• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کورونا سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، وزیر اطلاعات

شائع May 18, 2020
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق 20 مئی سے ٹرینیں چلانے کی اجازت دی گئی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق 20 مئی سے ٹرینیں چلانے کی اجازت دی گئی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ حکومت کورونا ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے اور وبا کی روک تھام کے حوالے سے ہماری بہتر حکمت عملی کی وجہ سے صورتحال کنٹرول میں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شبلی فراز نے کہا کہ 'حکومت نے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے، غریب اور دیہاڑی دار طبقے کی امداد اور معاشی سرگرمیوں کو بحال رکھنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کی ہے، ہم جو بھی اقدامات کر رہے ہیں ان کا مقصد عوام کے لیے سہولت پیدا کرنا، کورونا وبا سے پیدا ہونے والی صورتحال اور معاشی سرگرمیوں کے درمیان توازن پیدا کرنا ہے، اس حوالے سے وزیر اعظم نے جو حکمت عملی اختیار کی ہے موجودہ اقدامات بھی ان ہی کا تسلسل ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 20 مئی سے ٹرینیں چلانے کی اجازت دی گئی ہے اور ریلوے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کو معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل درآمد کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑے شہروں میں شاپنگ مالز اور کاروبار کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے اور ان پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ وہ اگر ہفتہ اور اتوار کو بھی کھولنا چاہیں تو ممانعت نہیں ہوگی، کاروباری طبقے کی سہولت کے لیے صنعتوں کو بھی کام کرنے کی اجازت ہے جبکہ عید کی چھٹیوں کے دوران بھی صنعتیں چلانے کی اجازت ہوگی اور حکومت اس سلسلے میں دخل اندازی نہیں کرے گی۔

مزید پڑھیں: ہفتہ، اتوار کاروبار بند رکھنے کا حکومتی فیصلہ کالعدم، شاپنگ سینٹرز کھولنے کا حکم

شبلی فراز نے کہا کہ یہ اقدامات بنیادی طور پر توازن پیدا کرنے کے لیے ہیں، ہمیں نہیں معلوم کورونا وائرس کب تک چلے گا، پاکستان ایک غریب ملک ہے اور ہمارے لیے عوام کی جان بھی اتنی ہی اہم ہیں جتنی معاشی سرگرمیاں، لاک ڈاؤن کی پالیسی دیرپا نہیں ہو سکتی، ہم کورونا کا سخت وقت گزار چکے ہیں اور اعداد و شمار کے مطابق ہمارے ملک میں وائرس نے وہ تباہی نہیں پھیلائی جتنی اس نے یورپ ، امریکا اور دیگر ممالک میں پھیلائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ وقت آگیا ہے کہ صحت کے شعبے کو اتنی اہمیت دی جائے جس کا وہ مستحق ہے کیونکہ ایک صحت مند قوم ہی ترقی کے سفر میں آگے بڑھ سکتی ہے، انہوں نے ہدایت کی کہ صحت سے متعلق اصلاحات میں تیزی لائی جائے کیونکہ اس وبا کی صورتحال نے ہمیں بتایا کہ صحت کے نظام کو اور بہتر ہونا چاہیے اور آگے کے لیے ہمیں تیار رہنا چاییے۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لینے سے متعلق ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزرا پراعتماد تھے اور ان کا یہ موقف تھا کہ اس وبا کی روک تھام کے حوالے سے ہماری بہتر حکمت عملی کی وجہ سے صورتحال کنٹرول میں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے خبردار کیا کہ کورونا ختم نہیں ہوا، یہ موجود ہے اور کب تک رہے گا اس کا کسی کو کوئی علم نہیں، اس لیے عوام یہ نہ سمجھیں کہ دکانیں کھل رہی ہیں اور ٹرینیں چل رہی ہیں تو حالات ٹھیک ہو گئے ہیں، ہمیں احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے، ہمیں ایک ذمہ دار قوم ہونے کا ثبوت دینا چاہیے جو مل کر اس صورتحال سے نمٹنا چاہتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا بحران سے متاثر ہونے والے ورکرز کیلئے احساس پروگرام کا اجرا

انہوں نے کورونا کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومتی حکمت عملی پہلے دن سے ہی درست تھی، وزیر اعظم عمران خان کی نیک نیتی اور ان کی سوچ کا محور غریب عوام ہیں تاکہ ان کی معاشی سرگرمیاں متاثر نہ ہوں اور یہ نہ ہو کہ کورونا سے زیادہ لوگ بھوک سے مر جائیں، لیکن اپوزیشن کورونا کے معاملے پر سیاست کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے ہفتہ اور اتوار کے روز مارکیٹس اور کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور ساتھ ہی ملک بھر میں شاپنگ مالز کھولنے کی ہدایت کر دی تھی۔

کورونا وائرس کی صورتحال اور اس سلسلے میں حکومتی اقدامات پر لیے گئے از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عید پر رش بڑھ جاتا ہے، ہفتے اور اتوار کو بھی مارکیٹیں بند نہ کرائی جائیں، آپ نئے کپڑے نہیں پہننا چاہتے لیکن دوسرے لینا چاہتے ہیں، بہت سے گھرانے صرف عید پر ہی نئے کپڑے پہنتے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ 2 دن کاروبار بند رکھنے کا حکم آئین کے آرٹیکل 4, 18 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

بعد ازاں تحریری حکم میں کہا گیا کہ اگر کاروبار اور صنعتیں طویل عرصے تک بند رہیں تو ان کا دوبارہ بحال ہونا مشکوک ہوجائے گا۔

عدالت نے کہا کہ کاروبار اور صنعتیں بحال نہ ہونے سے لاکھوں ورکرز سڑکوں پر ہوں گے اور اتنی بڑی تباہی کو حکومت کے لیے ڈیل کرنا ناممکن ہوجائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024