• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ایرانی جہاز مشقوں کے دوران اپنے ہی میزائل کی زد میں آگیا، 19 ہلاک

شائع May 11, 2020
ایرانی جنگی جہاز فائرنگ مشقیں کررہے تھے—فوٹو:اے ایف پی
ایرانی جنگی جہاز فائرنگ مشقیں کررہے تھے—فوٹو:اے ایف پی

ایران کا جنگی بحری جہاز خلیج عمان میں مشقوں کے دوران غلطی سے میزائل کا نشانہ بن گیا، جس کے نتیجے میں کم ازکم 19 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ امریکا سے خلیجی پانیوں میں جاری کشیدگی کے پیش نظر جاری مشقوں کے دوران بحری جہاز اتفاقیہ طور پر نشانہ بن گیا۔

بیان کے مطابق کونارک نامی جنگی جہاز کے دوستانہ فائرنگ کا نشانہ بننے کا واقعہ جنوبی ساحل میں بندر جسک کے قریب پیش آیا۔

ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی جنگی جہاز دوسرے جہاز کے میزائل کا نشانہ بننے کے بعد ڈوب گیا۔

مزید پڑھیں:مسافر طیارہ مار گرانے کا واقعہ: ایران نے ذمے داران کو گرفتار کرلیا

ایران کی سرکاری ٹی وی کی ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ 'جنگی جہاز مشقوں کے دوران اس وقت نشانہ بنا جب وہ مقررہ ہدف کی طرف بڑھ رہا تھا اور اپنے ہدف سے زیادہ دور نہیں تھا'۔

ایرانی فوج نے واقعے میں 19 ہلاکتوں کی تصدیق کردی ہے اور بیان میں کہا کہ مذکورہ حادثے کی تفتیش کی جارہی ہے۔

ایران کا کوناراک جنگی جہاز نیدرلینڈز کا تیار کردہ لاجسٹک جہاز ہے جس کو ایران نے 1979 کے انقلاب سے قبل خریدا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 447 ٹن وزنی اور 47 میٹر طویل جنگی جہاز 4 کروز میزائل سے لیس تھا۔

اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ حادثے کے وقت جہاز میں عملے اور دیگر کتنے افراد موجود تھے۔

سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی جنگی جہاز دوسرے ایرانی جہاز سے فائر ہونے والے میزائل کا نشانہ بننے کے بعد ڈوب گیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا گیا کہ 'فائرنگ کی مشقوں کے دوران 10 مئی کو ایرانی جنگی جہاز کوناراک دوسرے جنگی جہاز جماران کی دوستانہ فائرنگ سے نشانہ بنا'۔

یہ بھی پڑھیں:ایران نے یوکرین کا مسافر طیارہ مار گرانے کا اعتراف کرلیا

یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں ایرانی فورسز نے یوکرین کے مسافر بردار طیارے کو نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بعد ازاں ایرانی فورسز نے اپنی غلطی تسلیم کرلی تھی۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے دوران گزشتہ سال تیل بردار جہازوں کے حملوں کے بعد خلیج فارس اور پورے خطے میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں ایران پر دہشت گردوں کی معاونت کا الزام لگاتے ہوئے جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات انتہائی خراب ہوگئے تھے۔

اسی طرح 3 جنوری کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے تھے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں:ایران میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، 176 افراد ہلاک

3 جنوری کو امریکا کے ڈرون حملے میں ایران کی القدس فورس کے سربراہ اور انتہائی اہم کمانڈر قاسم سلیمانی مارے گئے تھے ان کے ساتھ عراقی ملیشیا کمانڈر ابو مہدی المہندس بھی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔

ایران کے میزال حملوں کے کچھ گھنٹے بعد اسی روز تہران کے امام خمینی ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والا یوکرین کا مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 176 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

ARA May 11, 2020 06:08pm
Why are they always hitting themselves?

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024