شان اور ریما کے بعد یاسر حسین بھی ’ارطغرل غازی‘ کو دکھانے پر ناخوش
ترکی کے شہرہ آفاق ڈرامے ’دیریلیش ارطغرل‘ جسے پاکستان میں اردو میں 'ارطغرل غازی' کے نام سے پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) پر نشر کیا جا رہا ہے، اسے جہاں عام پاکستانی افراد پسند کر رہے ہیں، وہیں شوبز انڈسٹری کی معروف شخصیات اس ڈرامے کو نشر کرنے پر ناخوش دکھائی دیتی ہیں۔
'ارطغرل غازی' کو وزیر اعظم عمران خان کی خواہش پر اردو میں ترجمہ کرکے یکم رمضان المبارک سے پی ٹی وی پر نشر کیا جا رہا ہے اور اب تک ڈرامے نے مقبولیت میں پاکستانی ڈراموں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
جہاں اس ڈرامے کی کہانی اور اداکاروں کی اداکاری پر پاکستانی عوام خوش دکھائی دے رہے ہیں، وہیں شوبز انڈسٹری کی کچھ شخصیات نے مذکورہ ڈرامے کو پی ٹی وی پر دکھانے پر غیر پسندیدگی کا اظہار بھی کیا ہے۔
'ارطغرل غازی' کو سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے پر جہاں اداکار شان شاہد برہمی کا اظہار کر چکے ہیں، وہیں اداکارہ ریما نے بھی ترک ڈرامے کو نشر کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ترک ڈراموں کے خلاف نہیں، انہیں پی ٹی وی پر چلانے کا مخالف ہوں، شان
شان شاہد نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ ترک ڈراموں کے خلاف نہیں ہیں مگر وہ ایسے ڈراموں کو سرکاری ٹی وی پر چلانے کے خلاف ہیں، کیوں کہ وہ عوام کے ٹیکس سے چلتا ہے اور سرکاری سطح پر بیرون ممالک کے ڈراموں کی تشہیر نہیں ہونی چاہیے۔
اسی طرح ریما کا بھی کہنا تھا کہ اس وقت جب پاکستانی ڈراما انڈسٹری مشکلات کا شکار ہے اور پاکستانی اداکاروں کو کام نہیں مل رہا، ایسے وقت میں غیر ملکی ڈرامے چلانا افسوس ناک ہے۔
شان شاہد اور ریما کے بعد اب اداکارہ یاسر حسین نے بھی ’ارطغرل غازی‘ کو پی ٹی وی پر نشر کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقامی اداکاروں کی کاسٹ پر مبنی ایسا ہی تاریخی ڈراما بنائے۔
یاسر حسین نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں ’ارطغرل غازی‘ کو پی ٹی وی پر نشر کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ پی ٹی وی کو چاہیے کہ وہ ایک تاریخی ڈراما بنائے اور وہ اپنے فنکاروں اور تکنیکی ماہرین کی خدمات حاصل کرے۔
ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ پی ٹی وی ان آرٹسٹوں کی خدمات حاصل کرے جو ٹیکس ادا کرتے ہیں اور وہ ٹیلنٹ رکھتے ہوں۔
مزید پڑھیں: شان کے بعد ریما بھی ’ارطغرل غازی‘ کے پاکستان میں دکھائے جانے پر ناخوش
انہوں نے مزید لکھا کہ استعمال شدہ کپڑے اور ترکی کے ڈرامے دونوں ہی ملک کی مقامی صنعت کو تباہ کردیں گے۔
یاسر حسین نے لوگوں کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ جب ان کے بھائی کو بینک سے، بہن کو اسکول سے اور ابو کو نوکری سے نکال کر ترک لوگوں کو نوکریاں دی جائیں گی تب انہیں اندازہ ہوگا وہ کیا کہہ رہے ہیں۔
ساتھ ہی اداکار نے لوگوں کو یاد دلایا کہ وہ یہ یاد رکھیں کہ پی ٹی وی عوامی ٹی وی ہے۔
تاہم یاسر حسین کی رائے سے کئی لوگوں نے اختلاف کیا اور انہیں جواب دیا کہ اگر عوام دوسرے ملکوں کے اچھے ڈرامے دیکھنا چاہتا ہے تو وہ کون ہوتے ہیں، انہیں روکنے والے۔
بعض لوگوں نے یاسر حسین کی اداکاری پر بھی طنز کیا اور سوال کیا کہ وہ آخری بار کب پی ٹی وی کے کسی ڈرامے پر دکھائی دیے تھے؟ اسی طرح کچھ صارفین نے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ اور ان جیسے دوسرے پاکستانی اداکار پی ٹی وی کے ساتھ کم معاوضے پر کام کرنے کے لیے رضامند ہی نہیں ہوتے۔
کچھ صارفین نے لکھا کہ وہ پاکستانی ڈرامے اور فلمیں دیکھ کر اپنا وقت اور پیسے برباد نہیں کرنا چاہتے، اس لیے وہ ارطغرل غازی ہی دیکھیں گے، بعض صارفین نے لکھا کہ ترک ڈراما نشر ہوتے ہی پاکستانی فنکاروں کو انڈسٹری کی تباہی یاد آنے لگی ہے۔