• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پاکستان کورونا وائرس کے کیسز کے لحاظ سے دنیا کا 24واں بڑا ملک بن گیا

شائع May 6, 2020
رپورٹ کے مطابق ایشیا میں کیسز کے لحاط سے پاکستان چھٹے جبکہ اموات کی تعداد میں آٹھویں نمبر پر ہے—  فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق ایشیا میں کیسز کے لحاط سے پاکستان چھٹے جبکہ اموات کی تعداد میں آٹھویں نمبر پر ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک میں گزشتہ 5 روز میں یومیہ 1000 کے قریب کیسز اور 20 سے زائد ہلاکتوں کے بعد پاکستان کورونا وائرس کے کیسز سے متعلق عالمی درجہ بندی میں 24ویں جبکہ اموات کے لحاظ سے 29 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔

خیال رہے کہ اب تک ملک میں 500 سے زائد افراد کورونا وائرس سے انتقال کرچکے ہیں۔

اسی طرح اگر براعظم ایشیا کی بات کریں تو اس میں کیسز کے لحاط سے پاکستان چھٹے جبکہ اموات کی تعداد میں آٹھویں نمبر پر ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پاکستان میں پہلی بار نئے کیسز سے زیادہ متاثرین صحتیاب

وزارت صحت کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کے مطابق وہ ممالک جن میں زیادہ اموات ہوئیں ان میں امریکا میں 70 ہزار، اٹلی میں 29 ہزار سے زائد، برطانیہ 28 ہزار سے زائد، اسپین 25 ہزار اور بھارت میں ڈیڑھ ہزار ہلاکتیں شامل ہیں۔

-فوٹو:ڈان اخبار
-فوٹو:ڈان اخبار

دوسری جانب چین اور ایران جو ابتدائی طور پر کیسز کی تعداد کے لحاظ سے درجہ بندی میں سب سے آگے تھے اب ان کی رینکنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل پروفیسر ڈاکٹر عامر اکرام نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان میں آئندہ ماہ سے صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ماڈلز کے مطابق پاکستان میں کیسز کی مجموعی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہوسکتی تھی لیکن اُمید ہے کہ 30 مئی تک یہ تعداد ایک لاکھ سے کم ہوگی۔

ڈاکٹر عامر اکرام نے کہا کہ اسپین اور اٹلی سمیت 9 ممالک میں کیسز کی تعداد میں کمی آرہی ہے جبکہ برازیل اور روس اب کورونا وائرس کا نیا مرکز بننے جارہے ہیں اور پاکستان میں 30 مئی کے بعد تعداد میں کمی آنا شروع ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اُمید تھی کہ درجہ حرارت بڑھنے سے کیسز میں اضافے کی رفتار سست ہوجائے گی لیکن بارشوں کے نئے سلسلے سے وائرس کو پھیلنے میں مدد ملی۔

ڈاکٹر عامر اکرام نے کہا کہ صورتحال تاحال قابو میں ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کسی بڑے نقصان کے بغیر اس مشکل وقت سے گزر جائے گا۔

ادھر مائیکروبائیولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید عثمان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وائرس 56 ڈگری سینٹی گریڈ پر ختم ہوتا ہے اور انسانی جسم میں یہ درجہ حرارت حاصل کرنا ممکن نہیں کیونکہ انسانی خلیے 42 ڈگری سینٹی گریڈ پر ختم ہوجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا میں مزید 7 اموات، تعداد 93 ہوگئی، متاثرین 5300 سے متجاوز

انہوں نے مزید کہا کہ عمارات کے اندر عام طور پر درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رہتا ہے۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ برصغیر میں وائرس امریکا اور اٹلی جتنا نہیں کیونکہ وائرس آر این اے (رائبو نیوکلک ایسڈ) سے بنا ہے جس میں خود کو تبدیل کرنے کی صلاحیت 100 گنا ہوتی ہے اسی لیے آر این اے وائرسز جیسا کہ ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس سی کی ویکسین ایجاد کرنا مشکل ترین ہے۔

تاہم این آئی ایچ میں موجود ایک ماہر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس رائے سے اختلاف کیا کہ 30 مئی کے بعد پاکستان میں وائرس پر قابو پالیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ پاکستان میں وائرس کے پھیلاؤ کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، تاہم میرا ماننا ہے کہ پہلے مرحلے میں تیزی ابھی شروع ہوئی ہے کہ یومیہ 1000 کیسز اور 20 اموات ہورہی ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مئی کا مہینہ پریشان کن ہوگا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نقل وحرکت پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے جارہی ہے جبکہ ہمارے لوگ ذمہ دار نہیں ہیں اور اس سے محکمہ صحت کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا۔


یہ خبر 6 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024