‘نئی حکومت فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی خودمختاری یقینی بنائے گی’
اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل میں حلف اٹھانے والی نئی حکومت کو فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کا اطلاق کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کا دعویٰ بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے۔
مزیدپڑھیں: مغربی کنارے کے الحاق کے منصوبے پر اردن کی اسرائیل کو سنگین تنازع کی تنبیہ
اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی نمائندہ حکومت کا مؤقف اسرائیل کی پارلیمنٹ میں پیش کیا۔
انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاریوں کے معاملے پر کہا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ اسرائیلی قانون کو نافذ کریں اور صہیونیت کی تاریخ کا ایک اور شاندار باب لکھیں‘۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بستیوں کے بارے میں کہا کہ ’یہ علاقے جہاں یہودی قوم کی پیدائش ہوئی اور یہاں وہ پروان چڑھ رہی ہے‘۔
اسرائیلی وزیراعظم کے جواب میں ان کے سیاسی حریف بینی گانٹز نے اپنی تقریر میں کسی بھی طرح کے الحاق کے اقدامات کا ذکر نہیں کیا۔
واضح رہے کہ دونوں سابق حریفوں نے گزشتہ ماہ ہی 3 سالہ مخلوط حکومت پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سی این این نے فلسطین کی حمایت پر تبصرہ نگار کو برطرف کردیا
دونوں سیاسی حریفوں کے مابین سیاسی بحران 500 سے زائد دن پر مشتمل رہا اور ایک برس کے دوران 3 انتخابات ہوئے۔
اقتدار میں اشتراک کے معاہدے کے تحت پہلے بینجمن نیتن یاہو 18 ماہ بطور وزیراعظم فرائض انجام دیں گے اور اس کے بعد بینی گانٹز وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گے۔
نئی حکومت کے ایجنڈے میں یہودی آباد کاریوں اور مغربی کنارے میں وادی اردن پر خودمختاری کا ایک ممکنہ اعلان شامل ہے۔
فلسطینی رہنماؤں نے نتبیہ کی کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے کے حصوں کو اپنے ساتھ الحاق کا منصوبہ جاری رکھا تو وہ اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ معاہدے ختم کردیں گے۔
مزیدپڑھیں: اقتدار ملاتو فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے، سربراہ لیبر پارٹی
دوسری جانب اردن کے بادشاہ نے اسرائیل کو خبردار کیا تھا کہ اگر فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کو الحاق کرنے کا منصوبہ جاری رہا تو بڑے پیمانے پر تنازع جنم لے سکتا ہے۔
شاہ عبداللہ نے کہا کہ فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے خاتمے سے کیا ہوگا؟ اس خطے میں مزید انتشار اور انتہا پسندی ہوگی، اگر اسرائیل واقعی جولائی میں مغربی کنارے پر قبضہ کر لیتا ہے تو یہ اردن کے ساتھ بڑے پیمانے پر تنازعات کا باعث بنے گا۔
علاوہ ازیں دنیا بھر کے 250 سے زائد فنکاروں اور مصنفین نے اسرائیل سے فلسطین کی مغربی پٹی غزہ کے محاصرے کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل پر کورونا وائرس کے تباہ کن اثرات پڑسکتے ہیں۔
فنکاروں نے کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے اجازت نہ ملنے کی وجہ سے غزہ کے ہسپتال ضروری طبی وسائل کی کمی سے دوچار ہیں اور یہ صورتحال وائرس سے قبل کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کے دفاتر کو بند کرنے کا اعلان
فنکاروں کا کہنا تھا کہ غزہ کے ہسپتالوں میں ہزاروں گولیوں سے زخمی ہونے والوں کا علاج نہیں ہوسکتا جس کے نتیجے میں اکثر متاثرہ وجود ہی کاٹنا پڑتا ہے۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ 2007 سے اسرائیلی ناکہ بندی سے محصور ساحلی علاقے غزہ میں غربت کی بلند شرح اور کمزور نظام صحت کے باعث اس وائرس کا پھیلاؤ تباہ کن ہوسکتا ہے۔