• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں شاپنگ مالز کھول دیں گے، سعید غنی

شائع May 19, 2020
سپریم کورٹ کی ہدایات کے تحت مارکیٹیں شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی، سعید غنی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
سپریم کورٹ کی ہدایات کے تحت مارکیٹیں شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی، سعید غنی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر تعلیم سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سعید غنی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں صوبے میں شاپنگ مالز اور مارکیٹیں کھول دیں گے۔

نجی چینل 'جیو نیوز' کے پروگرام 'آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ 'مجھے معلوم نہیں کہ حکومت سندھ نے وزارت صحت سے رابطہ کیا ہے یا نہیں، لیکن چونکہ یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے اس لیے ہم شاپنگ مالز اور مارکیٹیں کھول دیں گے، جبکہ ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے شاپنگ مالز اور پلازے بند کرنے کا فیصلہ سندھ حکومت کا نہیں تھا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے 6 مئی کے اجلاس میں وفاق نے شاپنگ مالز، پلازے اور بڑی مارکیٹیں بند کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔'

سعید غنی نے کہا کہ '7 مئی کو قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس میں بھی یہی تجویز سامنے آئی، یہ تمام صوبوں کے لیے قومی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ تھا جس پر سندھ حکومت نے عملدرآمد کیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'اگرچہ صوبائی حکومت نے چھوٹی مارکیٹیں کھولنے کے لیے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) بنایا لیکن اس کے باوجود قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کی جان خطرے میں ڈال رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'آپ دیکھ سکتے ہیں کہ مارکیٹوں میں کیا ہورہا ہے، لوگ بےاحتیاطی کر رہے ہیں اور اپنی جانیں خطرے میں ڈال رہے ہیں، ہم نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والی چند مارکیٹیں سیل کیں لیکن ان کی یقین دہانی کے بعد ہم نے انہیں دوبارہ کھول دیا۔'

صوبائی وزیر نے کہا کہ 'کورونا کی روک تھام کے لیے تمام اقدامات، چاہے وہ سندھ حکومت نے اٹھائے ہوں، وفاق نے یا دیگر صوبوں نے، مشکل فیصلے تھے جنہوں نے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کیا لیکن یہ عوام کو وائرس سے بچانے کی نیت سے اٹھائے گئے۔'

انہوں نے کہ حکومت سندھ کو امید ہے کہ سپریم کورٹ ایسا کوئی فیصلہ نہیں لے گی جس سے لوگوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ کی ہدایات کے تحت مارکیٹیں شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی اور صوبائی حکومت عدالت عظمیٰ کے احکامات کے مطابق بندشیں لگائے گی۔'

سعید غنی نے کہا کہ 'حکومت سندھ نے تمام فیصلے ڈاکٹرز اور ماہرین کی مشاورت سے کیے اس لیے یہ بہتر ہوگا کہ سپریم کورٹ، صوبوں اور ایڈووکیٹ جنرلز کو بلانے کے ساتھ ساتھ ماہرین کو بھی طلب کرے جو ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال بہتر بتا سکتے ہیں۔'

قبل ازیں نجی چینل 'اے آر وائی نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں، کوشش کریں گے کہ عملدرآمد ہو۔

دوسری جانب آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے سربراہ شرجیل گوپلانی نے نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم من و عن وہی ہے جس حوالے سے گزشتہ روز ہم نے کمشنر کراچی کے دفتر میں بات کی تھی کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل کروانے کے لیے انتظامیہ تعاون کرے۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ہمارے مطالبے کو رد کرتے ہوئے اس حوالے سے تعاون سے انکار کردیا تھا۔

شرجیل گوپلانی نے کہا کہ ہمیں مارکیٹوں میں اتنے رش کی توقع نہیں تھی جس کے باعث ہمیں ایس او پیز پر عمل کروانے میں مشکل پیش آرہی ہے، انتظامیہ ہمارے ساتھ کھڑی ہوگی تو اس میں آسانی ہوجائے گی کیونکہ لوگ ہم سے زیادہ انتظامیہ کی بات سنتے ہیں۔

آل سٹی تاجر اتحاد ایسوسی ایشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اجلاس میں ہمارے یہ تمام مطالبات رد کیے گئے تھے اور آج سپریم کورٹ نے آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احکامات جاری کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر من و عن عمل کریں گے اور مارکیٹیں چاند رات تک کھلیں گی۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے ہفتہ، اتوار کے روز مارکیٹس اور کاروباری سرگرمیاں بند رکھنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں شاپنگ مالز کھولنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ مارکیٹس اور کاروباری سرگرمیوں کو ہفتہ اتوار بند رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے، پنجاب اور اسلام آباد شاپنگ مالز کھولنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو سندھ میں شاپنگ مالز بند رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔

مزید پڑھیں: ہفتہ، اتوار کاروبار بند رکھنا کالعدم، ملک بھر میں شاپنگ سینٹرز کھولنے کا حکم

عدالت نے کہا کہ سندھ شاپنگ مالز کھولنے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرے، اجازت کے بعد صوبے شاپنگ مالز کھولنے میں رکاوٹ پیدا نہ کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز حکومت سندھ نے شاپنگ مالز کھولنے اور دکانوں کے اوقات کار بڑھانے کے تاجروں کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے حکومتی قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی عمل میں لانے کی تنبیہ کی تھی۔

سندھ حکومت نے شاپنگ مالز کھولنے کے حوالے سے فیصلے پر نظرثانی کی یقین دہانی کرائی لیکن دکانوں کے اوقات 5 بجے سے بڑھانے اور افطار کے بعد کاروبار کی اجازت دینے سے انکار کردیا جبکہ بند کی گئی دکانیں بھی کھولنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ 31 مئی تک کاروبار کے حوالے سے جو فیصلہ کیا گیا تھا ہم اس پر قائم ہیں لیکن اگر وزیر اعظم نے کسی فیصلے پر ازسرنو غور کرنا ہے تو مناسب طریقہ یہ ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کر کے فیصلے کا جائزہ لیں لیکن میٹنگ کے فیصلے کا جائزہ لینے کے بجائے خود سے کوئی فیصلے کرنا مناسب نہیں۔

دوسری جانب تاجر برادری نے سندھ حکومت کے احکامات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا حق ہے کہ ہم چاند رات تک کاروبار کریں اور اگر کوئی حق نہیں دے گا تو ہم حق چھیننا جانتے ہیں۔

کمشنر افتخار شلوانی کے دفتر میں ناکام مذاکرات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں نے شاپنگ مالز بھی کھولنے کا اعلان کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ کل سے جیلیں بھر دیں گے لیکن کاروبار رات گئے تک کھلیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ کراچی میں 40 فیصد شاپنگ مالز بند ہیں لیکن حکومت اور انتظامیہ نے ہمارے مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ صوبے میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز کے پیش نظر سندھ حکومت نے 23 مارچ کی رات 12 بجے سے 15 روز کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تاجروں سے مذاکرات ناکام، حکومت سندھ کا خلاف ورزی پر کارروائی کرنے کا اعلان

ابتدائی طور ہر صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کاروبار کی اجازت دی گئی تھی لیکن بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر صرف شام پانچ بجے تک کاروبار کھولنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جبکہ بعدازاں لاک ڈاؤن میں بھی 14 اپریل تک توسیع کردی گئی تھی۔

حکومت نے 15 اپریل کو ایک مرتبہ پھر لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کیا تھا لیکن تاجروں کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے پیش نظر کچھ کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی تھی تاکہ تاجروں کی مشکلات کا کسی حد تک ازالہ کیا جا سکے۔

اس سلسلے میں اشیائے خوردونوش، زراعت، صحت، توانائی، فلاحی تنظیموں، بینک اور میڈیا سمیت چند دیگر شعبوں کو جزوی طور پر کھولنے کی جازت دی گئی تھی۔

بعدازاں ملک بھر میں وائرس کے پھیلاؤ اور کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے لاک ڈاؤن میں 9 مئی تک توسیع کردی تھی تاہم اب اس میں قدرے نرمی کرتے ہوئے 11 مئی سے تاجروں کو ہفتے میں 4 روز کاروبار کی اجازت دے دی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024