• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاک فوج نے ایک اور بھارتی ‘جاسوس ڈرون’ مار گرایا

شائع May 27, 2020 اپ ڈیٹ May 28, 2020
آئی ایس پی آر کے مطابق جاسوس ڈرون ایل او سی کے ساتھ رخچیری سیکٹر میں گرایا گیا—فوٹو: آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر کے مطابق جاسوس ڈرون ایل او سی کے ساتھ رخچیری سیکٹر میں گرایا گیا—فوٹو: آئی ایس پی آر

پاک فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے ایک اور بھارتی کواڈ کاپٹر (ڈرون) کو مار گرایا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جاسوس ڈرون ایل او سی کے ساتھ رکھ چکری سیکٹر میں گرایا گیا۔

آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس اشتعال انگیزی کے دوران بھارتی کواڈ کاپٹر جاسوسی کے لیے پاکستانی حدود میں 650 میٹر تک گھس آیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاک فوج نے ایل او سی کے سانکھ سیکٹر میں داخل ہونے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال پاک فوج نے بھارت کے 3 ڈرون مار گرائے تھے، اس میں پہلا کواڈ کاپٹر سال کے پہلے دن یعنی یکم جنوری کو باغ سیکٹر میں گرایا گیا تھا۔

بعدازاں ایک روز بعد ہی بھارت نے دوبارہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بناتے ہوئے ستوال سیکٹر میں جاسوس ڈرون مار گرایا تھا‘۔

علاوہ ازیں فروری میں پلوامہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کشیدہ اور فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی جس کے کچھ روز بعد بھارت کا ایک جاسوس ڈرون پاکستانی حدود میں 150 میٹر گھس آیا تھا جسے ایل او سی کے رکھ چکری سیکٹر میں گرادیا گیا تھا۔

قبل ازیں 6 مارچ 2018 کو ایل او سی کے مقام چری کوٹ سیکٹر میں پاک فوج نے بھارت کا جاسوس کواڈ کاپٹر مار گرایا تھا۔

اکتوبر 2017 میں بھی پاک فوج نے ایل او سی کے قریب رکھ چکری سیکٹر میں جاسوسی کرنے والے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔

نومبر 2016 میں بھارتی ڈرون کنٹرول لائن پر پاکستانی حدود میں 60 میٹر اندر آگیا تھا، جسے پاک فوج کی آگاہی پوسٹ نے نشانہ بنا کر گرادیا تھا۔

اسی طرح 15 جولائی 2015 کو پاک فوج نے بھارت کے جاسوس ڈرون طیارے کو لائن آف کنٹرول کے قریب بھمبر کے علاقے میں گرایا تھا، طیارہ فضا سے پاکستانی علاقوں کی فوٹو گرافی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

خیال رہے کہ عمران خان نے اگست 2018 میں وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد بھارت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات استوار کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں دیا گیا تھا۔

اس دوران پاک-بھارت کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب 27 فروری کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مگ 21 طیارے کو مار گرایا تھا۔

مگ 21 چلانے والے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جسے بعد ازاں پاکستان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت رہا کردیا تھا اور انہیں واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں بھارت میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا اصل سبب مسلمانوں کو قرار دینے پر نئی دہلی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔

اس ضمن میں پاکستان متعدد مرتبہ عالمی برداری سے باور کراچکا ہے کہ بھارت کا رویہ نہ صرف مسلمانوں کے ساتھ خطرناک ہے بلکہ وہاں پر موجود تمام اقلیتیں بھی غیر محفوظ ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024