتقال کے بعد ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر لاش دینے میں تاخیر پر لواحقین نے توڑ پھوڑ کی اور لاش زبردستی لے گئے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ سول ہسپتال کی انتظامیہ نے کووڈ-19 کے مشکوک مریض کی لاش کو مبینہ طور پر کئی گھنٹوں تک روکے رکھا جس کے باعث لواحقین نے احتجاج کیا۔

سینئر پولیس افسر نے شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مریض کو جمعے کو صبح تقریباً سوا دو بجے ہسپتال لایا گیا تھا لیکن دوران علاج ساڑھے بجے کے قریب وہ دم توڑ گئے تھے۔

مزید پڑھیں:کووِڈ 19 کے مریض کی لاش نہ دینے پر مشتعل ہجوم کی جناح ہسپتال میں توڑ پھوڑ

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے مریض کو کووڈ-19 کا مشتبہ قرار دیا تھا اور اس کے تعین کے لیے مریض کا ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ہسپتال انتظامیہ نے لاش لواحقین کے حوالے نہیں کی جو کئی گھنٹوں سے انتظار کررہے تھے اور ان کا دعویٰ تھا کہ مریض بالکل ٹھیک تھا لیکن ڈاکٹروں نے انہیں کووڈ-19 کا مریض قرار دیا۔

ان کا کہناتھا کہ تقریباً 70 افراد نے رات کے ساڑھے 10 بجے وارڈ میں توڑ پھوڑ کی اور لاش کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

ہسپتال انتظامیہ کو مود الزام ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس ان کی حدود میں موجود ہونے کے باوجود انتظامیہ نے آگاہ نہیں کیا اور نہ ہی اپنے نجی سیکیورٹی کمپٹی کو واقعے سے آگاہ کیا۔

پولیس افسر نے کہا کہ ہسپتال انتظامیہ کے پاس جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو بتانے اور لاش بلاتاخیر حوالے کرنے کا کوئی طریقہ کار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ واقعے کے بعد ڈاکٹروں نے بھی احتجاج شروع کیا اور ہفتے کو کچھ دیر کے لیے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کیا جبکہ ہسپتال انتظامیہ نے واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کے اندراج کے لیے بھی پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے سرکاری کام میں مداخلت اور توڑ پھوڑ کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کا ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے علاقوں میں لاک ڈاؤن سخت کرنے پر غور

پولیس نے ہسپتال انتظامیہ سے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی طلب کرلی ہے تاکہ ملزمان کی شناخت کرکے انہیں گرفتار کیا جائے۔

کراچی میں ہسپتال میں لواحقین کی جانب سے توڑ پھوڑ کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس قبل جناح ہسپتال میں بھی اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔

جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں 15 مئی کو کورونا وائرس سے متاثرہ ایک مریض کی ہلاکت کے بعد ایک درجن سے زائد افراد نے آئیسولیشن وارڈ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی تھی۔

لواحقین کی جانب سے ہنگامہ آرائی اس وقت شروع کی گئی تھی جب ہسپتال انتظامیہ نے مریض کے اہلِ خانہ کو لاش دینے سے انکار کردیا تھا۔

مشتعل ہجوم، مریض کی میت وارڈ سے لے جانے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم موقع پر رینجرز اہلکاروں کے پہنچنے کے بعد اسے واپس وارڈ میں لانا پڑا۔

آئیسولیشن وارڈ میں کووِڈ 19 کے مریض زیر علاج تھے، ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ حملے کے بعد شیشوں کے ٹکڑے، فرنیچر اور پنکھے زمین پر پڑے ہیں جبکہ کاؤنٹر پر نصب شیشے کی کھڑی بھی توڑ دی گئی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے جے پی ایم سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے بتایا تھا کہ ہسپتال میں پولیس اور رینجرز کو بلانے کے بعد کم از 8 سے 9 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں:کورونا وبا: پاکستان میں ایک روز میں مزید 69 اموات، سندھ سب سے زیادہ متاثر صوبہ

ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ 60 سالہ شخص کو ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس سے تشویش ناک حالت میں جناح ہسپتال لایا گیا تھا انہیں سانس کی تکلیف، بخار اور کھانسی تھی اور ان کے تیمارداروں سے متعدد مرتبہ ان کی حالت کے بارے میں مشاورت بھی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ تیمارداروں کو بالائی منزل پر جانے نہیں دیا گیا جہاں مریض زیر علاج تھا لیکن ان کے انتقال کے بعد ہسپتال کے باہر ایک بڑا مجمع لگ گیا اور پھر انہوں نے وارڈ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو اس وقت 8 اسٹاف نرسز، متعدد ڈاکٹر، 2 وارڈ بوائے، ایک میزبان، 2 صفائی کرنے والے، چوکیدار اور سیکیورٹی کا عملہ موجود تھا۔

ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ ’واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا لیکن ہجوم نے دروازے، کھڑکیاں، چھت کے پنکھے، میزیں، کمپیوٹر اور جو کچھ ان کے ہاتھ لگا توڑ دیا‘۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب کووِڈ 19 کا کوئی مریض انتقال کرجاتا ہے تو ہسپتال انتظامیہ صحت کے ضلعی افسر کو بلاتی ہے جو ایدھی کے عملے کے ذریعے میت کے غسل اور تدفین کا انتظام کرتے ہیں اور دور دراز قبرستان میں میت کو دفنایا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024