• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کراچی: اے ٹی سیز میں احتیاطی تدابیر کی کمی کے باعث وائرس پھیلنے کا خدشہ

شائع May 11, 2020
انسداد دہشت گردی عدالتوں میں اب تک 4 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ رائٹرز:فائل فوٹو
انسداد دہشت گردی عدالتوں میں اب تک 4 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ رائٹرز:فائل فوٹو

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالتوں (اے ٹی سیز) میں احتیاطی تدابیر نہ ہونے کی وجہ سے جوڈیشل افسران، عملے اور وکلا کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالتی عملے اور وکلا نے بتایا کہ کورونا وائرس سے اب تک تقریباً 4 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔

عدالتی عملے کے مطابق تازہ ترین کیس اے ٹی سی- 13 کے عملے کے 38 سالہ شخص میں سامنے آیا تھا جس کی وجہ سے متعلقہ عدالت کے جج نے صحت حکام سے کہا تھا کہ وہ متاثرہ شخص سے رابطے میں رہنے والے دیگر عملے کے ٹیسٹ کروائیں۔

اس تمام صورتحال کے حوالے سے عملے کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ ‘ان کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے‘۔

مزید پڑھیں: لاک ڈاؤن میں نرمی لانے سے متعلق وفاقی حکومت فیصلہ کتنا ٹھیک کتنا غلط؟

ادھر سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں کام کرنے والے اے ٹی سی– 18 کے سرکاری پراسیکیوٹرز اور جوڈیشل اسٹاف نے شکایت کی کہ متاثرہ عملے کی تعداد میں اضافہ ہونے کے باوجود حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کے حفاظتی اقدامات یا سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔

واضح رہے کہ حال ہی میں اے ٹی سی – 16 میں تعینات عدالتی عملے کے ایک اور رکن میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

بعد ازاں متعلقہ عدالت کے جج نے سروسز ہسپتال کراچی کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے کہا تھا کہ وہ عدالت کے دیگر عملے کے ٹیسٹ کروائیں اور اب ان کے ٹیسٹ کے نتائج آنا باقی ہیں۔

اس سے قبل اے ٹی سی میں سیکیورٹی کی ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار میں بھی کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

عملے کے رکن نے بتایا کہ ’عدالتوں کے دونوں مقامات پر کوئی سینیٹائزر، ماسک یا جسم کے درجہ حرارت کی جانچ کرنے والی مشینیں موجود نہیں ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ججوں نے کمرہ عدالت میں داخل ہونے والے ہر فرد، بشمول عملہ، پراسیکیوٹر، تفتیشی افسران، وکلا اور قیدی کو ہدایت کی تھی کہ وہ سینیٹائزر کا استعمال کریں اور اپنے منہ اور ناک کو ڈھک کر رکھیں۔

ایک اور رکن نے بتایا کہ ‘ججز کے ساتھ ساتھ عملے کے ممبران اور پراسیکیوٹرز نے اپنی جیب سے خود کے لیے چہرے کے ماسک اور سینیٹائزرز خریدے ہیں کیونکہ حکومت نے انہیں کچھ فراہم نہیں کیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں 30 ہزار 466 افراد متاثر، 8 ہزار 212 صحتیاب

انہوں نے کہا کہ جہاں حکومت عوامی مقامات پر سماجی دوری سے متعلق پابندی پر جارحانہ طور پر عمل درآمد کر رہی ہے وہیں وہ اے ٹی سی میں کئی مریضوں کے باوجود اپنے محکموں کو نظرانداز کررہی ہے۔

عدالتی اور استغاثہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ ججز، ان کا عملہ اور خصوصی سرکاری وکیل، سندھ ہائی کورٹ کی ہدایت پر پابند ہیں کہ وہ روزانہ عدالتی کام (مجرمانہ کیسز میں) انجام دیں۔

ایک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ’ہر روز جج، ان کا عملہ اور پراسیکیوٹرز اس حقیقت کے باوجود عدالتوں میں آتے ہیں کہ کیسز میں فریقین کی نمائندگی کرنے والے تفتیشی افسران اور وکلا زیادہ تر شہر میں جاری لاک ڈاؤن کے بہانے سے غیر حاضر رہتے ہیں‘۔

انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اے ٹی سی کے جوڈیشل کمپلیکس میں ججز، عملے، وکلا اور قیدیوں کی جانیں بچانے کے لیے حفاظتی انتظامات کیے جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024