• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

نیب نیازی گٹھ جوڑ نے شہباز شریف پر 49 لاکھ کا مضحکہ خیز الزام لگایا، مریم اورنگزیب

شائع May 16, 2020
مریم اورنگزیب نے شہزاد اکبر کے بیانات کو جھوٹ قرار دیا—فائل/فوٹو:اے پی
مریم اورنگزیب نے شہزاد اکبر کے بیانات کو جھوٹ قرار دیا—فائل/فوٹو:اے پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے 8 کروڑ انکم ٹیکس دینے والے شہباز شریف پر 49 لاکھ روپے کا مضحکہ خیز الزام عائد کیا۔

مریم اورنگ زیب نے اپنے بیان میں کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے دو سال الزامات کا پہاڑ کھودا اور 49 لاکھ کے الزام کا مرا ہوا بدبودار چوہا نکالا۔

ان کا کہنا تھا کہ سالانہ 8 کروڑ انکم ٹیکس دینے والے شہباز شریف پر 49 لاکھ روپے کا مضحکہ خیز الزام لگانے پر نیب نیازی گٹھ جوڑ کو ڈوب مرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں:شہباز شریف جن فرشتوں کو دودھ بیچتے تھے وہ سامنے آگئے، شہزاد اکبر

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کے طورپر کروڑوں روپے کا قانونی استحقاق چھوڑنے والے شہباز شریف پر 49 لاکھ کا الزام کوئی شرم، کوئی حیا ہوتی ہے، اربوں اور کھربوں کے منصوبے لگانے اور ان میں اربوں کی بچت کرنے والے شہبازشریف پر 49 لاکھ کا الزام احتساب کے جنازے کی فاتحہ ہے۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ اربوں کھربوں کے الزامات لگانے والے اب 49 لاکھ کے الزام تک آپہنچے ہیں، آئی ایم ایف جانے پر تو نہیں کی عمران صاحب 49 لاکھ کے الزام پر آج خودکشی کرلیں کیونکہ ان کا کرپشن کا جھوٹا بیانیہ اب نہیں بک رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے ٹھیکیداروں کو چار چیلنج دیے تھے، جن کا اب تک جواب نہیں آیا، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے آج شہباز شریف کی کرپشن کا ثبوت لانا تھا، عوام تو وہ سننا اور دیکھنا چاہتے تھے۔

اپنے سوالات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے بارے میں میرے چیلنج کا عمران صاحب نے جواب دینا نہیں، نیب نے نوٹس لینا نہیں مگر جوکر ہی جواب دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ ناکام، شرمندہ اور ہارے ہوئے ٹولے کا شریف خاندان اور مسلم لیگ (ن) کے خلاف کرپشن کا بیانیہ جھوٹا ثابت ہوچکا ہے اور حکومت عوام کی خدمت کے امتحان میں فیل ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کرپشن میں رنگے ہاتھوں پکڑی جاچکی ہے، اس لیے سیاسی مخالفین کا میڈیا ٹرائل جاری ہے، عمران صاحب کی آٹا اور چینی چوری ڈکیتی کی رپورٹ چھپائی جارہی ہے، اس لیے نیب نیازی گٹھ جوڑ ہر روز تماشا لگاتا ہے۔

حکومتی پریس کانفرنس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کمپنیز آرڈیننس میں ترمیم کے ذریعے نئی ڈکیتی سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے آج کی پریس کانفرنس کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:’شہباز شریف کے ملازمین کے نام پر بنی کمپنیوں سے اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کے ثبوت ملے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اربوں روپے کے 23 خفیہ اکاؤنٹس، فارن فنڈنگ، مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر کیسز میں کرپشن ہوئی، اس کا حسا ب دیں۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ بلین ٹری سونامی، 100 ارب کے بی آر ٹی کھڈوں، 500 ارب آٹا، چینی اور 580 ارب سے زائد ادویات کے ڈاکے کا حساب دیں، عمران خان کے فارن فنڈنگ کے وہ چیک پیش کریں جن پر ان کے دستخط ہیں اور ان کی چوری اسٹیٹ بینک کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی منی لانڈرنگ، حوالہ اور ہنڈی کا الیکشن کمیشن میں چھپایا گیا ریکارڈ عوام کے سامنے کیوں پیش نہیں کیا جا رہا۔

وفاقی حکومت کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ عمران خان، پی آئی ڈی میں شہباز شریف کا سرکاری خرچ پر روزانہ میڈیا ٹرائل کرنے سے آپ کی کرپشن اور نالائقی چھپ نہیں سکتی۔

مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں ثبوت نہ دینے والی ناکام لوگ سرکاری خرچ اور سرکاری عمارتوں میں الزامات کے سرکس سے عوام کو دھوکا نہیں دے سکتے۔

قبل ازیں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے وزیراطلاعات شبلی فراز کے ہمرا پریس کانفرنس میں شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لست (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کک بیکس اور کمیشن کے سنگین الزامات عائد کردیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن 16 کروڑ کے کک بیکس کا ذکر کر رہا ہوں اس کا بار ثبوت شہباز شریف کے اوپر ہے، اس کے باوجود ان ٹرانزیکشز کی پوری ٹریل موجود ہے کیونکہ قانون کے مطابق ایک اکاؤنٹ میں کیش کی صورت 2 ملین جمع ہوتے ہیں تو ایک سی ٹی آر جمع ہوتی جس کو کیش ٹرانزیکش رپورٹ کہتے ہیں اور اس میں کیش جمع کرانے والے کا نام، مقصد اور پوری تفصیلات جمع کرانی پڑتی ہے۔

مزید پڑھیں:شہزاد اکبر کا شہباز شریف سے 18 سوالات کے جواب دینے کا مطالبہ

شہزاد اکبر نے کہا کہ جب اداروں کا آزاد کیا جاتا ہے تو سسٹم کے تحت ان سی ٹی آر خود جواب دیتی ہیں، تمام شواہد آپ کے سامنے موجود ہیں اور نیب کا ریفرنس اختتامی مراحل میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خبریں آئی ہیں کہ نیب ریفرنس تیار ہوچکا ہے اور فائل ہوگا اسی لیے ان کو پریشانی لاحق ہے کہ عید بھی آرہی ہے اور نیب کا ریفرنس بھی تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے ایک جواب یہ چاہیے کہ تین ٹرانزیکشنز جو مسرور نامی شخص نے 49 لاکھ کی دسمبر 2012 میں کی، پھر خان ٹریڈر نامی کمپنی رمضان شوگر کے ملازم شکیل کے والد گلزارخان کے نام پر ہے اور شریف گروپ میں مسرور انور کیش بوائے ہے اور ای او بی آئی کے مطابق وہ ان کے پاس 12 یا 13 سال سے مستقل ملازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسرور انور ہی خان ٹریڈرز کے اکاؤئنٹ سے کیش نکالتا ہے، 49 لاکھ اور 5 دسمبر کو پھر 49، 17 دسمبر کو 34 لاکھ اور 18 دسمبر کوشہباز شریف کے ذاتی اکاؤنٹ میں ایک کروڑ 7 لاکھ روپے جمع کرواتا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ 25 جون 2012 کو خان ٹریڈرز نے ایک کروڑ کی ٹرانزیکشن کی اور اسی دن مسرور انور نے شہباز شریف کے نیومسلم ٹاؤن لاہور کے اکاؤنٹ میں جمع کرادیتا ہے، اس کا بھی جواب دے دیں۔

شہباز شریف پر الزامات دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ستمبر 2014 میں 49 لاکھ، 99 لاکھ اور 49 لاکھ واپس نکالی جاتی پھر مسرور انور ایک کروڑ 90 لاکھ روپے شہباز شریف کے نیو مسلم ٹاؤن میں ایچ بی ایل کے اکاؤنٹ میں کیش کی صورت میں جمع کرادیتا ہے۔

https://www.dawnnews.tv/news/1106995

ان کا کہنا تھا کہ پھر خان ٹریڈرز سے ہی مارچ اور اپریل میں 5،6 ٹرانزیکشنز ہوتی ہیں جو 10،10 لاکھ کی ہوتی ہے اور 2015 کے بعد ٹرانزیکشنزکا حجم کم ہوجاتا ہے کیونکہ پاکستان کے قوانین میں کچھ مزید سختی بھی آگئی تھی اور عالمی سطح پر، ایف اے ٹی ایف کا بھی دباؤ تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسرور انور 4 ٹرانزیکشنز میں خان ٹریڈرز سے پیسے نکالتے ہیں اور 50 لاکھ روپے شہباز شریف کے نیومسلم ٹاؤن میں ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کراتے ہیں۔ معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 2015 کے اگلے ماہ 4 ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں جس میں 2 لاکھ،24 لاکھ، 10 لاکھ اور 49 لاکھ کی مختلف ٹرانزیکشنز کے ذریعے پیسے نکالے جاتے ہیں اور 20 ملین روپے جمع کروائے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی طرف سے ان پیسوں سے ڈی ایچ اے لاہور میں ایک جائیداد خریدی جاتی ہے، پھراپریل 2017 میں مسرور انور نے نثار گل اور ملک علی احمد کی کمپنی گڈ نیچر تھے جو وزیراعلیٰ پنجاب کے سیاسی امور کے ڈائریکٹر اور دوسرے سیاسی حکمت عملی کے ڈائریکٹر تھے اور ان کو ٹیکس کے پیسوں سے تنخواہ دی جاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ وزیراعلیٰ ہاؤس لاہور میں بیٹھ کر یہ کام کرتے تھے کہ ان کے اکاؤنٹس میں پیسےجمع ہوتے تھے اور 6 سے 7 ارب کی ٹرانزیکشن ہوئی اور مسرور انور کچھ دن بعد 12 ملین واپس نکال لیتا ہے اور شہباز شریف کے ذاتی اکاؤنٹ میں جمع کروادیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ٹھیکیدار سے مسرور انور نے 3 چیک کیش کروائے، جس کی سی ٹی آر بن جاتی ہے اور ریکارڈ سامنے آتا اور دو دن کے وقفے سے 10 ملین کی ایک اور 4.7 ملین کی دوسری ٹرانزیکشن نیو مسلم ٹاؤن کے اکاؤنٹ میں جمع کرواتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024