روانڈا میں نسل کشی کا سب سے زیادہ مطلوب ملزم فرانس میں گرفتار
مشرقی افریقی ملک روانڈا میں نسل کشی کے سب سے زیادہ مطلوب ملزم فیلیسین کابوگا کو فرار ہونے کے 25 سال بعد فرانس میں گرفتار کر لیا گیا۔
فرینچ وزارت انصاف نے بیان میں کہا کہ 84 سالہ فیلیسین کابوگا، جو روانڈا کے سب سے زیادہ مطلوب ملزم اور جن کے سر کی قیمت 50 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی تھی، پیرس کے قریب ایک فلیٹ میں جھوٹی شناخت کے ساتھ مقیم تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ فرانس کی مسلح فورس نے فیلیسین کو ہفتہ کے روز گرفتار کیا۔
ہوتو نسل کے کاروباری شخص فیلیسین کابوگا پر الزام ہے کہ انہوں نے 1994 میں اس انتہا پسند گروہ کی مالی مدد کی جس نے سو سے زائد دنوں تک طوطسی اور ہوتو نسل کے تقریباً 8 لاکھ لوگوں کا قتل عام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: روانڈا نسلی کشی کے 25 برس بعد 85 ہزار افراد کی باقیات کی تدفین
فرانس کی وزارت انصاف کے بیان میں کہا گیا کہ '1994 کے بعد سے فیلیسین کابوگا سزا سے بےخوف ہو کر جرمنی، بیلجیئم، کانگو، کینیا یا سوئٹزرلینڈ میں قیام پذیر تھے۔'
ان کی گرفتاری نے انہیں پہلے پیرس کی عدالت اور پھر عالمی عادلت انصاف میں پیش کرنے کی راہ ہموار کردی ہے۔
روانڈا کے انٹرنیشنل کریمنل ٹربیونل نے فیلیسین کابوگا پر قتل عام کے الزامات میں فرد جرم عائد کی تھی۔
روانڈا کے پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ قتل عام کے بعد دارالحکومت کیگالی سے ملنے والی مالی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کابوگا نے بڑے پیمانے پر چاقوؤں کی درآمد نے لیے اپنی کمپنیوں کو استعمال کیا، یہ چاقو لوگوں کے گلے کاٹنے میں استعمال ہوئے۔
مزید پڑھیں: روانڈا میں تاریخی نسل کشی کا مقدمہ 20 سال بعد
مالدار کاروباری شخص پر ریڈیو اسٹیشن کے قیام کا بھی الزام ہے جہاں سے طوطسی نسل کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا تھا اور انتہا پسند گروہ کی تربیت کا مواد نشر کیا جاتا تھا۔
فیلیسین کابوگا اس وقت کے روانڈا کے صدر جووینَل ہَبیاریمانا کے قریبی دوست سمجھے جاتے تھے، جن کی جہاز کو مار گرانے کے واقعے میں ہلاکت کے بعد 100 روزہ قتل عام کا آغاز ہوا تھا۔
فیلیسین کابوگا کو اقوام متحدہ کے طریقہ کار کے مطابق حراست میں دیے جانے کا امکان ہے، جہاں ان کا ٹرائل ہوگا۔