• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

فلورملز بند کرنے کے اعلان سے آٹا 'بحران' دوبارہ جنم لینے کا خدشہ

شائع May 18, 2020
فلور ملز ایسوسی ایشن نے ملوں کو احتجاجاً بند رکھنے کا اعلان کردیا—فائل/فوٹو:ڈان
فلور ملز ایسوسی ایشن نے ملوں کو احتجاجاً بند رکھنے کا اعلان کردیا—فائل/فوٹو:ڈان

فلورملز کے مالکان نے پنجاب فوڈ ڈپارٹمنٹ کی مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے تین صوبوں میں ملوں کو آج سے بند کرنے کا اعلان کردیا ہے جس سے ایک مرتبہ پھر آٹے کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پی ایف ایم اے) کے مرکزی چیئرمین آصف رضا نے پنجاب کے عہدیداروں کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے خاص کر ڈیرہ غازی خان، رحیم یار خان اور سرگودھا میں ملوں پر چھاپے مارے اور صوبائی حکومت کی اجازت سے جمع کی گئی گندم کو اپنے قبضے میں لے لیا۔

مزید پڑھیں:چینی اور آٹے کے بحران میں حکومت کی کوتاہی قبول کرتا ہوں، وزیر اعظم

فلور ملز مالکان نے الزام عائد کیا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں انتظامیہ ملوں پر چھاپے مار کر گندم کو قبضے میں لے رہی ہے اور وضاحت کیے بغیر علاقے کو بھی سیل کردیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملوں کو سیل کرنے کے علاوہ مالکان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جارہے ہیں۔

پی ایف ایم اے کا کہنا تھا کہ محکمہ خوراک کے مبینہ کرپٹ عہدیدار گندم فراہمی کے ہدف کو پورا کرنے میں ناکامی کے بعد صوبائی حکام کو قانونی طور پر ذخیرہ کی گئی فلور ملز کی گندم کو اٹھانے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

انتظامیہ کے اقدامات پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گندم کو جمع کیے بغیر ملیں کیسے چلیں گی اور ملوں کے پاس اگلے 48 گھنٹوں کے بعد گندم کا ذخیرہ ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں فلور ملز بند رہیں گی۔

پی ایف ایم اے کے چیئرمین آصف رضا کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خوراک کے دفاتر میں بھی گئے تھے لیکن ملتان میں میں فلور ملز پر چھاپوں کی اطلاعات ملنے پر ملاقات منسوخ کردی۔

یہ بھی پڑھیں:ملک میں گندم کا بحران: معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ ملوں کو جانے والی گندم کو کئی گاڑیوں سے اتار رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عہدیدار گندم کو ضبط کرنے کا اعلان ایسے کرتے ہیں جیسے انہوں نے کشمیر کو فتح کرلیا ہو۔

حکومت کو خبردار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے مارکیٹ میں آٹے کی فراہمی معطل ہوسکتی ہے اور اگر حکام نے قانونی کاروبار کے خلاف مہم کو نہیں روکا تو آٹے کی کمی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب وہ صرف وزیر خوراک اور وزیرعلیٰ سے مذاکرات کریں گے، سیکریٹری یا ڈائریکٹر سے مذاکرات نہیں کریں گے کیونکہ ان کے جھوٹے وعدوں کے باعث حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں۔

پنجاب کے وزیر خوراک عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ فلور ملز کے لیے کوٹہ 45 لاکھ ٹن گندم کو ذخیرہ کرنے کا ہدف مکمل کرنے کے بعد جلد بڑھا دیا جائے گا۔

گندم کو ذخیرہ کرنے کے حکومتی ہدف کو گزشتہ 3 برسوں کے دوران سب سے زیادہ قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تک 46 لاکھ ٹن گندم خریدی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں:ملک میں آٹے کا بحران، 3 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی سے گندم پوری کرنے کا ہدف حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ گندم کے حصول کے ہدف میں کامیابی سے اگر مالکان قائل ہوئے تو فلور ملز پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے۔

دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں پنجاب کے دارالحکومت میں 10 کلو کے آٹے کے تھیلے میں 6 روپے کا اضافہ ہوگیا ہے جبکہ 20 کلو کا تھیلا 13 روپے مہنگا ہوگیا ہے، اسی طرح کھلا آٹا 45 روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ ملوں کی بندش سے قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔


یہ خبر 18 مئی کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024