فرانس: لاک ڈاؤن کے دوران بھائیوں نے خزانہ ڈھونڈ لیا
یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران گھر میں اکثر وقت گزارنا مشکل ہوجاتا ہے، لیکن بچے اپنے لیے کوئی نہ کوئی مصروفیت ڈھونڈ ہی لیتے ہیں اور کبھی کبھار ایسا کام بھی کرجاتے ہیں جو بڑوں کو دنگ کردیتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق ایسا ہی کچھ کام جنوب مغربی فرانس میں دو بھائیوں نے بھی کیا جس نے نہ صرف ان کے والدین کو حیران کردیا بلکہ پورے خاندان کو مالا مال بھی کردیا۔
فرانس میں لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد اس خاندان نے پیرس چھوڑ کر دارالحکومت کے جنوب مغربی حصے میں واقع قصبے وینڈوم میں اپنے آبائی گھر منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فرانس میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی
وہاں پہنچ کر لگ بھگ 10 سال عمر کے دونوں بچوں نے درخت کی شاخوں، پتوں اور شیٹوں سے اپنے کھلینے کی جگہ بنانے کے لیے والدین سے اجازت مانگی۔
ان کے والد نے انہیں اس کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی آنجہانی دادی کے زیر استعمال شیٹیں استعمال کر سکتے ہیں چیزوں کی نیلامی کرنے والے مقامی شخص فلپ روئلیک نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ جب بچے شیٹیں لینے گئے تو دو نسبتاً بھاری چیزیں وہاں گریں لیکن انہوں نے توجہ نہ دی اور انہیں دوبارہ جگہ پر رکھ دیا۔
چند گھنٹوں کے بعد انہوں نے اپنی دریافت کے متعلق اپنے والد کو بتایا جس پر ان کے والد نے ان سے کہا کہ وہ چیز لے کر آئیں، جنہیں دیکھ کر پہلے انہیں بھی لگا کہ وہ شاید چھری رکھنے کے ہولڈر ہیں جو ان کی والدہ کے زیر استعمال رہے۔
مزید پڑھیں: فرانس میں کورونا سے یومیہ اموات میں پھر اضافہ
تاہم بعد ازاں جب انہوں نے فلپ روئلیک کے نیلام گھر سے اس کا تخمینہ لگانے کا کہا تو انہیں معلوم ہوا کہ وہ سونے کی اینٹیں ہیں اور ہر اینٹ کا وزن ایک کلو گرام ہے، جبکہ ہر اینٹ کی مالیت تقریباً 36 ہزار پاؤنڈ بتائی گئی۔
ان سونے کی اینٹوں کو نیلامی کے لیے نیلام گھر کی ویب سائٹ پر ڈال دیا گیا ہے۔