چینی بحران: وزیر اعظم، ای سی سی چیئرمین کرپٹ اور نااہل ہیں، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے چیئرمین کرپٹ اور نااہل ہیں کیونکہ ای سی سی اور کابینہ کے فیصلے کے بعد چینی کی قیمتیں بڑھیں۔
ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں چینی بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے کمیشن میں پیش ہونے کے بعد لیگی رہنما خرم دستگیر کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 'پارٹی کی ہدایت پر شوگر انکوائری کمیشن میں پیش ہوئے اور کمیشن کے سامنے کوئی سیاسی بات نہیں کی۔'
انہوں نے کہا کہ 'چینی کے نام پر پاکستانی قوم پر 100 ارب روپے کا ڈاکا مارا گیا بلکہ ڈاکا جاری ہے، ای سی سی اور کابینہ کے فیصلے کے بعد چینی کی قیمتیں بڑھیں، جبکہ وزیر اعظم اور ای سی سی کے چیئرمین کرپٹ اور نااہل ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کو کہا کہ چینی بحران سے متعلق وزیر اعظم اور کابینہ کے اراکین کو بلا کر پوچھیں۔
شاہد خاقان عباسی نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق کہا کہ 'نیب سیاسی انجیئرنگ کا آلہ ہے، شہباز شریف کو اب نیب ملتان میں بلایا گیا ہے، نیب نے یہ معاملے کھولنے ہیں اور یہ دلیل ہے کہ شہباز شریف کے خلاف کچھ نہیں ملا۔'
یہ بھی پڑھیں: چینی بحران: تحقیقاتی کمیشن نے شاہد خاقان عباسی کو پیش ہونے کی اجازت دے دی
واضح رہے کہ گزشتہ روز چینی بحران کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے تحقیقاتی کمیشن نے شاہد خاقان عباسی کو ثبوت پیش کرنے کے لیے پیش ہونے کی اجازت دے دی تھی۔
اس حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بذریعہ خط شاہد خاقان عباسی کو آگاہ کیا تھا۔
ایف آئی اے کے جوابی خط میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی اور خرم دستگیر 9 مئی کو ایف آئی اے ہیڈکواٹر اسلام آباد آسکتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں سابق چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے ہونے والے تجربے کی روشنی میں تحقیقاتی کمیشن کو شوگر اسکینڈلز بننے سے متعلق آگاہ کریں گے۔
خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی نے چینی کے بحران کی تحقیقات کے لیے قائم انکوائری کمیشن کے سربراہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے چیئرمین واجد ضیا کو بحران سے متعلق شواہد فراہم کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔
مزید پڑھیں: چینی بحران تحقیقات: شاہد خاقان کا شواہد فراہم کرنے کیلئے چیئرمین انکوائری کمیشن کو خط
پہلے خط کے جواب میں کمیشن نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو ذاتی طور پر پیش ہونے کے بجائے صرف دستاویزی ثبوت ارسال کرنے کا کہا تھا۔
بعد ازاں شاہد خاقان عباسی نے تحقیقاتی کمیشن کو دوبارہ خط لکھ کر ذاتی طور پر پیش ہونے پر اصرار کیا تھا، جس کے جواب میں کمیشن نے شاہد خاقان عباسی اور خرم دستگیر کو پیش ہونے کی اجازت دی تھی۔
خط میں شاہد خاقان عباسی نے لکھا تھا کہ انکوائری کمیشن کو چینی کی قیمتوں میں اضافے اور بدانتظامی کے شواہد فراہم کرنا چاہتے ہیں۔