چیئرمین نیب کا محکمہ خوراک سندھ کے دو کیسز میں تحقیقات کا حکم
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے حکومت سندھ کے محکمہ خوراک کے دو مقدمات، گندم کے اسٹاک کی جانچ پڑتال اور ضلع گھوٹکی سے کراچی ریجن تک اس کی ترسیل میں خورد برد سے متعلق تحقیقات کا حکم دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق چیئرمین نیب نے ڈائریکٹر جنرل نیب سکھر کو ہدایت کی کہ وہ دونوں کیسز کی تحقیقات کریں اور بدعنوان عناصر سے سرکاری فنڈز برآمد کریں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل یہ دونوں کیسز اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ کو تحقیقات کے لیے بھیجے گئے تھے۔
مزید پڑھیں: سندھ: سرکاری گوداموں سے 5 ارب 35 کروڑ روپے کی گندم غائب ہونے کا انکشاف
یاد رہے کہ نیب کی جانب سے کچھ دن پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ ملک میں آٹے اور چینی کے اس حالیہ بحران اور قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کرے گا جس میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خوسرو بختیار کے خاندان کے لوگ مبینہ طور پر ملوث تھے۔
تاہم اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں احتساب کے ادارے نے ابھی تک کیا اقدامات اٹھائے۔
بیان میں کہا گیا کہ نیب سکھر پہلے ہی سندھ میں گندم کے اسٹاک سے مبینہ طور پر 15 ارب روپے کے خورد برد کی تحقیقات کے بعد 10 ارب روپے برآمد کرچکا ہے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ نیب کا ریجنل دفتر اس 10 ارب روپے کو بلواسطہ یا بلاواسطہ طور پر بدعنوان عناصر سے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرواچکا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں قومی احتساب بیورو(نیب) نے انکشاف کیا تھا کہ سندھ کے سرکاری گوداموں سے 5 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی ایک لاکھ 64 ہزار 797 میٹرک ٹن غائب ہوئی۔
نیب نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ نیب سکھر نے لاڑکانہ، بینظیر آباد (نواب شاہ) اور سکھر ڈویژن کے 9 اضلاع میں 15 ارب 85 کروڑ روپے مالیت کی سرکاری گندم میں خورد برد اور چوری کو پکڑنے کے لیے 9 مختلف انکوائریز شروع کی تھیں۔
انکوائری کے لیے علیحدہ علیحدہ ٹیموں نے جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں ان 9 اضلاع کے سرکاری گوداموں پر چھاپے مارے اور اس دوران یہ انکشاف ہوا کہ 5 ارب 35 کروڑ 50 لاکھ روپے مالیت کی ایک لاکھ 64 ہزار 797 میٹرک ٹن گندم غائب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گندم کی خریداری میں کمی آٹے کے بحران کی وجہ بنی، رپورٹ
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گندم غائب ہونے کے معاملے میں محکمہ خوراک کے افسران سمیت دیگر ملزمان نے اعتراف جرم کرتے ہوئے پلی بارگین کے ذریعے 2 ارب 11 کروڑ 20 لاکھ روپے واپس کیے۔
نیب نے بتایا تھا کہ سکھر اور خیرپور کے محکمہ خوراک کے افسران اور 4 فلور مل مالکان کے خلاف ادھار پر لی گئی سرکاری گندم کی رقم 6 ماہ میں واپس نہ کرنے پر انکوائری کا آغاز ہوا تو 4 فلور مل مالکان نے 8 ارب 12 کروڑ 60 لاکھ روپے واپس کیے۔
ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مختلف انکوائری کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ سکھر، لاڑکانہ اور بینظیر آباد ڈویژن کے 9 اضلاع سے کراچی بھجوائی گئی 74 کروڑ 56 لاکھ 80 ہزار روپے مالیت کی 22 ہزار میٹرک ٹن سرکاری گندم وہاں پہنچی ہی نہیں۔