• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بی آر ٹی کی تکمیل کیلئے مزید ایک ماہ درکار ہے، حکومت خیبرپختونخوا

شائع May 19, 2020
پشاور بس منصوبہ اکتوبر 2017 میں شروع کیا گیا تھا جسے اپریل 2018 تک پایہ تکمیل تک پہنچنا تھا —فائل فوٹو:شاہزیب بٹ
پشاور بس منصوبہ اکتوبر 2017 میں شروع کیا گیا تھا جسے اپریل 2018 تک پایہ تکمیل تک پہنچنا تھا —فائل فوٹو:شاہزیب بٹ

وزیراعظم عمران خان نے بس ریپڈ ٹرانسپورٹ (بی آر ٹی) سسٹم کو مزید کسی تاخیر کے بغیر آئندہ ماہ مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

تعمیری صنعت کھولنے کے معاملے پر حکومت خیبر پختونخوا نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ منصوبے کے (32 کلیمٹر طویل روڈ، انڈرپاسز اور بالائی گزرگاہوں) کا تمام سول ورک مکمل کرلیا گیا ہے لیکن کورونا وائرس کے باعث اس میں مزید ایک ماہ کی تاخیر ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسف زئی نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کو بی آر ٹی منصوبے کی اپڈیٹ دی گئی اور انہوں نے سول ورک کی 100 فیصد تکمیل پر اطمینان کا اظہار کیا۔

ادھر جب وزیراعظم کی جانب سے غریب اور کم آمدن والے طبقے کو ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کرنے کے لیے ٹرین چلانے کی اجازت دے دی گئی ہے تو عوام کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ ملک میں تمام میٹرو بسز بھی کھولی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور بی آر ٹی منصوبے کی تکمیل کیلئے پی ٹی آئی حکومت کی ایک اور ڈیڈلائن

ڈان کے پاس دستیاب ایک دستاویز کے مطابق بی آر ٹی 64 کلومیٹر کے فیڈر (منسلک) روٹس کے ساتھ پاکستان کا پہلا تھرڈ جنریشن میٹرو بس منصوبہ ہے اور یہ کہ بی آر ٹی پاکستان میں بنائی گئیں تمام میٹروز میں سب سے سستا بھی ہے۔

منصوبے کی لاگت کے بارے میں صوبائی وزیراطلاعات نے بتایا کہ میڈیا میں اس حوالے سے مختلف اعداد و شمار بتائے جاتے ہیں لیکن اس کی مجموعی لاگت 37 ارب روپے ہے اور ’طوالت اور دیگر پہلوؤں کے لحاظ سے بی آر ٹی ملک کی تمام میٹروز میں سب سے سستا منصوبہ ہے‘۔

انہوں نے کہا کچھ میڈیا رپورٹس میں اس کی لاگت 70 ارب روپے اور کچھ میں 100 ارب روپے بتائی گئی جو بالکل غلط ہے، بی آر ٹی کی حقیقی لاگت 29 ارب روپے تھی اور بعد میں کچھ اضافی کاموں کو شامل کرنے کی وجہ سے یہ 37 ارب روپے ہوگئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کی تعمیر کرنے والی پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) نے روڈ نیٹ ورک میں 66 کلومیٹر روڈ کو شامل کیا جبکہ کچھ کمرشل پلازے بھی تعمیر کررہی ہے جو بی آر ٹی کا حصہ نہیں تھے لیکن بدقسمت سے اسے بھی بی آر ٹی کا حصہ سمجھا جاتا ہے جو غلط ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور بی آر ٹی کی لاگت لاہور میٹرو سے زیادہ ہوئی تو استعفیٰ دے دوں گا، شوکت یوسفزئی

انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹیشن سسٹم (آئی ٹی ایس) کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ منصوبے پر بقیہ کام رواں برس جون تک مکمل ہوجانا تھا لیکن کورونا وائرس کے باعث اس میں مزید ایک ماہ لگ سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے بڑی مشکل جس کا حکام کو سامنا ہے وہ یہ کہ منصوبے کے کنسلٹنٹ غیر ملکی شہری تھے جو وبا پھوٹنے کے بعد اپنے ملک روانہ ہوگئے، ہم ان کا انتظار کررہے ہیں تا کہ رکے ہوئے کام کو بحال کیا جائے جو آئندہ چند روز میں بحال ہوجائے گا۔

بی آر ٹی کی بسوں کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بسوں کو کرایے پر چلائے گی۔

خیال رہے کہ پشاور بس منصوبہ اکتوبر 2017 میں شروع کیا گیا تھا جسے اپریل 2018 تک پایہ تکمیل تک پہنچنا تھا لیکن پہلی ڈیڈ لائن گزر گئی جس کے بعد منصوبے کے منیجرز اس کی آغاز کی تاریخوں کو 20 مئی سے 30 جون پھر 31 دسمبر بعدازاں 23 مارچ 2019 تک تبدیل کرتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے کی ایک اور تاریخ سامنے آگئی

رواں برس فروری میں حکومت خیبرپختونخوا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ منصوبہ جولائی کے اختتام تک مکمل کرلیا جائے گا۔

دوسری جانب قومی احتساب بیورو(نیب) نے بی آر ٹی میں بدعنوانی کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا جسے اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ستمبر 2018 میں رکوادیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024