لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد سعودی خواتین کی ملازمت پر واپسی
کورونا وائرس کے وبا سے بچاؤ کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کے بعد سعودی عرب کی خواتین ملازمین کی اپنے کام پر واپسی ہوچکی ہے اور وہ سخت حفاظتی انتظامات کے تحت خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
سعودی عرب کی حکومت نے مارچ کے آغاز میں ہی کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا، جسے اپریل کے وسط تک مزید سخت کرتے ہوئے مکہ سمیت کئی شہروں میں کرفیو بھی نافذ کردیا گیا تھا۔
سعودی عرب کی حکومت نے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر عمرے کو بھی عارضی طور پر معطل کردیا تھا جب کہ سعودی حکومت نے تاحال کسی بھی دوسرے ملک سے حج کے حوالے سے معاہدہ نہیں کیا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر اس سال حج کو منسوخ کیا جا سکتا ہے تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
سعودی عرب کی حکومت نے تمام تعلیمی، تفریحی و کاروباری ادارے بند کرکے مساجد میں بھی نمازوں پر عارضی پابندی عائد کردی تھی تاہم مسلمانوں کے لیے مقدس مہینے ماہ رمضان کے شروع ہوتے ہی سعودی حکومت نے لاک ڈاؤن میں کچھ نرمیاں کیں اور اب انہیں مزید نرم کردیا گیا۔
مزید نرمیوں کے بعد سعودی عرب کی خواتین ملازمین کو کام پر جانے کی اجازت دے دی گئی ہے، جس کے بعد اب ملک بھر میں خواتین سخت حفاظتی انتظامات کے تحت کام پر واپس آ چکی ہیں۔
سعودی عرب کے اخبار سعودی گزٹ نے اپنی رپورٹ میں سعودی پریس ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر کی خواتین مئی کے شروع ہونے سے قبل ہی کام پر واپس آ چکی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کو گزشتہ ہفتے سے کام کرنے کی اجازت دی گئی تو ملک بھر کے شاپنگ مالز سمیت دیگر مارکیٹوں میں خواتین کو کاروبار مراکز اور دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی۔
اب خواتین گارمنٹس، میک اپ اور جیولری سمیت دیگر چیزوں کی دکانوں پر کام کرتی دکھائی دے رہی ہیں اور حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمیاں کرتے ہوئے کام کی اجازت دیے جانے پر وہ بہت خوش ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں رمضان کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں نرمی
اگرچہ سعودی حکومت کی اجازت کے بعد مکمل طور پر خواتین کے کاروبار بحال نہیں ہو سکے تاہم کئی خواتین اب خوشی سے سخت حفاظتی انتظامات کے تحت کام پر واپس آ چکی ہیں اور ان خریداروں کا رش بھی دیکھا جا رہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ملازمت اور کام پر آنے والی خواتین نے اُمید ظاہر کی کہ حکومت انہیں کام بند کرنے کے لیے دباؤ نہیں ڈالے گی تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے، کیوں کہ سعودی حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی اجازت ماہ رمضان کے آخر تک دے رکھی ہیں۔
کام پر آنے کی اجازت ملنے پر پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے والی زیادہ تر خواتین خوش دکھائی دے رہی ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ حکومت کے اس قدم سے جہاں وہ گھر کے لیے کچھ کمائی کر سکیں گی، وہیں وہ ملکی معیشت میں بھی کردار ادا کریں گی۔
لاک ڈاؤن میں نرمی ہونے کے بعد کام پر آنے والی اسسٹنٹ سیلز مینیجر الحنوف کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ 4 سال سے ملازمت کر رہی ہیں تاہم وبا کی وجہ سے وہ کچھ دن کام سے دور تھیں لیکن اب واپس کام پر آنے سے وہ خوش ہیں، کیوں کہ وہ کام کے دوران نئے تجربات سیکھتی ہیں۔
اسی طرح لاک ڈاؤن نرم ہونے کے بعد کام پر آنے والی عالیہ الخطامی کا کہنا تھا کہ ان کی ملازمت ہی ان کے خاندان کے لیے کمائی کا مرکزی ذریعہ ہیں اور وہ دکانیں کھلنے پر بہت خوش ہیں۔
خیال رہے کہ 3 مئی کی سہ پہر تک سعودی عرب میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہزار سے زائد ہو چکی تھی جب کہ وہاں اموات کی تعداد بھی بڑھ کر 176 تک جا پہنچی تھی۔
سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک میں بھی کورونا کا پھیلاؤ جاری ہے تاہم اس کے باوجود زیادہ تر ممالک نے ماہ رمضان کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں نرمی کردی ہے۔