• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسلام آباد: پمز میں کورونا وائرس سے طبی عملے کے پہلے فرد کی موت

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں کووڈ 19 سے طبی عملے کے پہلے فرد کی موت سامنے آگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متوفی ظفر اقبال 3 دہائیوں سے ہسپتال سے وابستہ تھے، وہ پمز چلڈرن ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں بطور چیف ٹیکنیشن کام کر رہے تھے۔

پمز کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منہاج السراج نے ڈان کو بتایا کہ ظفر اقبال پیڈریاٹرک سرجری ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتے تھے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ایک ہفتے میں طبی عملے کے متاثرین میں 75 فیصد تک اضافہ

انہوں نے ان کا کام آپریشن کے لیے ٹرالی اور مشینری تیار کرنا تھا جبکہ وہ تقریباً 3 دہائیوں سے کام کر رہے تھے اور انہیں 17 ویں گریڈ میں ترقی دی گئی تھی جو ایک گیزیٹڈ پوسٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کیا گیا ہے متوفی کے اہل خانہ کو شہدا پیکج دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 28 اپریل کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اعلان کیا تھا کہ کابینہ نے کووڈ 19 سے جان کی بازی ہارنے والے طبی عملے کے لوگوں کے اہل خانہ کے لیے شہدا پیکجز کا اعلان کیا تھا۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ متوفی تقریباً 2 ہفتے قبل کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے اور وہ ہسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں زیر علاج تھے۔

انہوں نے لواحقین میں 2 بیٹے چھوڑے ہیں جس میں سے ایک پمز میں ہی نرس ہے جبکہ وہ خود پنڈی غیب میں کسراں گاؤں سے تعلق رکھتے تھے۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے صرف عام لوگ ہی نہیں بلکہ اس وائرس سے فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس، طبی عملے کے دیگر لوگ، سیکیورٹی اہلکار بھی متاثر اور جان کی جازی ہار چکے ہیں۔

ملک میں اس وقت سیکڑوں کی تعداد میں طبی عملے کے لوگ متاثر ہیں جبکہ متعدد ڈاکٹرز اور پیرا میڈکس کووڈ سے لڑتے ہوئے انتقال بھی کرچکے ہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والی اموات

ادھر اسلام آباد میں ایک نجی ہسپتال میں بنی گالہ کے رہائشی کی وفات کے بعد مجموعی طور پر کووڈ 19 سے ہونے والی اموات 47 تک پہنچ گئیں۔

مقامی انتظامیہ کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر مرنے والوں میں 8 افراد وفاقی درالحکومت کے رہائشی تھے جبکہ باقی لوگ مختلف اضلاع سے پمز اور فیڈرل گورنمنٹ سروسز ہسپتال (ایف جی ایس ایچ) میں زیر علاج تھے۔ انہوں نے بتایا کہ پمز میں 33 مریض، ایف جی ایس ایچ میں 3، 10 شفا انٹرنیشنل میں اور ایک قائد اعظم انٹرنیشنل ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا کیسز 43 ہزار 966، صحتیاب افراد کی تعداد 12 ہزار سے متجاوز

انتظامی عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ پیر کو جاں بحق ہونے والا ومریض ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈپارٹمنٹ کے دفتر میں کام کرتا تھا اور اسے 2 ہفتے پہلے ہی کورونا ہوا تھا جس کے بعد اسے نجی ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر رکھا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکا۔

ادھر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے ڈائریکٹر بلال اعظم نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ فرد ذیابیطس اور گردوں کی بیماری میں مبتلا تھا، وہ بنی گالا کا رہائشی تھا اور 20 روز سے وینٹی لیٹر پر تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مریض ہسپتال میں داخل ہونے سے قبل گھر میں تھا اور اس نے ایکسائز اینڈ ٹیسکیشن کے دفتر میں کوئی پبلک ڈیلنگ نہیں کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024