یوم آزادی صحافت: حکومت اظہار رائے کی آزادی پر پختہ یقین رکھتی ہے، شبلی فراز
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آج (3 مئی) کو عالمی یوم آزادی صحافت منایا جارہا ہے اور اس دن کی مناسبت سے وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ حکومت اظہار رائے کی آزادی پر پختہ یقین رکھتی ہے۔
رواں سال کا موضوع 'صحافت بلا خوف و خطر' رکھا گیا ہے۔
ہر سال کی طرح اس سال عالمی یوم صحافت کافی مختلف انداز میں منایا جارہا ہے کیونکہ اس سال دنیا کو ایک عالمی وبا کورونا وائرس کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان بھر میں کورونا سے 38 صحافی متاثر، 2 جاں بحق'
اس عالمی وبا سے پاکستان میں صحافی بھی متاثر ہوئے ہیں اور 3 مئی تک ملک بھر میں کم از کم 38 صحافیوں میں کورونا کی تصدیق ہوچکی تھی جب کہ 2 صحافی اس کے باعث زندگی کی بازی بھی ہار چکے تھے۔
تاہم اس کے باوجود صحافی لوگوں کو باخبر رکھنے کے لیے میدان عمل میں موجود ہیں۔
آج کے دن کی مناسبت سے ملک کے نئے وزیر اطلاعات شبلی فراز کی جانب سے بھی ٹوئٹ کی گئی، جس میں انہوں نے صحافیوں کے کردار کو سراہا۔
وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت آزادی اظہار رائے کے بنیادی، آئینی اور قانونی حق پر پختہ یقین رکھتی ہے۔
عالمی یوم صحافت کے موقع پر اپنے ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ آزاد اور ذمہ دار صحافت کے فروغ کے لیے تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ذمہ دار صحافت معاشرے کی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار مہذب جمہوری معاشرے کی اساس اور انسان کا بنیادی حق ہے، یوم آزادی صحافت کے موقع پر قلم کی حرمت کے لیے لازوال قربانیاں دینے والے صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
دوسری جانب ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا کہ عالمی یوم صحافت کے موقع پر اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے چیلنج کے دوران لوگوں کو باخبر فیصلے کرنے میں مدد دینے میں میڈیا کا ایک اہم کردار ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا نے کووڈ 19 سے متعلق پھیلنے والی غلط معلومات کو اینٹی ڈوٹ فراہم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وبا و حکومتوں کی سختیاں آزادی صحافت پر 'قدغن'
رپورٹ کے مطابق آزادی صحافت کے عالمی دن کے موقع پر بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں آزادی صحافت پر مسلسل حملہ جاری ہے اور مقبوضہ وادی میں صحافیوں پر سفاکانہ قانون کے تحت مقدمہ درج کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی حکومت مقبوضہ وادی میں زمینی حقائق کو چھپانے کی کوششوں میں میڈیا کو دبانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کر رہی ہے۔
یہی نہیں بلکہ مقبوضہ کشمیر کا بیرون دنیا سے رابطہ منقطع کرنے کے لیے وہاں انٹرنیٹ پر گیگ بھی معطل کیا گیا ہے جبکہ وادی میں اختلاف رائے کو دبانے کے لیے سوشل میڈیا سائٹس پر بھی پابندی ہے۔