• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان سب سے زیادہ فیس بک پوسٹس بلاک کرانے والے ممالک میں شامل

شائع May 13, 2020
2019 کے دوسرے نصف حصے میں فیس بک نے پاکستان کی درخواست پر 2 ہزار 300 سے زائد مواد کو ہٹایا — اے ایف پی:فائل فوٹو
2019 کے دوسرے نصف حصے میں فیس بک نے پاکستان کی درخواست پر 2 ہزار 300 سے زائد مواد کو ہٹایا — اے ایف پی:فائل فوٹو

کراچی: فیس بک کی جاری کردہ ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر 2019 کے دوران فیس بک کی جانب سے دنیا بھر سے 15 ہزار 826 مواد پر پابندیاں عائد کی گئیں جن میں سے روس، پاکستان اور میکسیکو عالمی سطح پر اس آدھے حصے کے ذمہ دار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 2019 کی دوسری ششماہی میں فیس بک نے پاکستان کی درخواست پر 2 ہزار 300 سے زائد مواد کو ہٹایا جو روس کے 2 ہزار 900 درخواستوں کے بعد دوسرا نمبر ہے۔

فیس بک کی رپورٹ کے مطابق کسی بھی چیز کو اس کی مواد کی پالیسیوں کی خلاف ورزی کرنے پر نہیں ہٹایا گیا تھا بلکہ پاکستان کے سائبر کرائم قانون کے تحت ہٹایا گیا۔

فیس بک نے کہا کہ ‘ہم نے پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کے ذریعہ پولیو ویکسین، توہین مذہب، عدلیہ مخالف مواد، کالعدم تنظیمیں یا علیحدگی پسند، بدنامی اور ایسی تنظیمیں جو ملک کی آزادی کی مذمت کی حامی ہیں، کے خلاف پاکستان میں ان مواد پر پابندیاں عائد کیں۔

مزید پڑھیں: فیس بک کی ری ڈیزائن ویب سائٹ اب تمام صارفین کے لیے دستیاب

کمپنی نے کہا کہ جولائی تا دسمبر 2019 کے دوران اس نے پاکستانی حکومت کی جانب سے ہتک عزت کی نجی اطلاعات کے جواب میں پانچ مواد تک رسائی کو بھی محدود کیا۔

جنوری 2019 میں فیس بک کو پی ٹی اے کی جانب سے باضابطہ طور پر مواد ہٹانے کی درخواست موصول ہوئی جس میں الزام لگایا گیا کہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام ایکٹ (پیکا) کی دفعہ 37 کے تحت فیس بک کی دو پوسٹوں میں غیر قانونی فحاشی موجود ہے۔

ان میں سے ایک پوسٹ میں منسلک آرٹیکل میں بیوی کے تبادلے اور سوئنگرز کے واقعات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

پلیٹ فارم نے مزید کہا کہ دونوں میں سے کسی بھی پوسٹ نے فیس بک کمیونٹی کے معیارات کی خلاف ورزی نہیں کی تھی تاہم مقامی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے فیس بک نے پاکستان کے اندر ہی پوسٹس تک رسائی کو محدود کردیا اور متاثرہ صارفین کو اس بارے میں مطلع کردیا تھا۔

صارفین کی درخواستوں میں اضافہ

مجموعی طور پر حکومت کی جانب سے مواد کو ہٹانے کی درخواستیں 2019 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں رواں سال اس مدت کے دوران کم ہوئیں۔

پاکستان میں پابندی کا سامنا کرنے والے مواد کو دیکھا جائے تو فیس بک نے 2 ہزار 9 پوسٹس، 140 پیجز اور گروپس معطل کیے۔

انسٹاگرام پر پلیٹ فارم نے کل 121، 116 پوسٹس اور پانچ اکاؤنٹس پر پابندی لگائی۔

یہ بھی پڑھیں: صارفین کے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک کرنے پر فیس بک نے اسرائیلی کمپنی پر مقدمہ کردیا

تاہم حکومت کی جانب سے فیس بک کو قانونی درخواست اس مدت میں بڑھتی رہیں جو اب تک کی سب سے زیادہ ہے۔

حکام نے کل 2 ہزار 27 درخواستیں ارسال کیں اور پاکستان نے 2 ہزار 630 صارفین/اکاؤنٹس کا ڈیٹا طلب کیا جس میں سے ایک ہزار 878 درخواستوں پر قانونی طور پر کارروائی کی گئی۔

فیس بک نے صارف کے ڈیٹا کے حوالے سے درخواستوں میں 52 فیصد کی تعمیل کی۔

واضح رہے کہ ہنگامی صورتحال میں قانون نافذ کرنے والے حکام قانونی کارروائی کے بغیر درخواستیں پیش کرسکتے ہیں۔

صورتحال کی بنیاد پر فیس بک قانون نافذ کرنے والے حکام کو رضاکارانہ طور پر معلومات پیش کرسکتا ہے جہاں انہیں یہ لگے کہ اس معاملے میں کسی کے زخمی ہونے یا موت کا اندیشہ ہے۔

جولائی تا دسمبر 2019 تک پاکستان نے 149 ہنگامی درخواستیں بھیجیں جس میں سے پلیٹ فارم نے 44 فیصد درخواستوں کی تعمیل کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024