• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بھارت میں کورونا کے کیسز کی تعداد چین سے بھی زیادہ ہوگئی

شائع May 16, 2020
بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 85 ہزار 940 ہے—فوٹؤ:رائٹرز
بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 85 ہزار 940 ہے—فوٹؤ:رائٹرز

بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد چین سے زیادہ ہوگئی ہے تاہم کیسز کی شرح سست ہے اور اب تک مجموعی متاثرین کی تعداد 85 ہزار 940 ہوگئی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق بھارت کے ریاستی رہنماؤں، کاروباری شخصیات اور نوکری پیشہ افراد نے وزیراعظم نریندر مودی سے تباہ شدہ معشیت کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے شہریوں کے مطالبات کے برعکس لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کا امکان ہے جس کادورانیہ 17 مئی کو ختم ہورہا ہے جبکہ کچھ نرمی پہلے ہی کی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت، کیسز بڑھنے کے باوجود لاک ڈاؤن میں نرمی کردی گئی

یاد رہے کہ یکم مئی کو بھارت میں کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے ملک گیر لاک ڈاؤن میں مزید 2 ہفتوں کی توسیع کردی گئی تھی۔

وزارت داخلہ نے ملک گیر لاک ڈاؤن میں مزید 2 ہفتوں کی توسیع کے ساتھ بعض اضلاع میں نرمی کا بھی اعلان کیا تھا۔

بھارت کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح چین کے مقابلے میں اب تک تشویش ناک نہیں ہے اور ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 2 ہزار 752 ہے جبکہ چین میں 4 ہزار 600 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

وزیرصحت ہرش وردھن نے متاثرین کی شرح میں کمی کو حوصلہ افزا قرار دیا اور کہا کہ گزشتہ 11 روز میں کیسز میں دوگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ لاک ڈاؤن سے قبل 3.5 دنوں میں تعداد دوگنا ہوجاتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لاک ڈاؤن کے نتیجے میں صورت حال واضح طور پر بہتر ہوئی ہے، ہم لاک ڈاؤن کے اس دورانیے کو صحت کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے استعمال کرچکے ہیں'۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'ہم نے متاثرین کی تشخیص، کھوج لگانے، آئسولیشن اور کیسز کا انتظام کرنے جیسے اقدامات لاک ڈاؤن کے دوران کیے'۔

بھارتی عہدیداروں کا خیال ہے کہ اموات کی شرح میں کمی کی وجہ متاثرہ افراد میں معمولی علامات تھیں یا علامات ظاہر ہی نہیں ہوئی تھیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ شروع میں ہی ملک بھر میں بندشوں کے باعث بڑے بحران سے بچا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت: لاک ڈاؤن کی وجہ سے شادی میں تاخیر پر جوڑے نے خودکشی کرلی

یاد رہے کہ بھارت میں ہر تیسرے کیس کا تعلق ریاست مہاراشٹرا سے ہے جہاں ممبئی بدترین متاثر ہونے والا شہر ہے، جس کے بعد تامل ناڈو، گجرات اور نئی دہلی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کے اہم معاشی مراکز بھی حکومت کے لیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں جو معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

بھارتی وزیراعظم کی معاشی مشاورتی کونسل کے سابق رکن اور بروکنگز ماہر شمیکا روی کا کہنا تھا کہ 'بھارت اب بھی اضافے کی جانب گامزن ہے کیونکہ کیسز کی مجموعی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فعال کیسز کی تعداد میں روزانہ 3.8 فیصد اضافہ ہورہا ہے جبکہ اس کو صفر تک گرنے کی ضرورت ہے اور کمی سے ہی ملک می مجموعی طور پر بہتری آئے گی'۔

بھارت میں گنجان آبادی کے باوجود ٹیسٹ کرنے کی تعداد کم ہے جو خود ایک تشویش ناک امر ہے تاہم اپریل کے آغاز سے رواں ہفتے تک اس میں ایک لاکھ تک اضافہ کیا ہے لیکن 1.3 ارب لوگوں میں ٹیسٹ کی شرح امریکا، برطانیہ اور اٹلی سے کہیں پیچھے ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں اب تک 46 لاکھ 45 ہزار 386 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے اور اموات کی تعداد بھی بڑھ کر 3 لاکھ 8 ہزار 980 تک پہنچ گئی ہے۔

دنیا میں کورونا وائرس سے صحت یاب ہونے والے متاثرین کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے جو اب تک 17 لاکھ 69 ہزار 947 ہوگئی ہے۔

امریکا میں سب سے زیادہ 14 لاکھ 84 ہزار 287 کیسز ہیں اور 88 ہزار 507 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اسپین 2 لاکھ 74 ہزار 367 کیسز کے ساتھ دوسرے نمبر ہر ہے جہاں ہلاکتوں کی تعداد 27 ہزار 459 ہے۔

روس اس فہرست میں تیسرے نمبر پر آگیا ہے جہاں روزانہ کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور اب تک 2 لاکھ 72 ہزار 43 لوگ متاثر ہوگئے ہیں جبکہ 2 ہزار 537 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024