چینی ہیکرز کورونا ویکسین پر امریکی تحقیق چرانے کی کوشش کررہے ہیں، رپورٹ
امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور سائبر سیکیورٹی ماہرین کو یقین ہے کہ چینی ہیکرز کورونا وائرس کی ویکسین بنانے کے لیے کی جانے والی تحقیق چرانے کی کوشش کررہے ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں وال اسٹریٹ جنرل اور نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا کہ کووِڈ 19 کی ویکسین بنانے کے لیے حکومت اور نجی کمپنیوں کی دوڑ میں ایف بی آئی اور ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ، چینی ہیکنگ کے حوالے سے انتباہ جاری کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
مذکورہ ہیکرز کووِڈ 19 کی ٹیسٹنگ اور علاج سے متعلق انٹیلیکچوئل پراپرٹی اور معلومات کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے خلاف امریکی ویکسین دوسرے مرحلے میں داخل
امریکی عہدیداراوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ہیکرز کا رابطہ چینی حکومت سے ہے اور اس سلسلے میں باضابطہ انتباہ چند روز میں سامنے آسکتا ہے۔
دوسری جانب بیجنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان زہاؤ لیجیان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چین ان سائبر حملوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کووِڈ 19 کے علاج اور ویکسین سے متعلق تحقیق میں ہم دنیا کی رہنمائی کررہے ہیں اس لیے چین کو افواہوں اور شواہد کی عدم موجودگی میں بدگمانی سے نشانہ بنانا غیر اخلاقی ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا کے بعد جرمنی و برطانیہ میں بھی کورونا ویکسین کی انسانوں پر آزمائش
اس ضمن میں جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے پوچھا گیا تو انہوں نے تصدیق کیے بغیر کہا کہ ’چین نے نیا کیا کیا، کیا نیا ہے؟ مجھے بتائیں، میں چین سے خوش نہیں ہوں اور ہم اس کی بہت باریکی سے نگرانی کررہے ہیں'۔
امریکی انتباہ ایران، شمالی کوریا، روس اور چین کی حکومت کے حمایت یافتہ ہیکرز پر وبا سے متعلق بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کے الرٹس اور رپورٹس میں اضافے سے متعلق ہوگا۔
نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ یہ پینٹاگون کے سائبر کمانڈ اینڈ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی اور سائبر جنگ میں شامل امریکی ایجنسیوں کے ذریعے باضابطہ طور پر منظور شدہ جوابی کارروائیوں کا خاکہ ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صرف کورونا وائرس کی ویکسین سے ہی سب معمول پر آسکتا ہے، انتونیو گوتریس
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک مشترکہ پیغام میں امریکا اور برطانیہ نے منظم مجرموں کی جانب سے کورونا وائرس کے ردِ عمل میں شامل ماہرین صحت کے خلاف سائبر حملوں میں تیزی آنے کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔
برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر اور امریکی سائبر سیکیورٹی اینڈ انفرا اسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی نے کہا تھا کہ انہوں نے بڑے پیمانے پر ’پاسورڈ اسپرے انگ‘ حربے کا سراغ لگایا ہے جس کا مقصد صحت کی تنظیموں اور تحقیقی اداروں کو نشانہ بنانا ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر میں تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے اس وقت تقریباً دنیا کی 70 سے زیادہ کمپنیاں و ممالک ویکسین بنانے میں مصروف ہیں جن میں سے امریکا کی دو کمپنیوں کی جانب سے تیار کی گئی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش بھی شروع کی جا چکی ہے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کورونا سے بچاؤ کی کوئی بھی ویکسین ستمبر کے آخر یا پھر اکتوبر کے وسط تک دستیاب ہوگی تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔