شام: فضائی حملوں میں ایران کے حامی 14 جنگجو ہلاک
بیروت: شام کے شمالی علاقے میں ایران کے حمایت یافتہ جنگجوؤں اور ان کے اتحادیوں پر رات گئے فضائی حملوں میں 14 جنگجو ہلاک ہوگئے۔
شام کے انسانی حقوق کی مبصر تنظیم نے کہا کہ یہ واضح نہیں کہ میادین کے علاقے کے قریب صحرا میں کس نے فضائی حملے کیے جو ملک کے شمال میں شامی فضائی دفاع کی جانب سے اسرائیلی حملوں کو ناکام بنانے کے چند منٹ بعد کیے گئے تھے۔
ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے 'اے یف پی' کی رپورٹ کے مطابق داعش کے خلاف لڑنے والے امریکی اتحاد کے ترجمان نے کہا کہ وہ ان فضائی حملوں کے ذمہ دار نہیں۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی مبصر تنظیم کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن نے کہا کہ شام کی جانب سے آپریشن شروع کیے جانے کے امکانات ہیں جس کے نتیجے میں کئی عراقی اور ایرانی جنگجو ہلاک ہوگئے۔
تاہم شام کے سرکاری میڈیا میں فضائی حملوں سے متعلق رپورٹ نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: جرمنی: جنگی جرائم کے الزام میں شام کے سابق کرنل کے خلاف پہلے ٹرائل کا آغاز
خیال رہے کہ شام کے جنوبی علاقے وادی فرات میں ایران کے حامی جنگجو اور ان کے حامی بڑی تعداد میں موجود ہیں، یہ علاقہ عراق کی سرحد سے قریب ہے۔
2011 میں شام میں خانہ جنگی کے آغاز سے اسرائیل سیکڑوں فضائی حملے کر چکا ہے جس میں ایرانی حکومت کے دستوں، اتحادی ایرانی فورسز اور حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
اسرائیل کی جانب سے کم و بیش ہی شام میں آپریشنز کی تفصیلات کی تصدیق کی جاتی ہے لیکن یہ شامی صدر بشار الاسد کی حمایت میں ایرانی کی موجودگی کو خطرہ قرار دیتا ہے اور حملے جاری رکھنے کی دھمکی بھی دیتا ہے۔
شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسرائیلی سفارتی عہدیدار نے فضائی حملوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کہا کہ ایران واحد ملک ہے جو صحت کے عالمی بحران کے باوجود اپنی پراکسیز کو میزائل اور میزائل ٹیکنالوجیز پہنچا رہا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق دو روز قبل رات گئے شامی فضائی دفاع نے حلب میں تحقیقی مرکز کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی میزائلز کو ناکام بنادیا تھا۔
خبر ایجنسی صنعا کے مطابق حلب کے جنوب مشرقی علاقے السفیرہ میں اسرائیلی میزائلز نے کئی فوجی گوداموں کو نشانہ بنایا تھا۔
اس سے قبل 29 اپریل کو اسرائیلی فورسز نے شام کے وسطی علاقے میں لبنانی جنگجو گروہ حزب اللہ کے زیر استعمال میزائل کے گودام کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی نے شام میں فوجی بیس کو نشانہ بنانے کا امریکی الزام مسترد کردیا
اسرائیلی حملوں میں بظاہر شدت پر تبصرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے انسٹیٹیوٹ فار نیشنل سیکیورٹی اسٹڈیز کے یورام شویٹزر نے کہا کہ ہوسکتا ہے اسرائیل، ایران اور حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں پر ردعمل دے رہا ہو۔
واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے ملک شام میں گزشتہ 9 برس سے خانہ جنگی جاری ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق 9 برس کے دوران ایک لاکھ 16 ہزار شہریوں سمیت 3 لاکھ 84 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔
شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق مارچ 2011 میں شروع ہونی والی جنگ میں ہلاک ہونے والوں میں بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
علاوہ ازیں اس جنگ نے شامی معیشت کو تباہ کر دیا ہے جس کی وجہ سے ایک کروڑ 10 لاکھ سے زائد شامی باشندے گھر بار چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔