• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کورونا لاک ڈاؤن: قرض داروں کی 2 کھرب 36 ارب روپے کی اصل ادائیگیاں مؤخر

شائع May 5, 2020
قرض داروں نے اسٹیٹ بینک کی اسکیم سے فائدہ اٹھایا—فائل فوٹو: اے ایف پی
قرض داروں نے اسٹیٹ بینک کی اسکیم سے فائدہ اٹھایا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: ملک میں 3 لاکھ سے زائد قرض دہندگان نے اپنے قرضوں پر پرنسپل ادائیگیوں (اصل رقم کی ادائیگی) میں ایک سال کی تاخیر کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کی التوا کی سہولت سے فائدہ حاصل کرلیا۔

اسٹیٹ بینک نے ایک بیان میں کہا کہ تقریباً 3 لاکھ 3 ہزار قرض دار 2 کھرب 36 ارب روپے کی اصل ادائیگی کو مؤخر کرانے میں کامیاب رہے ہیں۔

مرکزی بینک کی جانب سے کہا گیا کہ زیادہ سے زیادہ قرض دار ایک سال تک قرض کی اصل ادائیگی میں توسیع کے لیے ریلیف پیکج سے فائدہ حاصل کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا رواں سال عیدالفطر پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ 20 اپریل کو اسٹیٹ بینک نے عالمی وبا کے دوران مختلف کاروبار کی مدد کرنے کے لیے بینکوں اور ترقیاتی مالیاتی اداروں کو اصل ادائیگی میں تاخیر کی اجازت دی تھی۔

اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے قرض داروں کو کہا گیا تھا کہ وہ 30 جون تک بینکوں میں تحریری درخواست جمع کرواسکتے ہیں۔

تاہم قرض دار متفقہ شرائط و ضوابط کے تحت مارک اپ (سود) کی ادائیگی جاری رکھیں گے۔

ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ موخر ادائیگیاں قرض لینے والوں کی کریڈٹ ہسٹری (قرض کی تاریخ) پر اثر نہیں ڈالیں گی اور اس طرح کی سہولیات کریڈٹ بیورو کے ڈیٹا میں بھی ری اسٹرکچرڈ/ ری شیڈول کے طور پر رپورٹ نہیں ہوں گی۔

خیال رہے کہ مجموعی طور پر پرنسپل کی رقم آئندہ برس تک تقریباً 47 کھرب روپے ہوگی۔

تاہم اب تک 236 ارب روپے مؤخر کیے گئے ہیں اور اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے کے دوران ہی تجدید شدہ اعداد و شمار جاری کردیے جائیں گے۔

ادھر مالیاتی حلقوں میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ اگر لاک ڈاؤن مزید ایک ماہ جاری رہتا ہے تو مؤخر رقم بہت زیادہ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں تیسری مرتبہ شرح سود میں کمی، پالیسی ریٹ 9 فیصد مقرر

قرض دار جن کی مالی صورتحال کے باعث اصل ادائیگی میں ایک سال کی تاخیر سے زیادہ ریلیف کی ضرورت ہے، ان کے لیے اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی ری اسٹرچکرنگ کے لیے ریگولیٹری معیار میں مزید نرمی کردی ہے۔

لہٰذا ادائیگی کی مقررہ تاریخ سے 180 دن کے اندر ری شیڈول کروائے گئے قرضوں کو ڈیفالٹ کے طور پر نہیں لیا جائے گا۔

اس کے علاوہ بینکوں کو بھی ایسے قرضوں کے خلاف غیرحقیقی مارک اپ کو معطل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔


یہ خبر 5 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024