• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

برطانیہ میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں پر عدم مساوات جنم لے رہی ہے،میئر لندن

شائع May 8, 2020
لندن کے میئر نے عدم مساوات کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
لندن کے میئر نے عدم مساوات کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

لندن کے میئر صادق خان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں نسلی اقلیتوں میں غیر متناسب کورونا وائرس کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے ٹھوس تجاویز کی ضرورت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز ناز لیگیسی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک ورچوئل بین المذاہب افطار کے دوران کیا۔

خیال رہے کہ ایک حالیہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ برطانوی پاکستانیوں اور برطانوی سیاہ افریقی باشندوں میں کوورونا وائرس ہونے کا اور اس سے اموات کا خطرہ سفید فام مقامی آبادی سے 2.5 گنا زیادہ ہے۔

پاکستانی نژاد برطانوی شہری صادق خان کا کہنا تھا کہ ’کورونا وائرس سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک کرنے والا نہیں ہے، یہ چند برادریوں پر دوسروں سے کہیں زیادہ بری طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ ان (اقلیتی) آبادی میں لوگوں کی زیادہ تعداد میں رہائش، غریب علاقوں میں رہائش، رہائش کے ناقص انتظامات کے سلسلے میں عدم مساوات کی صورتحال سامنے آتی ہے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ میں پاکستانی برادری کو کورونا سے زیادہ خطرہ

ان کا کہنا تھا کہ ’ان کے روزگار انہیں فرنٹ لائن پر لے کر جاتے ہیں، ڈاکٹر اور نرسز کی طرح نہیں بلکہ بس ڈرائیور، کھانے پینے کی دکانوں اور دیکھ بھال کرنے والے مراکز کے طور پر، انہیں دمہ، سانس لینے میں دشواری، دل کی بیماریاں بھی ہوتی ہیں اوار یہی چند وجوہات ہیں جس کی وجہ سے ہمیں بڑے پیمانے پر سیاہ فام ایشیائی اقلیتی گروہ (بامے) شہریوں کی جانیں ضائع ہوتی دکھائی دیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘چند ہفتوں قبل پورے برطانیہ کے آئی سی یو میں موجود افراد کا تعلق ان ہی اقلیتی برادری سے تھا اور ملک میں کورونا وائرس سے مرنے والے پہلے 12 ڈاکٹرز کا تعلق بھی اقلیت سے تھا‘۔

صادق خان کا کہنا تھا کہ ’ان میں سے کئی افراد رمضان کے منتظر تھے کیونکہ وہ مسلمان تھے‘۔

لندن کے میئر نے تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ عدم مساوات کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ نہیں ہونے دے سکتے کہ سب ایسا چلتا رہے، ہمیں ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے‘۔

اس افطار میں برطانیہ سمیت دیگر ممالک میں موجود سینکڑوں افراد شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے تقریباً 25 ہزار متاثرین، 7500 سے زائد صحتیاب

معروف بی بی سی کے صحافی مشال حسین اس ورچوئل اجلاس کی میزبانی کی اور شرکا کو سوالات کرنے کی دعوت دی جس میں کینٹر بری کی آرچ بشپ جسٹن ویلبیم چیف ربی ایفرین مروس، ویسٹ منسٹر کے آرچ بشپ کارڈینال ونسنٹ نکولس، بشپ آف لندن سارہ ملالے، ڈائریکٹر آف اسلامک ریلیف یو کے طفیل حسین اور محقق آرزو احمد شامل ہیں۔

کارڈینال ونسنٹ نکولس نے انگلینڈ اور ویلز میں موجود مسلمان برادری کا دوری رکھنے کی ہدایات پر عمل در آمد پر شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں مسلمان برادری کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ کس طرح انہوں نے مساجد سے دور رہ کر اپنا حصہ ادا کیا، کیتھولک اور مسیحی ہونے کے ناطے ہم اکٹھے ہوکر عبادت نہ کر پانے کی قیمت جانتے ہیں‘۔

جب سوال کیا گیا کہ مسلمان مساجد میں عید مناسکیں گے تو لندن کے میئر کا کہنا تھا کہ ‘میں اس کے حق میں نہیں کہ عید کے اجتماعات کے لیے لاک ڈاؤن کو ختم کیا جائے، جب تک یہ آپ کے اپنے گھر میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہے جب سوال کیا گیا کہ مسلمان مساجد میں عید مناسکیں گے تو لندن کے میئر کا کہنا تھا کہ ‘میں اس کے حق میں نہیں کہ عید کے اجتماعات کے لیے لاک ڈاؤن کو ختم کیا جائے، اسے مرحلہ وار ختم کیا جائے گا تاہم مجھے مستقبل قریب میں مساجد، گرجاگھر، مندروں میں اجتماعات نظر نہیں آتے‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024