پاک فوج کے میجر اصغر کورونا وائرس کا شکار ہو کر خالق حقیقی سے جا ملے
کورونا وائرس کے خلاف محاذ پر تندہی سے اپنے فرائض انجام دینے والے میجر محمد اصغر وائرس کا شکار ہو کر خالق حقیقی سے جا ملے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق میجر محمد اصغر طور خم بارڈر ٹرمینل پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے اور جب افغانستان میں پھنسے لوگوں کی واپسی شروع ہوئی تو آپ کو بارڈر ٹرمینل پر اسکریننگ کی ذمہ داری سونپی گئی۔
مزید پڑھیں: بھارت کی کورونا وائرس کو مذہب سے جوڑنے کی کوشش ناکام ہوگئی، پاک فوج
آئی ایس پی آر کے مطابق 10مئی کو میجر اصغر کو اچانک سینے میں تکلیف محسوس ہوئی جس کے بعد انہیں علاج کے لیے سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا۔
میجر اصغر کی حالت بگڑنے پر انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا لیکن ان کی حالت نہ سنبھل سکی اور وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
میجر محمد اصغر کراچی کے رہائشی تھے اور ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا متاثرین کی تعداد 30 ہزار 416، اموات 661 ہوگئیں
یاد رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی کورونا سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور اب تک کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک کی فہرست میں 20ویں نمبر پر آ گیا ہے۔
پاکستان میں اب تک 30ہزار سے زائد افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ 661 جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
وائرس سے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی طبی عملہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار اور جوان بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا کی ویکسین 2021 تک تیار نہیں ہوسکتی، عالمی ادارہ صحت
واضح رہے کہ پاک فوج، پولیس اور رینجرز کے جوان بھی ڈاکٹروں کے شانہ بشانہ کورونا وائرس کے خلاف محاذ میں سرگرم عمل ہیں۔
اب تک پاکستان میں وائرس کا شکار ہو کر متعدد ڈاکٹر اور پولیس اہلکار جاں بحق ہو چکے ہیں۔
22مارچ کو ملک میں کورونا وائرس سے پہلے ڈاکٹر کے انتقال کی تصدیق ہوئی تھی جب گلگت بلتستان میں کورونا متاثرین کی اسکریننگ پر مامور نوجوان ڈاکٹر اسامہ خود کورونا وائرس کا شکار ہوکر خالق حقیقی سے جا ملے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کو شکست دینے والے ڈاکٹر اور نیوز اینکر کی داستان قرنطینہ
6 اپریل کو پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) سندھ کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالقادر سومرو مریضوں کے علاج کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے اور کچھ روز تک وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد ان کا انتقال ہوگیا تھا۔
مزید برآں قومی ادارہ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق سندھ میں تین، گلگت بلتستان میں اب تک 2، خیبر پختونخوا میں ایک جبکہ اسلام آباد میں طبی عملے کے ایک فرد کا انتقال ہو چکا ہے۔