رواں مالی سال خسارہ بڑھے گا، محصولات کا ہدف حاصل کرنا ممکن نہیں، حفیظ شیخ
وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پاکستان کا مالی خسارہ رواں مالی سال میں 9 فیصد تک بڑھ جائے گا کیونکہ معیشت کورونا وائرس کے بحران سے دوچار ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 623 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ڈاکٹر حفیظ شیخ کیسے ثابت ہوں گے؟
دوسری جانب حکومت نے ہفتے سے ملک گیر سطح پر لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا ہے تاکہ معاشی سرگرمیاں بحال ہوسکیں۔
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے ہمارے پاس اس خسارے کا امکان 7.6 فیصد تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب کورونا وائرس کے بعد ہمارے خیال میں یہ خسارہ 8 فیصد سے زیادہ ہوگا اور یہ 9 فیصد تک بھی جا سکتا ہے۔
اسلام آباد میں اپنے دفتر میں غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو انٹرویو دیتے ہوئے حفیظ شیخ نے کہا کہ ملک محصولات کے ہدف کو حاصل نہیں کرسکے گا جو حال ہی میں نیچے کی طرف گامزن تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اتفاق کیا گیا جس نے ملک کو 3 سال دیے ہیں۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان میں معاشی استحکام کے لیے 3 سال کے عرصے میں 6 ارب ڈالر قرض فراہم کرنے کی منظوری دے دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر
حفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے 30 ارب 20 کروڑ ڈالر کے محصولات جمع کرنےکا ہدف طے کیا لیکن 19 فیصد کمی کے ساتھ اب یہ 24 ارب 54 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’محصولات اور برآمدات کو نقصان پہنچا ہے، ترسیلات زر متاثر ہوئی ہے اور سب سے بڑھ کر ہمارے لوگ پریشانی کا شکار ہیں۔
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ترقیاتی شراکت داروں، دوست ریاستوں، مالیاتی اداروں اور جی 20 ممالک کی جانب سے تیز قرضوں، امداد اور قرض سے نجات کی مدد سے پاکستان کو اپنی معیشت کو تیز تر رکھنے کے لیے ایک مالی جگہ پیدا کرنے کا امکان ہے۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ اسلام آباد نے 70 سے زائد ممالک کو جی 20 کے ذریعے پیش کردہ قرضوں سے متعلق امداد کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان کو ایک سال کے لیے تقریباً ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی ادائیگی موخر ہوگی۔
مزید پڑھیں: یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے 2 لاکھ ٹن گندم مختص کردی گئی
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک ہمیں خصوصی پیکیج دے رہے ہیں۔
حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ اگر ابھی قرض دہندگان آپ کے دروازے پر دستک نہیں دے رہے تو پھر آپ اس مدت میں گھر میں زیادہ دباؤ والی ضروریات تبدیل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
مالی سال 2020-2021 کا آئندہ بجٹ جون کے اوائل میں پیش کرنا ایک مشکل مرحلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلا مقصد کورونا سے شہریوں کو متاثر ہونے سے بچانا ہے۔
ڈاکٹر حفیظ شیخ نے مزید کہا کہ وہ اپنی پوری کوشش کریں گے کہ غریب افراد کو نقد رقم بھیجنے کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز کی فراہمی ممکن ہو۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنی صنعت کو بالخصوص برآمدی پہلو کو جاری رکھنے کی کوشش کرنی ہوگی‘۔
یہ بھی پڑھیں: خدشات کا سامنا کرنے والے ممالک کا قرضوں میں ریلیف کیلئے چین سے رابطہ
واضح رہے کہ حکومت نے کاروبار اور صنعت کی بحالی کے لیے پہلے ہی متعدد پیکیج متعارف کرائے ہیں جن میں ایک کھرب روپے کا پیکج شامل ہے تاکہ کورونا وائرس سے متاثرہ معیشت کی بحالی اور 12 کروڑ افراد کو نقد رقم کی منتقلی میں مدد ملے۔
اس ضمن میں ڈاکٹر حفیظ شیخ نے کہا کہ ان کی حکومت آئندہ بجٹ میں مالی خسارے کو کم کرنے کے ساتھ اخراجات میں بھی کمی لانے کی کوشش کرے گی جس میں دفاع سمیت دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔