• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

وزیرستان: غیرت کے نام پر لڑکیوں کے قتل میں ’ملوث‘ 2 افراد گرفتار

شائع May 17, 2020
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

شمالی وزیرستان میں پولیس نے غیرت کے نام پر دو لڑکیوں کے قتل کے الزام میں 2 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

واقعے سے متعلق درج ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ واقعہ 14 مئی کو خیرپختونخوا میں شمالی اور جنوبی وزیرستان کے سرحدی گاؤں شام پلین گڑیوم میں دوپہر 2 بجے کے قریب پیش آیا تھا جس میں نوجوان شخص کے ساتھ موبائل ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد 2 لڑکیوں کو مبینہ طور پر گھر کے فرد کی جانب سے غیرت کے نام پر قتل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ: 2019 میں 'غیرت کے نام' پر 108 خواتین کو قتل کیا گیا، پولیس

پولیس حکام نے ڈان نیوز کو بتایا کہ مذکورہ گرفتاریاں رزمک پولیس اسٹیشن کے دور دراز علاقے میں ایک چھاپے کے دوران عمل میں آئیں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ہم نے 2 افراد کو گرفتار کیا، ایک ویڈیو میں دکھائی دینے والی پہلی لڑکی کا باپ ہے اور دوسرا ایک اور لڑکی کا بھائی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار افراد کو رجک پولیس اسٹیشن منتقل کردیا گیا۔

پولیس نے ابتدائی تفتیش کے حوالے سے بتایا کہ ہماری تفتیش سے پتہ چلتا ہے کہ ویڈیو اسکینڈل کے دوران 2 گرفتار افراد نے فائرنگ کرکے لڑکیوں کو ہلاک کیا۔

پولیس نے مزید کہا کہ گرفتار افراد نے پولیس کے سامنے اقرار کیا کہ لڑکیوں کو ان کے آبائی گاؤں میں ہلاک کرکے ادھر ہی دفن کردیا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ گرفتار افراد کے جسمانی ریمانڈ کے لیے جج کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کوہستان ویڈیو اسکینڈل کے 3 مجرموں کو عمر قید کی سزا

ایک اور پولیس افسر نے بتایا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان کی پولیس مشترکہ طور پر تفتیش کر رہی ہے اور بچیوں کی قبروں کا سراغ لگانے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس مرحلے میں پولیس لڑکی اور اس شخص کے بارے میں لاعلم ہے جس نے موبائل ویڈیو ریکارڈ کی۔

خیال رہے کہ مذکورہ واقعہ شمالی وزیرستان میں رزمک پولیس اسٹیشن کی حدود میں پیش آیا وہاں 15 مئی کو ریاست کی مدعیت میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرکے تحقیقات شروع کی گئیں تھیں۔

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق شام پلین گڑیوم میں چچا زاد بھائی کی جانب سے 16 اور 18 برس کی 2 لڑکیوں کے غیرت کے نام پر قتل کی مصدقہ اطلاع موصول ہوئی تھی جس کا نام اور پتہ معلوم نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایبٹ آباد: کوہستان ویڈیو اسکینڈل کو منظر عام پر لانے والا شخص قتل

اس میں کہا گیا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل کی وجہ ایک ویڈیو کو مانا جارہا ہے جو ڈان ڈاٹ کام کو بھی فراہم کی گئی ہے، جس میں ایک نوجوان کو باہر ویران علاقے میں 3 لڑکیوں کے ساتھ اپنی ویڈیو بناتے ہوئے دیکھا گیا۔

وزیرستان کے سینئر پولیس افسر نے واقعے کی تصدیق کی اور ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ 52 سیکنڈ پر مشتمل موبائل ویڈیو کلپ میں نظر آنے والی 3 میں سے 2 لڑکیوں کو قتل کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پولیس ویڈیو میں نظر آنے والے شخص اور تیسری لڑکی کی معلومات جمع کررہی ہے۔

پولیس عہدیدار کے مطابق یہ ویڈیو تقریباً ایک برس قبل بنائی گئی تھی اور ممکنہ طور پر چند ہفتے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی۔

انہوں نے تحصیلدار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق تیسری لڑکی اور لڑکا زندہ ہیں۔

پولیس عہدیدار نے انکشاف کیا تھا کہ واقعے کے بعد لاشوں کی تدفین کے لیے دونوں خاندانوں کے جنوبی وزیرستان میں آبائی گاؤں شکوتئی منتقل ہونے کی اطلاعات ہیں۔

مزیدپڑھیں: کوہستان اسکینڈل کیس: مدعی پر 3 بچوں کو جلاکر قتل کرنے کا الزام

انہوں نے کہا تھا کہ واقعہ دور دراز علاقے میں پیش آیا جو سیکیورٹی کے حوالے سے خطرناک سمجھا جاتا ہے، مزید یہ کہ کیس کی مزید تحقیقات کے لیے پولیس ٹیم بھی روانہ کردی گئی۔

مذکورہ عہدیدار کے مطابق لڑکیوں کے خاندانوں کی جانب سے لاشوں کو جنوبی وزیرستان منتقل کرنے کے باعث دونوں لڑکیوں کے نام تاحال معلوم نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحصیلدار کے ہمراہ پولیس ٹیم کو علاقے کا دورہ کرنے اور حتمی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کردی ہے۔

پولیس عہدیدار نے مزید کہا تھا کہ کوئی کارروائی کرنے سے قبل اس وقت ہماری اولین ترجیح تیسری لڑکی اور اس شخص کی زندگی بچانا ہے۔

ادھر تحقیقات کی نگرانی کرنے والے پولیس اہلکار نے کہا تھا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان کے علاقوں شکوتئی اور بارگرام دونوں میں موبائل کوریج نہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ قبائلی روایت میں معاشرے میں قبیلے کو بدنام کرنے والے مردوں اور عورتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، ؛لہٰذا پولیس کے لیے کیس کی تحقیقات بڑا چیلنج ہوگا کیونکہ ویڈیو میں موجود مواد مکمل طور قبائلی معاشرے کی اقدار کے خلاف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024