نجی شعبے کے قرضوں میں 47 فیصد کمی
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں نجی شعبے کا قرضہ 47 فیصد کم ہوکر 2 کھرب 98 ارب روپے رہ گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار میں روایتی اور اسلامی بینکوں، دونوں کے نجی شعبے کے قرض لینے میں واضح کمی دیکھی گئی تاہم روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری کی برانچز میں اس عرصے میں بہتری دکھائی دی۔
روایتی بینکوں سے نجی شعبے کا قرضہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں 3 کھرب 83 ارب 80 کروڑ روپے کے مقابلے میں کم ہوکر ایک کھرب 22 ارب 60 کروڑ روپے رہ گیا۔
مزید پڑھیں: بلند شرح سود کو بھول جائیں، نئے کاروبار کرنے والوں کیلئے دلکش آفرز
اسی طرح اسلامی بینکوں سے لیا گیا قرضہ بھی گزشتہ سال کے 79 ارب روپے کے مقابلہ میں 52 ارب روپے پر آگیا۔
تاہم روایتی بینکوں کی اسلامی بینکاری برانچز سے نجی شعبے کا قرضہ ایک کھرب روپے کے مقابلے میں بڑھ کر ایک کھرب 22 ارب 70 کروڑ روپے ہوگیا۔
بڑھتی ہوئی مہنگائی کے رجحان پر قابو پانے کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 13.25 فیصد تک اضافے کے بعد قرضوں میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی۔
تاہم مارچ میں کوروناوائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے شرح سود کو 8 فیصد تک کم کرکے 525 بیسس پوائنٹس کردیا گیا تھا۔
اعلٰی شرح سود نے نجی شعبے کے مجموعی قرضوں کو کم کیا جس کی وجہ سے ملک میں اچانک معاشی سست روی پیدا ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر
رواں مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں کے دوران نجی شعبے کا قرضہ 71 فیصد کمی کے بعد 88 ارب روپے رہ گیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت میں 3 کھرب 95 ارب روپے تھا۔
تاجروں اور کاروباری افراد نے بار بار شرح سود میں بڑے پیمانے پر کمی کا مطالبہ کیا تھا تاہم اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کو روکنے کے لیے ان کے مطالبات کو نظرانداز کیا تھا۔
تاہم جیسے ہی وبائی مرض نے دنیا کو متاثر کیا اور اشیا طلب کو کم کیا مہنگائی کی شرح میں بھی بہتری آئی۔
اس کے بعد مرکزی بینک نے بڑے پیمانے پر سود کی شرح میں کمی کی تاہم اس اقدام سے قرضے میں اضافہ نہیں ہوا کیونکہ وائرس کی وجہ سے تقریبا تمام کاروبار بند ہوگئے ہیں۔