• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امریکیوں کو عراق، شام سے بے دخل کردیا جائے گا، آیت اللہ علی خامنہ ای

شائع May 18, 2020
آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس ضمن میں تفصیلات کا تذکرہ نہیں کیا—فائل فوٹو: اے پی
آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس ضمن میں تفصیلات کا تذکرہ نہیں کیا—فائل فوٹو: اے پی

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکیوں کو عراق اور شام سے بے دخل کردیا جائے گا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ افغانستان، عراق اور شام میں امریکی کارروائیوں سے ان کے دلوں میں نفرت پیدا ہوگئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کا جوابی وار، عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل حملے

انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں امریکا کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور ان امریکیوں کو بے دخل کردیا جائےگا۔

تاہم آیت اللہ علی خامنہ ای نے اس ضمن میں تفصیلات کا تذکرہ نہیں کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی بحریہ کو سمندر کے کنارے کسی بھی ایرانی بحری جہاز پر فائر کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن بعد میں انہوں نے کہا کہ وہ فوجی مداخلت کے قواعد میں کوئی تبدیلی نہیں کر رہے۔

ٹرمپ کے اس بیان کے بعد ایران کی پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین نے کہا تھا کہ اگر خلیج میں اس کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے تو تہران امریکی جنگی جہاز تباہ کردے گا۔

خیال رہے کہ رواں برس 3 جنوری کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے تھے جس کے بعد دونوں ممالک میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا-ایران تنازع: جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے پہلے اور بعد کے واقعات

بعدازاں ایران نے جوابی کارروائی کے نتیجے میں میزائل حملے میں ’80 امریکی دہشت گرد‘ ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

ساتھ ہی تہران کے سرکاری ٹی وی نے پاسداران انقلاب کے ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ اگر امریکا نے جوابی کارروائی کی تو ایران کی نظر خطے میں موجود 100 اہداف پر ہے۔

1979 میں تہران میں موجود امریکی سفارتخانے کا محاصرہ کرنے کے بعد سے اب تک کا یہ ایران کا امریکا کے خلاف سب سے بڑا براہ راست حملہ تھا۔

جس کے جواب میں امریکا کے سیکریٹری دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ 'امریکا اپنی عوام، مفاد اور ہمارے اتحادیوں کے خلاف حملے کو برداشت نہیں کرے گا جیسا ہم نے حالیہ مہینوں میں اس کا مظاہرہ کیا، ہم عراق اور خطے میں موجود اپنی فورسز کے تحفظ کے لیے ہر ضروری قدم اٹھائیں گے'۔

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکا کو امید ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 50 سے کم ہوگی اور اصل کوشش ہتھیاروں کو نشانہ بنانا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024