فکسنگ کیخلاف آواز اٹھائی اس لیے آج تک پاکستان ٹیم کا ہیڈ کوچ نہیں بن سکا'
پاکستان کرکٹ میں ان دنوں میچ فکسنگ کی بازگشت جاری ہے اور ہر دوسرے دن کوئی سابق کرکٹر اس حوالے سے بیان دیتا ہے اور اب سابق فاسٹ باؤلر عاقب جاوید بھی اس فہرست میں کا حصہ بن گئے ہیں۔
عاقب جاوید نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں ہمیشہ میچ فکسنگ کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو ہی سزا دی گئی اور یہی وجہ ہے کہ انہیں کیریئر کے عروج پر ٹیم سے باہر کردیا گیا۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا کیریئر جلد ختم ہو گیا کیونکہ میں نے فکسنگ کے خلاف آواز اٹھائی تھی، مجھے دھمکیاں دی گئیں کہ میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے جائیں گے، اگر آپ فکسنگ کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں تو، آپ اپنے کیریئر میں ایک حد تک ہی جا سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میں آج تک پاکستان کا ہیڈ کوچ نہیں بن سکا۔
عاقب جاوید نے کہا کہ مافیا اور میچ فکسنگ کے ماسٹر مائنڈ کو سزا دیے بغیر کرکٹرز کو سزا دینے کے زیادہ فوائد حاصل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مافیا بہتر گہرائی میں کام کرتا ہے اور ایک مرتبہ آپ اس دلدل میں داخل ہو جائیں تو آپ نہیں نکل سکتے، کئی کھلاڑیوں کو سزائیں ہوئیں لیکن اس مافیا کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکا نہ ان کا پتہ چلا، دونوں کو سزائیں دینی چاہئیں اور اس لعنت کا خاتمہ اس وقت ہوسکتا ہے جب سخت ترین سزا دیتے ہوئے تاحیات پابندی عائد کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ فکسنگ کرنے والے اصل لوگ بھارت، دبئی، پاکستان سمیت دنیا بھر میں بیٹھے ہوئے ہیں لیکن آج تک ان کے چہرے دنیا کے سامنے نہیں لائے گئے اور جب تک کو سزائیں نہیں ہوں گی اس وقت تک یہ سلسلہ رکنے والا نہیں ہے۔
پاکستان سپر لیگ کی ٹیم لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے یہ انکشافات ایک ایسے موقع پر کیے ہیں جب اسپاٹ فکسنگ میں تاحیات پابندی کی سزا پانے والے سابق کپتان سلیم ملک نے کرکٹ میں واپسی کی درخواست کی ہے۔
سابق فاسٹ باؤلر نے کہا کہ جسٹس قیوم کمیشن کو جان بوجھ کر اندھیرے میں رکھا گیا جس کی وجہ سے کئی کرکٹرز کے فکسنگ میں ملوث ہونے کے باوجود محض چند کو سزا ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قیوم کمیشن میں بھی حقائق چھپائے گئے، میں نے عدالت کو بتایا تھا کہ فکسنگ ایک نہیں بلکہ پانچ سے چھ کھلاڑی مل کر کرتے ہیں۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ میں نے جسٹس قیوم کو بتایا کہ میری گواہی ان سب باتوں پر مبنی ہے جو کچھ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا۔
انہوں نے سلیم ملک کو کرکٹ میں واپسی کا ایک موقع دینے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سلیم ملک کو ایک اور موقع دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ میں نوکری بھی دی جانی چاہیے۔
عاقب جاوید نے واضح الفاآظ میں کہا کہ یہ 20-21سال پرانے کیسز ہیں اور ان میں سے نکلنا کچھ بھی نہیں ہے لیکن ہمیں ٹھوس قدم اٹھاتے ہوئے کہیں نہ کہیں اس عفریت کو روکنا ہو گا۔