کورونا سے عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب عالمی معیشت کے 3.2 فیصد تک سکڑنے کا خدشہ ہے جو 1930 کی عالمی کساد بازاری کے بعد عالمی معیشت کو پہنچنے والا سب سے بڑا نقصان ہوگا۔
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت کو آئندہ دو سالوں میں کورونا وائرس سے 8.5 ٹریلین ڈالر کے نقصان ہو سکتا ہے جس سے گزشتہ چار سال کے دوران حاصل ہونے والے تمام تر فوائد ضائع ہو جائیں گے۔
مزید پڑھیں: کورونا کے باعث سیاحت کی صنعت کو ایک کھرب ڈالر کے نقصان کا خدشہ
کورونا وائرس کے عالمی سطح پر پھیلاؤ سے قبل اقوام متحدہ نے پیش گوئی کی تھی کہ 2020 میں عالمی معاشی شرح نمو میں 2.5 فیصد اضافے کا قوی امکان ہے۔
لیکن اقوام متحدہ کی معاشی ٹیم کے سربراہ ایلیٹ ہیرس نے پریس کانفرنس سے خطاب میں سال کے وسط میں ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹ کا اجرا کرتے ہوئے بتایا کہ کورونا وائرس کے عالمی سطح پر پھیلاؤ کے بعد عالمی معاشی منظر نامہ انتہائی تیزی سے تبدیل ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں پر بڑے پیمانے پر عائد پابندیوں اور بڑھتی ہوئی غیریقینی صورتحال کے سبب عالمی معیشت 2020 کی دوسری سہ ماہی میں ایک جگہ ٹھہر گئی ہے، ہم کساد بازاری کی ایک ایسی حقیقت کا سامنا کر رہے ہیں جس کی 1930 کی عالمی کساد بازاری کے بعد سے کوئی مثال نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 20 کھرب ڈالر تک نقصان کا خطرہ
واضح رہے کہ اپریل کے وسط میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے عالمی معیشت 3 فیصد تک سکڑنے کی پیش گوئی کی تھی لیکن اقوام متحدہ نے اس سے بھی زیادہ 3.2 فیصد تک معیشت کے سکڑنے کا عندیہ دیا ہے۔
البتہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے معیشت کے سکڑنے کے ساتھ ساتھ 2021 میں عالمی معاشی شرح نمو میں 5.8 فیصد ترقی کی نوید بھی سنائی تھی لیکن اقوام متحدہ اس بات سے اتفاق نہیں کرتا۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ آئندہ سال بھی غیریقینی صورتحال چھائی رہے گی جس کے سبب 3.4 فیصد معاشی بہتری کی توقع ہی کی جا سکتی ہے۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ نے دنیا بھر میں غربت میں مزید بڑے پیمانے پر اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے بعد کی معیشت: خدشات اور امکانات
رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کے بھیانک اثرات کے سبب عدم مساوات اور غربت میں اضافے سے مزید 34.3 ملین لوگ غربت کی کم ترین لکیر سے نیچے چلے جائیں گے جن کی روزانہ آمدنی 1.90 ڈالر ہے اور ان میں سے 56 فیصد کا تعلق افریقہ سے ہے۔
اقوام متحدہ نے خطرہ ظاہر کیا کہ 2030 تک 13 کروڑ مزید افراد انتہائی غربت کا شکار افراد کی فہرست کا حصہ بن سکتے ہیں جس سے عالمی سطح پر ادارے کی غربت سے نمٹنے کی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا۔