وہ خاندان جسے لاک ڈاؤن کے دوران سڑک پر 16 کروڑ روپے ملے
اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کو اگرچہ نرم کرنا شروع کردیا گیا ہے۔
تاہم اس کے باوجود اب بھی بہت سارے ممالک میں عام ٹرانسپورٹ بند ہونے سمیت وہاں پر سفری پابندیاں بھی عائد ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک عام دنوں کے مقابلے میں انتہائی کم دکھائی دیتا ہے۔
سڑکوں پر ٹریفک کی کمی کے باوجود راستوں پر پڑے ملبے کو زیادہ تر افراد دیکھ کر نظر انداز کردیتے ہیں اور ملبے کو اٹھا کر ایک سائیڈ پر رکھنے کی زحمت بھی نہیں کرتے۔
لیکن امریکی ریاست ورجینیا کے ایک خاندان نے سڑک پر میلے کچیلے بیگز کو اس نیت سے اٹھاکر اپنے ٹرک میں رکھا کہ وہ سڑک سے ملبا ہٹا رہے ہیں۔
تاہم گھر پہنچنے پر انہیں معلوم ہوا کہ وہ جن بیگز کو کچرا سمجھ کر اٹھا لائے تھے وہ دراصل نوٹوں سے بھرے بیگ ہیں۔
جی ہاں، امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ورجینیا کے چھوٹے سے قصبے کیرولین کاؤنٹی کے ایک خاندان کو سنسان سڑک پر نوٹوں سے بھرے 2 بیگ ملے، جن میں کم از کم 10 لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 16 کروڑ روپے سے زائد کی رقم تھی۔
سنسان سڑک پر کچرا سمجھ کرپیسوں کے بیگ گھر اٹھا لانے والے خاندان نے جب مذکورہ بیگز کو گھر سے باہر کچرے دان میں پھینکنے کا ارادہ کیا لیکن اتفاق سے انہوں نے پہلے بیگ چیک کرلیے اور پھر ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔
بعد ازاں خاندان نے نیک نیتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقامی حکومت کے سیکیورٹی ادارے کے دفتر فون کرکے انہیں معلومات فراہم کی اور معلومات سن کر پولیس والے بھی حیران رہ گئے۔
نوٹوں سے بھرے بیگ کے حوالے سے خاندان نے بتایا کہ انہوں نے سڑک کو کچرے سے صاف کرنے کی غرض سے انہیں اٹھایا تھا اور گھر پہنچنے کے بعد وہ بیگز کو کوڑا دان میں پھینکنے جا رہے تھے کہ انہیں چیک کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ ان میں پیسے پڑے ہیں۔
پولیس کے مطابق نوٹوں کے بیگز کے ساتھ پرچیاں بھی موجود ہیں، جن میں نوٹوں کو ڈپوزٹ کروانے سے متعلق معلومات ہے، تاہم اس معلومات سے یہ اندازہ نہیں ہوتا کہ پیسے کس کے ہیں اور انہیں کس کے کھاتے میں جمع کروایا جانا تھا۔
ابتدائی طور پر پولیس کو نوٹوں سے متعلق کوئی معلومات نہیں ملی اور پولیس کے ساتھ ساتھ سڑک سے بیگز کو اٹھانے والے خاندان بھی پیسوں کے اصل مالکان کی تلاش میں ہیں۔