مکڈونلڈز میں ملازمین کو سیکس کے لیے مجبور کیے جانے کے انکشافات
ملٹی نیشنل امریکی فوڈ چین کمپنی مکڈونلڈز پر مزدوروں کی ایک عالمی تنظیم نے جنسی ہراسانی، ریپ اور جنسی تعلقات کو بطور کلچر اختیار کرنے کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کردیا۔
مکڈونلڈز اگرچہ امریکی کمپنی ہے، تاہم اس کے فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس دنیا بھر میں موجود ہیں اور اس کمپنی نے ہر خطے کے لیے علاقائی ہیڈکوارٹرز بھی بنا رکھے ہیں جب کہ کمپنی کے ہر خطے کے لیے الگ الگ ملازمتوں کے قوائد بھی ہیں۔
جہاں دنیا بھر میں مکڈونلڈز کے کھانوں کو پسند کیا جاتا ہے، وہیں کمپنی پر انتہائی مہنگے دام پر کھانوں کو فروخت کرنے جیسے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں اور اس کمپنی کے خلاف مقامی سطح پر ماضی میں بھی جنسی ہراسانی اور صنفی تفریق جیسے کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنی کے خلاف ایک ایسا کیس دائر کیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مکڈونلڈز کے دنیا کے متعدد ممالک کے ریسٹورنٹس میں ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کیا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فوڈ ورکرز کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل یونین آف فوڈ ورکرز (آئی یو ایف) نے مکڈونلڈز کے خلاف یورپی ملک نیدر لینڈ میں واقع ایک عالمی ادارے کے دفتر میں تحریری شکایت درج کروادی۔
مزدوروں کی عالمی تنظیم نے نیدرلینڈ میں واقع آرگنائزیشن فار اکانامک کو آپریشن اینڈ ڈویلپمینٹ (او ای سی ڈی) کے دفتر میں مکڈونلڈز کے خلاف درخواست دائر کی، جس میں مزدوروں کی تنظیم نے فوڈ چین ریسٹورنٹس کمپنی پر سنگین الزامات عائد کیے۔
رپورٹ کے مطابق مزدوروں کی عالمی تنظیم کی جانب سے مکڈونلڈز کے خلاف دائر کی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مکڈونلڈز ریسٹورنٹس میں کام کرنے والے ملازمین کو جنسی بنیادوں پر تضحیک کا نشانہ بنانے سمیت انہیں نہ صرف ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ انہیں جنسی تعلقات استوار کرنے کے لیے بھی مجبور کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی مزدور تنظیم نے مکڈونلڈز کے خلاف دائر درخواست میں تحریری ثبوت بھی پیش کیے اور بتایا کہ امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، برازیل، چلی، کمبوڈیہ اور فرانس سمیت کئی ممالک میں موجود مکڈونلڈز کے ریسٹورنٹس میں نوجوان اور کم عمر ملازمین کو جنسی ہراسانی، جنسی تفریق اور ریپ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
مزدوروں کی تنظیم کے مطابق مکڈونلڈز ریسٹورنٹس میں ریپ کو پروان چڑھانے، جنسی ہراسانی یا پھر ملازمین کو جنسی تعلقات استوار کرنے کے لیے مجبور کرنے جیسے عوامل کمپنی کا حصہ بن چکے ہیں اور وہاں پر ان چیزوں کو پروان چڑھایا جا رہا ہے۔
شکایت میں الزام عائد کیا گیا کہ مکڈونلڈز انتظامیہ نے کام کی جگہ پر ملازمین کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے اور پوری دنیا میں فوڈ چین ریسٹورنٹس میں ملازمین کا استحصال جاری ہے، انہیں صنفی تفریق کا نشانہ بنانے سمیت انہیں مارا پیٹا اور ہراساں کیا جاتا ہے۔
مزدوروں کی عالمی تنظیم نے اپنی شکایت میں فرانس کے ایک مکڈونلڈ ریسٹورنٹ کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وہاں کے مینیجر نے خواتین ملازمین کے کپڑے تبدیل کرنے والے کمرے میں خفیہ کیمرے نصب کر رکھے تھے۔
اسی طرح شکایت میں دعویٰ کیا گیا کہ متعدد ممالک میں ملازمین نے جب اپنے ساتھ ہونے والے جنسی و صنفی استحصال کی شکایت اعلیٰ عہدیداروں سے کی تو ان کا مذاق اڑایا گیا یا پھر انہیں ہی سزا کے طور پر ملازمت سے برطرف کرنے سمیت ان کی ڈیوٹی مختصر کردی گئی۔
مزدوروں کی عالمی تنظیم نے نیدرلینڈ میں واقع عالمی ادارے کے دفتر میں شکایت درج کرواتے ہوئے نیدر لینڈ کی حکومت سے مکڈونلڈز کے خلاف تفتیش کا مطالبہ بھی کیا اور رپورٹ میں مزدوروں کے ادارے نے ناروے اور نیدرلینڈ کے ایک بینک پر بھی سنگین الزامات عائد کیے۔
مزدوروں کی عالمی تنظیم کے مطابق مکڈونلڈز میں سرمایہ کاری کرنے والے نیدرلینڈ اور ناروے کے بینک میں بھی ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک روا رکھا جاتا ہے جب کہ وہ بھی مکڈونلڈز میں ملازمین کے ساتھ ہونے والے استحصال پر خاموش ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ مکڈونلڈز جیسی کمپنی کے خلاف اتنے بڑے پیمانے پر الزامات لگائے گئے ہیں، اس سے قبل امریکا، برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں انفرادی طور پر مکڈونلڈز ریسٹورنٹس میں ملازمین کے ساتھ جنسی استحصال کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں تاہم ماضی میں کبھی بھی کسی تنظیم نے مکڈونلڈ پر مجموعی طور پر اتنے سنگین الزامات نہیں لگائے۔
مکڈونلڈز پر سنگین الزامات لگائے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ امریکی ریسٹورنٹس میں نشانہ بننے والے ملازمین بھی اپنے مقدمات نیدرلینڈ لے کر آئیں گے، کیوں کہ امریکا کے مقامی قوانین کے مطابق مکڈونلڈز اس بات کا ذمہ دار نہیں ہے کہ کس ملازم کے ساتھ اس کے فرنچائز میں کیا سلوک کیا جاتا ہے۔
امریکا میں مکڈونلڈز کے 90 فیصد ریسٹورنٹس فرنچائز کے تحت چلتے ہیں، یعنی وہ ریسٹورنٹس براہ راست مکڈونلڈز انتظامیہ کے دائرہ کار میں نہیں آتے، اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں بھی زیادہ تر ریسٹورنٹس فرنچائز کے تحت ہی چلتے ہیں۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ واقعے کے بعد مکڈونلڈز ممکنہ طور پر ملازمین کی حفاظت کے لیے نئے قوانین نافذ کروا سکتا ہے، جن کے تحت وہ فرنچائز مالکان کو ملازمین کی حفاظت کا پابند بنا سکتا ہے۔
دوسری جانب مکڈونلڈز نے اپنے خلاف سنگین الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی شکایات کے حوالے سے تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے۔